1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

بھارتی کمپنی کا اسرائیلی پولیس کےلیے یونیفارم بنانے سے انکار

جاوید اختر، نئی دہلی
23 اکتوبر 2023

غزہ میں اسرائیل کی بمباری میں سینکڑوں عام شہریوں کی ہلاکت کے بعد ایک بھارتی کمپنی نے اسرائیلی پولیس کے لیے یونیفارم تیار نہ کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ کمپنی اسرائیلی پولیس کو ہر سال ایک لاکھ سے زائد یونیفارم سپلائی کرتی ہے۔

ماریان اپیرل نامی بھارتی کمپنی اسرائیلی پولیس کو ہر سال ایک لاکھ سے زائد یونیفارم سپلائی کرتی ہے
ماریان اپیرل نامی بھارتی کمپنی اسرائیلی پولیس کو ہر سال ایک لاکھ سے زائد یونیفارم سپلائی کرتی ہےتصویر: Reuters

بھارت کی جنوبی ریاست کیرالہ کے ضلع کنّور میں واقع ماریان اپیرل پرائیوٹ لمیٹیڈ نامی کمپنی گزشتہ آٹھ برسوں سے اسرائیلی پولیس کے اہلکاروں کے لیے ملبوسات فراہم کر رہی ہے لیکن کمپنی نے اس ہفتے اسرائیل سے مزید آرڈر لینے سے انکار کردیا۔

ماریان اپیرل کے ڈائریکٹر تھامس اولیکل نے بتایا کہ غزہ میں ہسپتال پر اسرائیل کی بمباری نیز شہری علاقوں پر بمباری کے نتیجے میں بے گناہ لوگوں کی ہونے والی ہلاکتوں کی وجہ سے کمپنی نے اسرائیلی پولیس کو یونیفارم سپلائی کرنے کا مزید آرڈر نہیں لینے کا فیصلہ کیا ہے۔

اولیکل نے کہا کہ انہوں نے اخلاقی بنیادوں پر یہ فیصلہ کیا ہے کہ جب تک غزہ میں جنگ نہیں رک جاتی ہے وہ اسرائیل پولیس فورس سے مزید نئے آرڈر نہیں لیں گے۔

تھامس اولیکل نے ایک ویڈیو پیغام میں کہا، "ہم اسرائیلی پولیس کے لیے سن 2015 سے ہی یونیفارم تیار کررہے ہیں۔ شہریوں پر حماس کے حملے کو قبول نہیں کیا جاسکتا۔ اسی طرح اسرائیل کی جانب سے انتقامی کارروائیویں کو بھی قبول نہیں کیا جاسکتا۔ پچیس لاکھ سے زائد افراد کو کھانے اور پانی سے محروم کر دینا، ہسپتالوں پر بمباری کرنا، بے قصورخواتین اور بچوں کو ہلاک کرنا، یہ سب ناقابل قبول ہے۔ ہم چاہتے ہیں کہ جنگ ختم ہو اور امن قائم ہو۔"

اولیکل نے مزید کہا کہ ہسپتال پر حملے اور 500 بے گناہ لوگوں کی ہلاکت نے ہمیں تشویش میں مبتلا کر دیا ہے۔ "میں بچوں اور عورتوں کی پریشان کن تصویریں نہیں دیکھ سکتا، جو درد سے رورہی ہیں، جن کے پاس کوئی دوا اور خوراک نہیں ہے۔"

بھارت میں فلسطین نواز مظاہرین کے خلاف کارروائیاں

خیال رہے کہ غزہ کے الاہلی ہسپتال پر بمباری کے نتیجے میں سینکڑوں افراد ہلاک ہوگئے جن میں بیشتر خواتین، بچے اور عمررسیدہ افراد تھے۔ دنیا کے بیشتر ملکوں نے اس بمباری کے لیے اسرائیل کو مورد الزام ٹھہرایا لیکن اسرائیل کا کہنا ہے کہ یہ خود حماس کی کارستانی ہے۔

کمپنی کے ملازمین بھی فیصلے کے حق میں

ماریان اپیرل کے ڈائریکٹر تھامس اولیکل نے کہا کہ انہیں اندازہ ہے کہ ان کی کمپنی کی طرف سے اسرائیل کو یونیفارم سپلائی نہیں کرنے کے باوجود اسرائیلی پولیس کو یونیفارم کی کمی نہیں ہوگی لیکن" یہ ایک اخلاقی فیصلہ ہے۔ ہسپتالوں پر بمباری کو قبول نہیں کیا جاسکتا۔"

کمپنی نے اسرائیلیوں کو ایک سال میں تقریباً ایک لاکھ یونیفارم فراہم کیے اور مزید آرڈرز کو مسترد کرنے سے اس کا کاروبار متاثر ہو سکتا ہے، لیکن ڈائریکٹر نے اپنے فیصلے پر قائم رہتے ہوئے کہا کہ کمپنی کے ملازمین نے بھی ان کے خیالات سے متفق ہیں۔

کیا مودی حکومت نے بھارت کی دیرینہ فلسطین پالیسی ترک کر دی؟

اولیکل نے بتایا کہ ان کی کمپنی میں کام کرنے والے ملازمین میں 90 فیصد خواتین ہیں "اور تمام ملازمین نے پورے دل کے ساتھ میرے فیصلے کی حمایت کی ہے۔"

میریان اپیرل کے ڈائریکٹر کا کہنا تھا،" جب عام لوگ مارے جائیں تو ہمیں مؤقف اختیار کرناہی ہوگا، معصوم لوگوں کے مصائب کے مقابلے میں مالی مشکلات کچھ نہیں ہیں۔"

بھارتی طیارہ غزہ کے لیے امدادی سامان لے کر مصر روانہ ہو گیا

میریان کمپنی میں 1500 افراد کام کرتے ہیں جو کہ پیٹرولیم ریفائنری میں کام کرنے والوں کے لیے آگ سے بچنے والے کپڑے، ڈاکٹروں اور نرسوں کے لیے اسکربس اور سکیورٹی فورسز کے لیے ملبوسات تیار کرتی ہے۔ کمپنی کے صارفین میں سعودی عرب میں فائر فائٹرز اور ہسپتال، قطر میں قانون نافذ کرنے والے ادارے اور امریکا اور برطانیہ میں سکیورٹی کمپنیاں شامل ہیں۔

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ سیکشن پر جائیں

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ

ڈی ڈبلیو کی مزید رپورٹیں سیکشن پر جائیں