1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

بھارتی کرکٹ بورڈ کی سربراہی سارو گنگولی کے سپرد

23 اکتوبر 2019

دنیا کے امیر ترین کرکٹ بورڈ کے نئے سربراہ سابق ٹیسٹ کرکٹر سارو گنگولی ہوں گے۔ انہیں بدھ تیئیس اکتوبر کو متفقہ طور پر منتخب کیا گیا ہے۔

Ex-Cricket-Spieler John Wright
تصویر: Getty Images/R. Setford

بورڈ آف کنٹرول فار کرکٹ ان انڈیا (BCCI) کے ممبئی میں ہونے والے اجلاس میں سابق کرکٹر سارو گنگولی کو بھارتی کرکٹ کے اس اعلیٰ ترین ادارے کا سربراہ مقرر کیا گیا۔ بی سی سی آئی نے اس بات کی تصدیق اپنے ایک ٹوئیٹر پیغام میں کی ہے۔ وہ بھارتی کرکٹ بورڈ کے انتالیسویں سربراہ ہیں۔

سارو چندی داس گنگولی نے صدر بننے کے بعد اس عزم کا اظہار کیا ہے کہ وہ کرکٹ بورڈ میں پائی جانے والی مالی و انتظامی پیچیدگیوں اور بد نظمیوں کا خاتمہ کریں گے۔ بھارتی کرکٹ کے نگران ادارے کو گزشتہ دو برسوں سے عبوری انتظام کے تحت چلایا جا رہا تھا۔

سپریم کورٹ نے جنوری سن 2017 میں اُس وقت کے بورڈ کے سربراہ انوراگ ٹھاکر اور اُن کے نائب اجے شنکے کو فارغ کر دیا تھا کیونکہ وہ اعلی ترین عدالت کی جانب سے بتائی سفارشات کو متعارف کرانے میں ناکام رہے تھے۔ بورڈ کے انتظامات کے لیے سپریم کورٹ نے ایک عارضی کمیٹی مقرر کی تھی۔ سارو گنگولی کے صدر بننے کے بعد اب وہ کمیٹی بھی تحلیل ہو گئی ہے۔

سارو گنگولی سابق بھارتی وزیراعظم اٹل بہاری واجپائی کو ٹیم کی جانب سے کرکٹ بیٹ کا تحفہ پیش کرتے ہوئےتصویر: picture-alliance/dpa/epa/H. Tyagi

 بھارتی کرکٹ بورڈ کو دنیا کے امیر ترین کرکٹ بورڈ کا درجہ حاصل ہے۔ بھارتی بورڈ کو میچ فکسنگ اور کرپشن کے سنگین الزامات کا سامنا بھی رہا ہے۔ خاص طور پر ٹی ٹوئنٹی ٹورنامنٹ انڈین پریمیئر لیگ کا مجموعی ساکھ میچ فکسنگ کی وجہ سے خراب خیال کی جاتی ہے۔

سارو گنگولی آٹھ جولائی سن 1972 کو بھارتی ریاست بنگال کے شہر کولکتہ میں پیدا ہوئے تھے۔ وہ کرکٹ کی دنیا میں پرنس آف کولکتہ اور دادا کے الفاظ سے مشہور تھے۔ بائیں ہاتھ سے کھیلنے والے گنگولی انتہائی اسٹائلش بیٹسمین تھے۔ انہوں نے ایک سو تیرہ ٹیسٹ میچ کھیلے اور سات ہزار دو سو بارہ رنز بنائے۔ ان میں سولہ سینچریاں بھی شامل ہیں۔ انہوں نے تین سو گیارہ ایک روزہ میچ کھیلے اور گیارہ ہزار سے زائد رنز بنائے۔ انہوں نے ایک روزہ میچوں میں بائیسں سنچریاں بنائی تھیں۔

ع ح ⁄ ع ا (اے ایف پی)

null
اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں
ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ سیکشن پر جائیں

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ

ڈی ڈبلیو کی مزید رپورٹیں سیکشن پر جائیں