1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں
تنازعاتایشیا

بھارتی کشمیر: تین مشتبہ عسکریت پسندوں کو ہلاک کرنے کا دعویٰ

صلاح الدین زین ڈی ڈبلیو، نئی دہلی
5 جنوری 2022

بھارتی سکیورٹی فورسز نے چند روز قبل دعویٰ کیا تھا کہ گزشتہ برس جن 171 مشتبہ عسکریت پسندوں کو ہلاک کیا گیا، اس میں سے  انیس پاکستانی شہری تھے۔ اس برس کے آغاز سے کشمیر میں اب تک تین مختلف جھڑپیں ہو چکی ہیں۔

Indien | Angriff auf eine Schule in Srinagar
تصویر: Dar Yasin/AP Photo/picture alliance

بھارت کے زیر انتظام کشمیر میں سکیورٹی فورسز نے پانچ جنوری کو ایک تصادم میں تین مزید مشتبہ عسکریت پسندوں کو ہلاک کرنے کا دعویٰ کیا۔ کشمیر پولیس کے ایک بیان کے مطابق یہ جھڑپیں علی الصبح جنوبی ضلع پلوامہ کے چھندگام میں شروع ہوئی تھیں جو اب بھی جاری ہیں۔

کشمیر کے انسپکٹر جنرل آف پولیس  وجۓ کمار نے بتایا کہ جن تین مشتبہ افراد کو ہلاک کیا گيا ہے ان کا تعلق شدت پسند تنظیم جیش محمد سے ہے اور ان میں سے ایک پاکستان کا شہری ہے۔

 ان کا کہنا تھا، "پلوامہ کے چھندگام میں سیکورٹی فورسز کے ساتھ تصادم میں جیش محمد کے تین شدت پسند مارے گئے ہیں۔ ان میں سے ایک پاکستانی شہری ہے۔ ان کے پاس سے رائفل سمیت دیگر اسلحہ اور گولہ بارود برآمد ہوا ہے۔ یہ ہمارے لیے ایک بڑی کامیابی ہے۔"

پانچ دن میں آٹھ ہلاکتیں

 بھارتی سکیورٹی فورسز کا کہنا ہے کہ ان ہلاکتوں کے ساتھ ہی رواں برس کے ابتدائی پانچ دنوں میں وادی کشمیر کی مسلح علیحدگی پسند تحریک سے وابستہ آٹھ عسکریت پسندوں کو ہلاک کیا جا چکا ہے۔ ان میں سے سات افراد کو مسلح تصادم میں مارنے کا دعویٰ کیا گيا ہے۔

ایک شخص کو بھارتی فوج نے مبینہ طور پر لائن آف کنٹرول پر در اندازی کی کوشش کے دوران ہلاک کرنے کا دعویٰ کیا تھا اور اسے پاکستانی فوج کا رکن قرار دیا ہے۔

تصویر: imago images/Hindustan Times

اس سے قبل منگل کے روز ضلع کولگام میں بھی مبینہ تصادم کے دوران دو نوجوان لڑکوں کو ہلاک کیا گیا تھا۔ پولیس حکام کا کہنا ہے کہ تصادم سے قبل ان افراد سے اپنے آپ کو حوالے کرنے کو کہا گيا تھا تاہم جب انہوں نے ایسا نہیں کیا تب انہیں ہلاک کیا گيا۔

تشدد میں اضافہ

اس سے قبل سکیورٹی فورسز نے 29 دسمبر کو پاکستان سے تعلق رکھنے والے عسکری گروہ جیش محمد سے وابستہ چھ عسکریت پسندوں کو جھڑپوں کے دوران ہلاک کرنے کا دعویٰ کیا تھا۔ مقامی  پولیس کے مطابق ان چھ میں سے دو پاکستانی شہری تھے۔ ان جھڑپوں میں ایک پولیس اہلکار اور دو فوجی زخمی بھی ہوئے تھے۔

جموں و کشمیر پولیس نے 31 دسمبر کو سرینگر میں ایک پریس کانفرنس کے دوران کہا تھا کہ سن 2021 میں کشمیر میں مجموعی طور پر 171 شدت پسندوں کو ہلاک کیا گيا، جن میں   سے انیس کا تعلق  پاکستان سے تھا۔

بھارتی حکام کے مطابق اگست 2019 سے اب تک کم از کم 380 عسکریت پسندوں کو ہلاک کیا جا چکا ہے جب کہ اس دوران تقریبا ایک سو عام شہری اور 80 کے قریب سکیورٹی اہلکار بھی ہلاک ہوئے۔

 واضح رہے کہ اگست 2019 میں مودی کی حکومت نے کشمیر کی نیم خود مختار حیثیت ختم کر کے اسے مرکز کے زیر انتظام دو خطوں میں تقسیم کر دیا تھا۔ اس کے بعد سے اس علاقے میں پہلے سے جاری آزادی اور علیحدگی کی تحریک میں مزید شدت پیدا ہوئی ہے۔

طورتک: وہ گاؤں جو اپنے ملک پاکستان سے جدا ہو گیا

05:14

This browser does not support the video element.

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید

مزید آرٹیکل دیکھائیں
ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ سیکشن پر جائیں

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ

ڈی ڈبلیو کی مزید رپورٹیں سیکشن پر جائیں