1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

بھارتی کمپنی کی ممکنہ طور پر جان لیوا ادویات کی پیداوار بند

13 اکتوبر 2022

گیمبیا میں تقریباً 69 بچوں کی موت کا سبب بننے کی خبر کے بعد بھارتی حکام نے دہلی کے پاس واقع ایک بھارتی دوا ساز فیکٹری میں تمام طرح کی دواؤں کے پروڈکشن پر روک لگا دی ہے۔

Gambia Banjul Todesfälle durch Einnahme von verunreinigten Hustensäften aus Indien
تصویر: MILAN BERCKMANS/AFP

بھارت میں محکمہ صحت کے حکام نے دارالحکومت دہلی کے مضافات میں واقع دوا ساز کمپنی 'میڈن فارماسیوٹیکلز' کی مرکزی فیکٹری میں تمام طرح کی دواؤں کو تیار کرنے پر روک لگا دی ہے۔ واضح رہے کہ اسی کمپنی کے تیار کردہ کھانسی کے سیرپ کے بارے میں پہلے یہ کہا گیا تھا کہ بہت ممکن ہے کہ اسی کے استعمال سے گیمبیا میں درجنوں بچوں کی موت ہوئی ہو۔

بھارت کی شمالی ریاست ہریانہ کے وزیر داخلہ انیل وج کا کہنا ہے کہ حکام نے اس ماہ چار بار اس فیکٹری کا معائنہ کیا ہے اور انہوں نے پایا کہ اس سلسلے میں کمپنی نے 12 اصول و ضوابط کی خلاف ورزیاں کی ہیں۔

تمام خواتین کو اسقاط حمل کا حق حاصل ہے، بھارتی سپریم کورٹ

انیل وج کا کہنا تھا، ''اسی کو مد نظر رکھتے ہوئے، کمپنی کی پوری پروڈکشن پر پابندی لگا دی گئی ہے اور اسے نوٹس بھی جاری کیا گیا ہے۔''

میڈن فارماسیوٹیکل نامی یہ دوا ساز کمپنی اپنی مصنوعات مقامی طور پر فروخت کرنے کے ساتھ ہی ایشیا، افریقہ اور لاطینی امریکہ جیسے ممالک کو بھی برآمدات کرتی ہے۔ اس کمپنی کی ریاست ہریانہ میں دو دیگر مینوفیکچرنگ پلانٹ بھی ہیں۔

بھارت کی ملکی ساختہ ایک اور ویکسین، ہنگامی استعمال کے لیے منظور

دوا ساز کمپنی پر کیا الزام ہے؟

عالمی ادارہ صحت (ڈبلیو ایچ او) نے گزشتہ ہفتے ایک رپورٹ جاری کی تھی جس میں کہا گیا تھا کہ بھارتی کمپنی 'میڈن فارماسیوٹیکل' کے تیار کردہ سردی اور کھانسی کے سیرپ کا تعلق گیمبیا میں کم از کم 66 بچوں کی موت سے ہو سکتا ہے۔

گیمبیا کے لوگ بھارتی دوا سے بچوں کی اموات پر احتجاج کرتے ہوئے انصاف کا مطالبہ کر رہے ہیں، جہاں تقریبا 70 بچے ہلاک ہو گئےتصویر: Omar Wally/DW

ڈبلیو ایچ او کا کہنا تھا کہ لیبارٹری میں کمپنی کے چار مصنوعات کے تجزیے سے معلوم ہوا کہ ان میں ممکنہ طور پر جان لیوا آلودگیوں کی ''ناقابل قبول حد تک'' مقدار موجود ہے، جو گردوں کو شدید طور پر نقصان پہنچا سکتی ہے۔

اس روپرٹ کے بعد گیمبیا کے وزیر صحت احمدو لامین سماتح نے بتایا تھا کہ گردوں شدید نقصان کے سبب مرنے والے بچوں کی تعداد 69 ہو گئی ہے۔

عالمی ادارہ صحت نے گزشتہ ہفتے بھارت کی ان طبی مصنوعات سے متعلق الرٹ بھی جاری کیا تھا، جس میں ریگولیٹرز سے کہا گیا تھا کہ بھارتی کمپنی کی ان دواؤں کو فوری طور پر بازار سے ہٹا دیا جائے۔

دوا ساز کی جان کورونا نے نہیں بلکہ اپنی ہی'دوا‘ نے لے لی

دوا ساز کمپنی کے ڈائریکٹر نے بعد میں بھارتی میڈیا کے سامنے اپنے ایک بیان میں ان الزامات کی تردید کی تھی۔

گیمبیا کی پولیس نے گزشتہ منگل کو اپنی ابتدائی تحقیقاتی رپورٹ میں بھارتی کمپنی کا نام لیے بغیر کہا تھا کہ گردے میں خرابی سے بچوں کی اموات کا تعلق بھارت میں تیار کی گئی کھانسی کی دواسے ہے۔

پولیس کا مزید کہنا تھا کہ دواؤں پر مشتمل یہ سیرپ امریکہ میں قائم  ایک کمپنی کے ذریعے ملک میں درآمد کیا گیا تھا۔

بھارت کی وزارت صحت نے گزشتہ ہفتے یہ بات تسلیم کی تھی کہ اسے گزشتہ ماہ ہی ڈبلیو ایچ او کے نتائج کے بارے میں مطلع کیا گیا تھا۔ وزارت صحت کا کہنا تھا کہ وہ مرکزی حکومت کی لیبارٹری سے چاروں دواؤں کے ٹیسٹ کے نتائج کا انتظار کر رہی تھی۔

بھارتی وزارت صحت نے مزید کہا کہ کمپنی کو مقامی سطح پر دوا فروخت کرنے کا لائسنس نہیں تھا، لیکن اسے صرف گیمبیا کو برآمد کرنے کی اجازت تھی۔

ص ز/ ج ا (روئٹرز، اے ایف پی، اے پی)

بھارت میں ایڈز اور ایچ آئی وی کے مریض سراپا احتجاج

03:03

This browser does not support the video element.

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ سیکشن پر جائیں

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ

ڈی ڈبلیو کی مزید رپورٹیں سیکشن پر جائیں