بھارتی کابینہ نے سستی خوراک کی فراہمی کا بِل منظور کر لیا
19 دسمبر 2011فُوڈ سکیورٹی بِل کے تحت بھارت کی ایک ارب بیس کروڑ آبادی کے چونسٹھ فیصد (تقریباﹰ 77 کروڑ) کو ماہانہ بنیادوں پر سستے چاول اور گندم فراہم کرنا ہے۔
اس کا مقصد پچہتر فیصد دیہی اور پچاس فیصد شہری آبادی کو سستی خوراک مہیا کرنا ہے۔
اس بِل کے لیے ابھی پارلیمنٹ کی منظوری باقی ہے، جس کے نتیجے میں خوراک کی سبسڈی کے لیے حکومت کے سالانہ اخراجات دو سو اسیّ ارب روپے سے بڑھ کر نو سو پچاس ارب روپے ہو جائیں گے۔
بھارتی وزیر خوراک کے وی تھامس کا کہنا ہے کہ یہ بل پارلیمنٹ میں جمعرات کو موجودہ سیشن کے اختتام سے قبل پیش کر دیا جائے گا۔
اس سبسڈی کی ضروریات پوری کرنے کے لیے اجناس کی پیداوار بڑھانی ہو گی، جس کے لیے مزید فنڈز بھی درکار ہوں گے۔ اس کا مقصد پچہتر فیصد دیہی اور پچاس فیصد شہری آبادی کو سستی خوراک مہیا کرنا ہے۔
نئی دہلی حکومت کا یہ ’مہنگا‘ منصوبہ عوام میں انتہائی مقبول ہے۔ خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق اس منصوبے کے ناقدین کا کہنا ہے کہ اس سے وزارت خزانہ کے وسائل پر بوجھ پڑے گا۔
ناقدین کا کہنا ہے کہ ایک ایسے وقت میں جب بھارت کو سست شرح نمو، افراطِ زر کی بلند شرح اور بڑھتے ہوئے بجٹ خسارے کا سامنا ہے، نئی دہلی حکومت کے لیے ایسے مہنگے پروگرام کے اخراجات اٹھانا مشکل ہو سکتا ہے۔
پہلے ہی اس بات کا خدشہ ہے کہ حکومت رواں مالی سال کے دوارن مالیاتی خسارے کو کم کرنے کا ہدف حاصل نہیں کر پائے گی۔
تحفظ خوراک کی تجزیہ کار سنگیتا شرما کہتی ہیں: ’’یہ بِل ترقی پسند قانون سازی کی جانب ایسا ایک اور قدم ہے، جو بنیادی نکات پر توجہ مرکوز کرنے میں ناکام رہا ہے، جن میں تقسیم کا ناقص نظام اور دیہی اور شہروں علاقوں کو درپیش خوراک کی کمی کے مسائل شامل ہیں۔‘‘
شرما نے اے ایف پی سے گفتگو میں مزید کہا کہ اجناس کے معیار کے بجائے مقدار کو ترجیح دی گئی ہے۔
رپورٹ: ندیم گِل / خبر رساں ادارے
ادارت: امتیاز احمد