بھارت میں چیف جسٹس گوگوئی کو اپنے خلاف جنسی الزامات کا سامنا
20 اپریل 2019
بھارت کے سینیئر ترین جج اور ملکی چیف جسٹس رنجن گوگوئی کو جنسی نوعیت کے الزامات کا سامنا ہے۔ ان پر ملکی سپریم کورٹ کی ایک سابق ملازمہ کو جنسی طور پر ہراساں کرنے کا الزام ہے، جسے انہوں نے ’ناقابل یقین‘ قرار دیا ہے۔
اشتہار
بھارتی دارالحکومت نئی دہلی سے ہفتہ بیس اپریل کو ملنے والی نیوز ایجنسی اے ایف پی کی رپورٹوں کے مطابق چیف جسٹس گوگوئی نے اپنے خلاف لگائے جانے والے ان الزامات کو آج سرے سے ’ناقابل یقین‘ قرار دیا۔ چیف جسٹس گوگوئی نے یہ بھی کہا کہ ان کے خلاف ملکی سپریم کورٹ کی ایک سابقہ جونیئر اہلکار اور اس وقت 35 سالہ خاتون نے جنسی نوعیت کے جو الزامات عائد کیے ہیں، ان کا مقصد انہیں بہت اہم مقدمات کی سماعت سے روکنا ہے۔
بھارتی سپریم کورٹ کے 64 سالہ سربراہ رنجن گوگوئی نے ملک کی اس اعلیٰ ترین عدالت کا آج ہفتے کو ایک خصوصی اجلاس بھی بلا لیا تھا، جس سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ان کے لیے اپنے خلاف لگائے گئے ان الزامات کی تردید کرنا بھی دراصل ان کے مرتبے اور وقار سے بہت نیچے کی بات ہے۔
چیف جسٹس گوگوئی نے کہا کہ ان کے خلاف اس سابقہ خاتون اہلکار کو جنسی طور پر ہراساں کرنے کے ’ناقابل یقین‘ الزامات کی محرک ’بہت بڑی طاقتیں‘ ہیں۔ اس خاتون نے کل جمعہ انیس اپریل کو بھارتی سپریم کورٹ کے 25 میں سے 22 ججوں کو ایک خط لکھا تھا، جس میں یہ الزام لگایا گیا تھا کہ چیف جسٹس رنجن گوگوئی نے گزشتہ برس اکتوبر میں اپنی سرکاری رہائش گاہ میں قائم اپنے دفتر میں دو مرتبہ اس خاتون کے خلاف ناپسندیدہ جنسی پیش قدمی کی کوشش کی تھی۔
دنیا کے کرپٹ ترین ممالک
ٹرانسپیرنسی انٹرنیشنل کے ’کرپشن پرسپشن انڈیکس 2017‘ میں دنیا کے ایک سو اسی ممالک کی کرپشن کے حوالے سے درجہ بندی کی گئی ہے۔ کرپٹ ترین ممالک پر ایک نظر
تصویر: picture-alliance/U.Baumgarten
1۔ صومالیہ
افریقی ملک صومالیہ 9 پوائنٹس حاصل کر کے 180ویں نمبر پر ہے۔ ٹرانسپیرنسی انٹرنیشنل کے مطابق سن 2016 میں صومالیہ کے دس پوائنٹس تھے جب کہ اس سے گزشتہ تین برسوں کے دوران بھی یہ ملک آٹھ کے اسکور کے ساتھ کرپٹ ترین ملک رہا تھا۔
2۔ جنوبی سوڈان
افریقی ملک جنوبی سوڈان بارہ کے اسکور کے ساتھ 179ویں نمبر پر رہا۔ سن 2014 اور 2015 میں جنوبی سوڈان کو پندرہ پوائنٹس دیے گئے تھے تاہم گزشتہ دو برسوں کے دوران اس افریقی ملک میں بدعنوانی میں اضافہ ہوا ہے۔
تصویر: Reuters/T. Negeri
3۔ شام
سب سے بدعنوان سمجھے جانے ممالک میں تیسرے نمبر پر شام ہے جسے 14 پوائنٹس ملے۔ سن 2012 میں خانہ جنگی شروع ہونے کے ایک سال بعد شام کا اسکور 26 تھا۔
تصویر: Getty Images/AFP/B. Kilic
4۔ افغانستان
کئی برسوں سے جنگ زدہ ملک افغانستان ’کرپشن پرسپشین انڈیکس 2017‘ میں 15 کے اسکور کے ساتھ چوتھا کرپٹ ترین ملک قرار پایا۔ پانچ برس قبل افغانستان آٹھ پوائنٹس کے ساتھ کرپٹ ترین ممالک میں سرفہرست تھا۔
تصویر: DW/H. Sirat
5۔ یمن
خانہ جنگی کے شکار مشرق وسطیٰ کا ایک اور ملک یمن بھی 16 کے اسکور کے ساتھ ٹاپ ٹین کرپٹ ترین ممالک کی فہرست میں شامل رہا۔ سن 2012 میں یمن 23 پوائنٹس کے ساتھ نسبتا کم کرپٹ ملک تھا۔
تصویر: picture-alliance/dpa/Y. Arhab
6۔ سوڈان
افریقی ملک سوڈان بھی جنوبی سوڈان کی طرح پہلے دس بدعنوان ترین ممالک کی فہرست میں شامل ہے۔ سوڈان 16 کے اسکور حاصل کر کے یمن کے ساتھ عالمی درجہ بندی میں 175ویں نمبر پر ہے۔
تصویر: Getty Images/AFP/B. Chol
7۔ لیبیا
شمالی افریقی ملک لیبیا 17 پوائنٹس کے ساتھ کُل ایک سو اسی ممالک کی اس فہرست میں 171ویں نمبر پر رہا۔ سن 2012 میں لیبیا کا اسکور اکیس تھا۔
تصویر: picture alliance/AP Photo/H. Malla
8۔ شمالی کوریا
شمالی کوریا کو پہلی مرتبہ اس انڈیکس میں شامل کیا گیا اور یہ ملک بھی سترہ پوائنٹس حاصل کر کے لیبیا کے ساتھ 171ویں نمبر پر رہا۔
تصویر: picture-alliance/AP Photo/W. Maye-E
9۔ گنی بساؤ اور استوائی گنی
وسطی افریقی ممالک گنی بساؤ اور استوائی گنی کو بھی سترہ پوائنٹس دیے گئے اور یہ لیبیا اور شمالی کوریا کے ساتھ مشترکہ طور پر 171ویں نمبر پر رہے۔
تصویر: Getty Images/AFP/S. Kambou
10۔ وینیزویلا
جنوبی امریکی ملک وینیزویلا 18 کے مجموعی اسکور کے ساتھ ایک سو اسی ممالک کی اس فہرست میں 169ویں نمبر پر ہے۔
تصویر: Getty Images/AFP/J. Barreto
بنگلہ دیش، کینیا اور لبنان
جنوبی ایشائی ملک بنگلہ دیش سمیت یہ تمام ممالک اٹھائیس پوائنٹس کے ساتھ کرپشن کے حوالے سے تیار کردہ اس عالمی انڈیکس میں 143ویں نمبر پر ہیں۔
تصویر: picture-alliance/AP Photo/A.M. Ahad
ایران، یوکرائن اور میانمار
پاکستان کا پڑوسی ملک ایران تیس پوائنٹس حاصل کر کے چار دیگر ممالک کے ساتھ مشترکہ طور پر 130ویں نمبر پر رہے۔
تصویر: picture-alliance/AA/S. Coskun
پاکستان، مصر، ایکواڈور
پاکستان کو 32 پوائنٹس دیے گئے اور یہ جنوبی ایشیائی ملک مصر اور ایکواڈور کے ساتھ کل 180 ممالک میں میں مشترکہ طور پر 117ویں نمبر پر ہے۔ سن 2012 میں پاکستان کو 27 پوائنٹس دیے گئے تھے۔
تصویر: Creative Commons
بھارت اور ترکی
بھارت، ترکی، گھانا اور مراکش چالیس کے مجموعی اسکور کے ساتھ مشترکہ طور پر 81ویں نمبر پر ہیں۔
تصویر: picture-alliance/dpa/AP Photo/M. Swarup
14 تصاویر1 | 14
اس خاتون نے اپنے اس خط میں، جو ایک بیان حلفی کی صورت میں ہے اور جو نیوز ایجنسی اے ایف پی کے نامہ نگار نے خود بھی دیکھا ہے، لکھا ہے، ’’انہوں (جسٹس گوگوئی) نے میری کمر کے گرد ہاتھ ڈالے، میرے جسم کو اپنے بازوؤں سے کئی مرتبہ چھوا اور میرے جسم کو اپنے جسم سے دباتے رہے۔ اور وہ ان حرکتوں سے باز نہ آئے۔‘‘
جنوبی ایشیا میں خواتین اب رکشہ ڈرائیور بھی
پاکستان ہو بھارت یا پھر بنگلہ دیش، بات جب رکشہ چلانے کی ہو تو فوری طور پر مرد رکشہ ڈرائیور ہی ذہن میں آتا ہے لیکن اب ان جنوب ایشیائی ممالک میں خواتین بھی پراعتماد طریقے سے رکشے چلا رہی ہیں۔
تصویر: Getty Images/AFP
خواتین سواریوں کی خاتون ڈرائیور
چھایا موہیتی ممبئی کی اولین خواتین رکشہ ڈرائیوروں میں سے ایک ہیں۔ چھایا کو یہ رکشہ بھارتی حکومت کی خواتین کو معاشی طور پر خود مختار کرنے کی ایک اسکیم کے تحت ملا ہے۔
تصویر: Getty Images/AFP/P. Panajpe
سیکھنے کا دور
ممبئی کی یہ خاتون حکومت کے خواتین کی بہبود کے ایک منصوبے کے تحت رکشہ چلانے کی تربیت حاصل کر رہی ہیں۔ تربیت کے ابتدائی مرحلے یہ خاتون بہت احتیاط سے ایکسیلیٹر پر پاؤں رکھتے ہوئے رکشے کو آگے بڑھا رہی ہیں۔
تصویر: Getty Images/AFP/P. Panajpe
رکشوں کے ساتھ تصویر
اس تصویر میں انڈیا کی خواتین رکشہ ڈرائیور اپنے رکشوں کی سرکاری رجسٹریشن سے پہلے اُن کے ساتھ کھڑے ہو کر تصویر بنوا رہی ہیں۔ اب سے پہلے تک رکشہ چلانا مردوں کے دائرہ کار میں آتا تھا لیکن اب خواتین اس میدان میں بھی اُن سے پیچھے نہیں۔
تصویر: Getty Images/AFP/P. Paranjpe
بنگلہ دیش کی ’کریزی آنٹی‘
بنگلہ دیش کی واحد خاتون رکشہ ڈرائیور مسمات جیسمین بڑے انداز سے چٹاگانگ کی گلیوں میں اپنے مسافروں کو لیے گھومتی رہتی ہیں۔ بنگلہ دیشی خواتین کے لیے تو وہ ایک مثال بن ہی چکی ہیں لیکن اُن کے بے باکانہ انداز پر وہ اپنے شہر چٹاگانگ میں ’کریزی آنٹی‘ کے نام سے بھی جانی جاتی ہیں۔
تصویر: Getty Images/AFP
مسمات جیسمین
مسمات کا رکشہ طاقتور بیٹری سے چلتا ہے۔ ان کے رنگا رنگ رکشے میں بیٹھنے والے تمام افراد ہی ان کی ڈرائیونگ سے بہت مطمئن ہیں۔
تصویر: Getty Images/AFP
گلابی رکشہ اسکیم
پاکستان میں ایک غیر سرکاری تنظیم نے خواتین کو خود مختار کرنے کے ارادے سے ’پنک رکشہ‘ اسکیم کا آغاز سن دو ہزار پندرہ میں کیا تھا۔ اس تصویر میں پاکستان کے شہر لاہور میں ایک خاتون کو اپنی روزی کمانے کے لیے گلابی رکشہ چلاتے ہوئے دیکھا جا سکتا ہے۔
تصویر: picture-alliance/dpa/R. Dar
مزید اقدامات کی ضرورت
پاکستان میں گلابی رکشہ اسکیم سے کئی خواتین مستفید ہو رہی ہیں لیکن اب بھی وہاں روزگار کے اس شعبے میں عورتوں کا حصہ مردوں سے کہیں کم ہے اور اس طرح کے مزید اقدامات اٹھانے کی ضرورت ہے۔
تصویر: picture-alliance/dpa/R. Dar
7 تصاویر1 | 7
اس خاتون نے یہ دعویٰ بھی کیا ہے کہ جب اس نے جسٹس رنجن گوگوئی کی طرف سے جنسی پیش قدمی کو مسترد کر دیا، تو اسے مبینہ طور پر نہ صرف ملازمت سے نکال دیا گیا بلکہ اس کے خاندان کو بھی ڈرایا دھمکایا گیا۔
اس خاتون نے بھارتی سپریم کورٹ سے یہ اپیل بھی کی ہے کہ اس کے بیان حلفی میں لکھی گئی باتوں کی چھان بین کے لیے ایک ’خصوصی تفتیشی کمیٹی‘ قائم کی جائے۔
اس بارے میں چیف جسٹس رنجن گوگوئی نے آج کہا، ’’میں نے آج عدالت میں بیٹھ کر ایک غیر معمولی قدم اس لیے اٹھایا ہے کہ معاملات واقعی بہت آگے تک چلے گئے ہیں اور عدلیہ کو یوں قربانی کا بکرا نہیں بنایا جا سکتا۔‘‘ چیف جسٹس رنجن گوگوئی کو معمول کے مطابق اس سال نومبر میں اپنے عہدے سے ریٹائر ہونا ہے۔
بھارتی چیف جسٹس نے کہا، ’’ایسی قوتوں کی موجودگی سے انکار نہیں کیا جا سکتا، جو عدلیہ کو غیر مستحکم بنانا چاہتی ہیں۔ لیکن میں کسی خوف کے بغیر آئندہ بھی اپنے فرائض انجام دیتا رکھوں گا۔‘‘ چیف جسٹس گوگوئی نے ایک خصوصی سماعت کے دوران یہ بھی کہا کہ ان کے خلاف الزام عائد کرنے والی خاتون کا اپنا ایک مجرمانہ ریکارڈ بھی ہے۔
بھارتی سپریم کورٹ کے چیف جسٹس سمیت ججوں کی مجموعی تعداد 25 ہوتی ہے اور ان سب کی تعیناتی ملکی صدر کی طرف سے کی جاتی ہے۔
م م / ع ت / اے ایف پی
فرانسیسی سیاست اور جنسی اسکینڈلز
جنسی اسیکنڈل سیاستدان کے لیے تباہ کُن بھی ثابت ہو سکتا ہے۔ تاہم فرانسیسی اپنے منتخب نمائندوں کی ایسی حرکات کو اتنی سنجیدگی سے نہیں لیتے۔ فرانس کے تقریباً تمام اعلٰی نمائندے اپنی ’لُوو لائف‘ کے حوالے سے خبروں میں رہے ہیں۔
تصویر: Reuters/G. Fuentes
جنسی اسکینڈل، تو کیا ہوا؟
تین سال قبل آئی ایم ایف کے سابق فرانسیسی سربراہ ڈومینک اسٹراؤس کاہن پر آبروریزی کا الزام عائد کیا گیا تھا۔ آج کل وہ سیکس پارٹیوں کا اہتمام کرنے کے ایک مقدمے کا سامنا کر رہے ہیں۔ ایک جائزے کے مطابق زیادہ تر فرانسیسی شہریوں کے لیے کاہن پر عائد الزامات انتہائی غیر اہم ہیں۔ اس سے ظاہر ہوتا ہے کہ فرانسیسی اپنے چوٹی کے سیاستدانوں کے جنسی اسکینڈلز کو سنجیدگی سے نہیں لیتے۔
تصویر: picture-alliance/dpa
اسکوٹر اور محبوبہ
فرانسیسی جریدے ’کلوزر‘ نے موجودہ صدر فرَانسوَا اولانڈ کی یہ تصویر شائع کی تھی، جس میں وہ اسکوٹر پر پیچھے بیٹھے ہوئے اپنی محبوبہ اداکارہ ژولی گائٹ سے خفیہ انداز میں ملنے جا رہے تھے۔ اِس موقع پر اُن کے لیے سلامتی کے انتظامات گائٹ سے زیادہ اہم نہیں تھے۔ اولانڈ نے اِس تصویر پر احتجاج کرتے ہوئے اِسے اَپنے نجی معاملات میں دخل اندازی سے تعبیر کیا تھا۔
تصویر: picture-alliance/dpa
’اس لمحے کے لیے شکریہ‘
اِس طرح صدر اولانڈ نے اَپنی شریک حیات وَالِیری ٹرِیَئر وَائلر کو دھوکہ دیا تھا۔ اِس واقعے کے بعد ٹرِیَئر وَائلر نے اولانڈ سے علیحدگی اختیار کر لی اور بعد اَزاں اپنی آپ بیتی کو ایک کتاب کی شکل دی۔ اِس کتاب کا نام تھا ’’ تھینک یو فار دس مومنٹ‘‘ یعنی اِس لمحے کے لیے شکریہ۔ اِس کتاب میں اولانڈ کی زندگی کے منفی پہلوؤں کو زبردست انداز میں اجاگر کیا گیا ہے۔
تصویر: picture-alliance/dpa
طلاق کے لیے صحیح وقت کا انتخاب
جب نکولا سارکوزی مئی 2007ء میں صدر منتخب ہو کر ایلی زے پیلس پہنچے تو وہ دوسری مرتبہ شادی شُدہ تھے تاہم اُن کی اُس وقت کی اہلیہ سیسیلیا کو محض چند ہی مہینے فرانس کی ’خاتونِ اوّل‘ ہونے کا اعزاز حاصل رہا اور اُسی سال اکتوبر میں اس جوڑے نے اپنی طلاق کا اعلان کر دیا۔ اس کے چند ہی ماہ بعد فروری میں نکولا سارکوزی نے اداکارہ کارلا برونی کے ساتھ شادی کر لی۔
تصویر: AFP/GettyImages/A. Estrella
’موسیو، صرف پانچ منٹ‘
’پانچ منٹ، شاور سمیت‘۔ سابق صدر ژاک شراک کو اپنے عاشقانہ تعلقات کے لیے اکثر اس طرح کے ذو معنی فقرے سننا پڑتے تھے۔ ’موسیو، صرف پانچ منٹ‘ کی اہلیہ اپنے شوہر کے متعدد عاشقانہ تعلقات کے بارے میں اچھی طرح جانتی تھیں۔ ایک بار اُنہوں نے اپنے شوہر کے لیے آنے والی کال ریسیو کی تو اپنے شوہر کے بارے میں پوچھے جانے پر کہنے لگیں کہ اُنہیں ظاہر ہے یہ بات نہیں معلوم کہ اُن کے شوہر اپنی راتیں کہاں گزارتے ہیں۔
تصویر: AFP/GettyImages/G. Malie
متراں کا کنبہ نمبر دو
صدر متراں کی اہلیہ ڈانیل متراں اپنے شوہر کے حوالے سے اتنا کھل کر گفتگو کرنے کی عادی نہیں تھیں۔ اُن کے 1981ء سے 1995ء تک فرانس کے صدر رہنے والے شوہر خاموشی کو ترجیح دیتے تھے۔ ان کی موت کے بعد یہ بات منظر عام پر آئی کہ سرکاری طور پر تو وہ ڈانیل (سامنے بائیں جانب) کے ساتھ ایلی زے محل میں رہتے تھے لیکن اُن کے تعلقات این پنجو (پیچھے بائیں جانب) کے ساتھ بھی تھے، جن سے اُن کے دو بیٹے بھی تھے۔
تصویر: picture-alliance/dpa
صدر اور شہزادی
والیری جسکارد دیستاں 1974ء سے لے کر 1981ء تک فرانس کے صدر رہے۔ اُن کی نجی زندگی بھی بہت زیادہ موضوعِ بحث رہتی تھی، جس کی بڑی وجہ وہ خود بھی تھے۔ 2009ء میں ’صدر اور شہزادی‘ کے نام سے اُن کا ایک ناول شائع ہوا، تب یہ قیاس آرائیاں بھی ہوئیں کہ کیا اُن کا شہزادی ڈیانا کے ساتھ کوئی افیئر تھا؟ جسکارد کا کہنا تھا کہ یہ ناول سراسر فرضی واقعات پر مبنی تھا۔
تصویر: picture-alliance/dpa
مادام پومپی دُو سے متعلق اسکینڈل
سابق فرانسیسی صدر جارج پومپی دُو ایک جنسی اسکینڈل کا نشانہ بنے۔ یہ کہا جائے تو زیادہ درست ہو گا کہ وہ نہیں بلکہ اُن کی اہلیہ اس اسکینڈل کی زَد میں آئیں۔ اداکار ایلن ڈیلاں کا ایک گارڈ اسٹیون مارکووِچ سیکس پارٹیوں کے لیے بہت شہرت رکھتا تھا۔ مارکووِچ کے قتل کے بعد ایسی تصاویر منظرِ عام پر آئیں، جن میں مادام پومپی دُو کو بھی ایک پارٹی میں دیکھا جا سکتا تھا۔ بعد ازاں پتہ چلا کہ یہ ساری تصاویرجعلی تھیں۔