بھارت: کسانوں کا زرعی اصلاحات کے خلاف طویل احتجاج ختم
9 دسمبر 2021
مودی حکومت کی جانب سے متنازعہ زرعی قوانین کے معاملے پر کسانوں کے آگے گھٹنے ٹیکنے کے بعد لاکھوں بھارتی کسان ایک سال تک جاری رہنے والے طویل احتجاجی عمل کو ختم کر رہے ہیں۔
دہلی کے گرد دھرنا دینے والے کسان گیارہ دسمبر کو اپنی جیت کے جشن کے طور پر ایک مارچ کریں گےتصویر: Yawar Nazir/Getty Images
اشتہار
ان احتجاجی مظاہروں میں شریک بھارتی کسانوں کی یونین کے رہنما نے جمعرات نو دسمبر کو اعلان کیا کہ بھارتی وزیراعظم نریندر مودی کی حکومت کے متنازعہ زرعی قوانین کے خلاف احتجاج کو ختم کیا جا رہا ہے۔ یہ فیصلہ حکومت کے اُس 'یوٹرن‘ کے بعد کیا گیا، جس کے تحت تین ایسے قوانین کو منسوخ کر دیا گیا ہے، جو کسانوں کی احتجاجی تحریک کے بنیادی اہداف میں شامل تھے۔
بھارتی اخبار ٹائمز آف انڈیا کے مطابق گزشتہ برس نومبر سے دہلی کے گرد دھرنا دینے والے کسان گیارہ دسمبر کو اپنی جیت کے جشن کے طور پر ایک مارچ کریں گے، جس کے بعد وہ اپنے اپنے گھروں کو لوٹ جائیں گے۔
فائل فوٹو: بھارت میں متنازعہ زرعی قوانین کے خلاف کسانوں کے احتجاج میں شریک خواتینتصویر: Naveen Sharma/SOPA Images via ZUMA Wire/picture alliance
یونین لیڈر کا کہنا ہے کہ وہ آئندہ برس 15 جنوری کو دوبارہ ملاقات کریں گے تاکہ مرکزی حکومت کی طرف سے دی گئی مراعات کا جائزہ لیا جا سکے۔
مودی حکومت نے کون سے مطالبات مانے؟
دائیں بازو کی حکمراں جماعت بھارتیہ جنتا پارٹی نے گزشتہ برس نومبر میں پارلیمان کے مون سون اجلاس کے دوران متنازعہ زرعی قوانین کو منظور کیا تھا۔ حکومت کے مطابق ان اصلاحات کا مقصد زرعی مارکیٹ کے ضابطے آسان بنانا تھا تاہم احتجاج کرنے والے کسانوں کا مؤقف تھا کہ اس متنازعہ قانون سے چھوٹے پیمانے پر کھیتی کرنے والے کسانوں کی روزی روٹی کو خطرہ لاحق ہو جائے گا۔ بعد ازاں مودی حکومت نے کسانوں کے مطالبات میں شامل کئی باتوں کو تسلیم کر لیا۔
بھارت میں کسان تحریک کو ایک سال مکمل ہو گیا
02:27
This browser does not support the video element.
حکومت نے مظاہرین کے نام ایک خط لکھا ہے، جس میں احتجاج کرنے والے کسانوں کے خلاف تمام قانونی مقدمات واپس لینے، زرعی مصنوعات کی کم سے کم قیمتوں کے تعین کے لیے ایک کمیٹی تشکیل دینے اور گزشتہ سال کے دوران اپنی جانیں گنوانے والے کسانوں کے اہل خانہ کو معاوضے کی پیش کش کرنے کے عزم کا اظہار کیا گیا ہے۔
احتجاجی کسانوں میں بہت سارے مظاہرین پہلے ہی واپس اپنے اپنے گھر لوٹ چکے تھے لیکن کئی ہزار دیگر کسان اپنے مطالبات منوانے کے لیے آگے بڑھ رہے تھے۔
حکومت مراعات پر کیوں راضی ہوئی؟
بھارت میں کسان ایک بااثر ووٹنگ بلاک کی حیثیت رکھتے ہیں۔ ملک میں پچاس فیصد سے زائد آبادی کی آمدن کا انحصار زراعت کی صنعت پر ہے۔ بھارت کی 2.7 کھرب کی معیشت کا تقریباﹰ 15 فیصد حصہ کھیتی باڑی سے منسلک ہے اور ملک میں دو تہائی کسانوں کے پاس ڈھائی ایکڑ سے بھی کم اراضی ہے۔
بی جے پی کے یوٹرن کا ایک سیاسی پس منظر بھی ہے۔ حکومت کسانوں کی اکثریت والی ریاست پنجاب اور اترپردیش میں آئندہ صوبائی انتخابات کے دوران عوام کی انتخابی حمایت کو مضبوط کرنا چاہتی ہے۔
ع آ / ا ا (اے ایف پی، روئٹرز)
ہم پر انگلی کيوں اٹھائی؟ مودی حکومت کی طرف سے عالمی شخصیات کی مذمت
بھارتی کسانوں نے متنازعہ زرعی اصلاحات کی مخالفت ميں دو ماہ سے زائد عرصے سے نئی دہلی کے مضافات ميں دھرنا دے رکھا ہے۔ کئی عالمی شخصيات نے کسانوں کے حق ميں بيانات ديے، جنہیں مودی حکومت نے تنقید کا نشانہ بنایا ہے۔
تصویر: picture alliance/dpa/S.Radke
اہم شخصيات کی حمايت اور بھارت کی ناراضگی
سوشل ميڈيا پر مشہور گلوکارہ ريحانہ اور سويڈش ماحولیاتی کارکن گريٹا تھونبرگ سميت کئی اہم عالمی شخصيات نے بھارت ميں سراپا احتجاج کسانوں کی حمايت کی۔ بھارتی حکومت نے اسے اپنے اندرونی معاملات ميں ’دخل اندازی‘ قرار دیتے ہوئے اس کی مذمت کی ہے۔
تصویر: Reuters/A. Ivanov
اصلاحات يا کارپوريشنوں کا مفاد؟
گزشتہ برس ستمبر ميں بھارتی حکومت نے زراعت کے شعبے ميں نئے متنازعیہ قوانین وضع کیے۔ کسانوں کا کہنا ہے کہ اقدامات بڑی بڑی کارپوريشنوں کے مفاد ميں ہيں۔ کسانوں نے دو ماہ سے زائد عرصے قبل دارالحکومت دہلی کے نواح ميں اپنا احتجاج شروع کيا۔ مگر وزيراعظم نريندر مودی ڈٹے ہوئے ہيں کہ اصلاحات کسانوں کے مفاد ميں ہيں اور انہيں واپس نہيں ليا جائے گا۔
تصویر: Manish Swarup/AP Photo/picture alliance
نيا قانون کيوں متنازعہ؟
کسانوں تنظیموں کا موقف ہے کہ نيا قانون اس بات کی گارنٹی نہيں ديتا کہ زرعی پيداوار کسی کم از کم قيمت پر بک سکے گی، جس کے باعث وہ کارپوريشنوں کے چنگل ميں پھنس جائيں گے۔ اپنے مطالبات منوانے کے ليے کسانوں نے کئی ريلياں نکاليں۔ چھبيس جنوری کو بھارتی یوم جمہوریہ کے موقع پر ايک ريلی ميں ہنگامہ آرائی کے بعد سے ماحول کشيدہ ہے۔
تصویر: Danish Siddiqui/REUTERS
ريحانہ
باربيڈوس کی معروف پاپ اسٹار ريحانہ نے حال ہی ميں بھارتی کسانوں کی حمايت کا اظہار کيا۔ انہوں نے ٹوئيٹ میں کہا، ’’ہم اس بارے ميں بات کيوں نہيں کر رہے؟‘‘ عالمی سطح پر ان کی اس ٹوئيٹ کو کافی سراہا گيا مگر بھارت ميں کئی نامور ستارے اپنے ملک کے دفاع ميں بول پڑے اور ريحانہ کے خلاف کافی بيان بازی کی۔
تصویر: picture alliance/dpa/A.Cowie
گريٹا تھونبرگ
اٹھارہ سالہ ماحول دوست کارکن گريٹا تھونبرگ نے بھی ايک ٹوئيٹ ميں بھارتی کسانوں اور ان کی تحريک کی حمايت کی، جس پر حکمران بھارتی جنتا پارٹی کافی نالاں دکھائی دے رہی ہے۔
تصویر: Getty Images/M. Hitij
جسٹن ٹروڈو
کينيڈا کے وزير اعظم جسٹن ٹروڈو نے دسمبر ميں کسانوں کی حمايت ميں بيان ديتے ہوئے دھرنے پر تشويش ظاہر کی۔ اس پر بھارتی وزارت خارجہ نے بيان جاری کيا کہ ٹروڈو کا بيان بھارت کے اندونی معاملات ميں دخل اندازی ہے۔
تصویر: Sean Kilpatrick/The Canadian Press/ZUMAPRESS.com/picture alliance
امانڈا سرنی
انسٹاگرام اسٹار امانڈا سرنی نے اپنے اکاؤنٹ پر تين بھارتی خواتين کی تصوير شيئر کی، جس پر لکھا تھا کہ ’دنيا ديکھ رہی ہے۔ آپ کا يہ مسئلہ سمجھنے کے ليے بھارتی، پنجابی يا جنوبی ايشيائی ہونا ضروری نہيں۔ صرف انسانيت کے ليے فکر ضروری ہے۔ ہميشہ آزادی اظہار رائے، آزادی صحافت، سب کے ليے بنيادی شہری حقوق اور ملازمين کے احترام کا مطالبہ کريں۔‘
تصویر: Scott Roth/Invision/AP/picture alliance
مينا ہيرس
امريکی نائب صدر کملا ہيرس کی بھانجی اور وکيل مينا ہيرس نے بھی ٹوئيٹ کی کہ ’ہم سب کو بھارت ميں انٹرنيٹ کی بندش اور کسانوں کے خلاف نيم فوجی دستوں کے تشدد پر برہم ہونا چاہيے۔‘
تصویر: DNCC/Getty Images
جم کوسٹا
امريکی ڈيموکريٹ سياستدان جم کوسٹا نے بھی بھارت ميں کسانوں کی تحريک کی حمايت کی ہے۔ انہوں نے وہاں جاری حالات و واقعات کو پريشان کن قرار ديا۔ خارجہ امور سے متعلق کميٹی کے رکن کوسٹا نے کہا کہ کسانوں کو پر امن احتجاج کا حق حاصل ہے اور اس کا احترام لازمی ہے۔
تصویر: Michael Brochstein/ZUMA Wire/picture alliance
روپی کور
چوٹی کی نظميں لکھنے والی بلاگر روپی کور نے ريحانہ کی جانب سے اس مسئلے پر روشنی ڈالنے کی تعريف کی اور خود بھی کسانوں کی حمايت ميں بيان ديا کہ بھارت ميں زراعت کا شعبہ مشکلات کا شکار ہے۔ گزشتہ دو برسوں ميں وہاں کئی کسان خود کشياں کر چکے ہيں۔
تصویر: Chris Young/The Canadian Press/AP Images/picture alliance
جان کيوسک
امريکی اداکار اور رضاکار جان کيوسک بھی اس سال جنوری سے بھارتی کسانوں کی تحريک کی حمايت ميں بيان ديتے آئے ہيں۔