1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

بھارتی کشمیر: رواں برس 210 عسکریت پسندوں کو مار دیا، پولیس

افسر اعوان اے ایف پی
19 دسمبر 2017

بھارت کے زیر انتظام کشمیر میں رواں برس کم از کم 210 عسکریت پسند کو مار دیا گیا۔ یہ بات بھارتی پولیس حکام کی طرف سے بتائی گئی ہے۔ اس کے علاوہ 57 سویلین اور سکیورٹی فورسز کے 78 اہلکار بھی ہلاک ہوئے۔

Indien Pakistan Teilung
تصویر: picture alliance/AP Photo/D. Yasin

خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق منگل 19 دسمبر کو بھارتی فورسز نے بھارتی زیرانتظام کشمیر میں فائرنگ کر کے دو مشتبہ عسکریت پسندوں کو ہلاک کر دیا۔ پولیس کے مطابق ان دونوں افراد کی ہلاکتیں جھڑپوں کے دوران ہوئیں جن کے نتیجے میں ایک نوجوان خاتون بھی ہلاک ہوئیں۔ 2016ء متنازعہ کشمیری علاقے میں ہلاکتوں کے حوالے سے گزشتہ ایک دہائی کا خونریز ترین سال بن گیا ہے۔

پولیس انسپکٹر منیر احمد خان نے اے ایف پی کو بتایا کہ ضلع شوپیاں میں ہونے والی جن جھڑپوں کے نتیجے میں دو مشتبہ عسکریت پسندوں ہلاک ہوئے ان کا آغاز پیر 18 دسمبر کی شام سے ہوا تھا۔ ان جھڑپوں کے بعد سینکڑوں کشمیری شہری اس مقام پر جمع ہو گئے جو بھارت مخالف نعرے لگا رہے تھے اور بھارتی فورسز پر پتھراؤ کر رہے تھے۔ پولیس نے مظاہرین پر پیلٹ گنوں سے فائرنگ کی جس کے نتیجے میں کم از کم 12 افراد زخمی ہوئے جنہیں ہسپتال منتقل کر دیا گیا۔ ان جھڑپوں کے دوران بھارت فوج اور پولیس کا ایک ایک اہلکار بھی زخمی ہوا۔ پولیس کے مطابق دو طرفہ فائرنگ کی زد میں آ کر ایک نوجوان کشمیری خاتون بھی ہلاک ہو گئی۔

عینی شاہدین کا کہنا ہے کہ مذکورہ خاتون مظاہرے کے دوران پولیس کی فائرنگ کا نشانہ بنیتصویر: Getty Images/AFP/T. Mustafa

تاہم بعض عینی شاہدین کا کہنا ہے کہ مذکورہ خاتون مظاہرے کے دوران پولیس کی فائرنگ کا نشانہ بنی نہ کہ دو طرفہ فائرنگ کی زد میں آئی۔ خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق تاہم اس بات کی تصدیق آزاد ذرائع سے نہیں ہو سکی۔

ہفتہ 16 دسمبر کی شام ایک فوجی آپریشن کے دوران ایک ٹیکسی ڈرائیور کی موت کے بعد بھارتی زیر انتظام کشمیر میں کافی تناؤ موجود ہے۔ اس موت کے حوالے سے سرکاری طور پر تحقیقات کا عمل بھی جاری ہے۔

خواتین کے بال کاٹنے کے واقعات، خوف وہراس کا سبب

03:11

This browser does not support the video element.

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں
ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ سیکشن پر جائیں

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ

ڈی ڈبلیو کی مزید رپورٹیں سیکشن پر جائیں