بھارتی کھانسی کے شربت سے 70 بچوں کی اموات ہوئیں، گیمبیا
22 جولائی 2023گیمبیا کے وزیر صحت ڈاکٹر احمدو لامین سماٹیھ نے ایک پریس کانفرنس میں بتایا کہ ایسا ادویات کی ریگولیٹری اور درآمدی جانچ پڑتال میں ناکامی کی وجہ سے ہوا۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ وہ بھارتی مصنوعات درآمد کی گئیں، جو اس مغربی افریقی ملک کی میڈیکل کنٹرول ایجنسی (ایم سی اے) کے پاس رجسٹرڈ ہی نہیں تھیں۔
کھانسی کی بھارتی دوا سے ازبکستان میں بھی 18بچے ہلاک
انہوں نے مزید بتایا کہ ایم سی اے کے سربراہ کو برطرف کر دیا گیا ہے۔ جاری ہونے والے ایک بیان میں نگرانی کرنے والے اُس فارماسسٹ کو بھی موردِ الزام ٹھہرایا گیا ہے، جس نے ادویات کی جانچ پڑتال کے ریکارڈ کو دیکھے بغیر ان کی درآمد کی اجازت دی۔
بھارتی کمپنی کی تمام مصنوعات پر پابندی
کم از کم 70 شیر خوار بچوں کی اموات کے بعد گزشتہ سال ستمبر کے آغاز سے اب تک گیمبیا نے کھانسی اور نزلہ و زکام کی کئی دیگر دوائیوں کے ساتھ ساتھ 'انڈین لیبارٹری میڈن فارماسیوٹیکلز‘ کی تیار کردہ تمام مصنوعات پر پابندی عائد کر دی تھی۔
ورلڈ ہیلتھ آرگنائزیشن (ڈبلیو ایچ او) کے مطابق لیب ٹیسٹوں کے ذریعے یہ بات سامنے آئی ہے کہ ان شربتوں میں ڈائیتھیلین گلائیکول اور ایتھیلین گلائیکول کی ''ناقابل قبول مقدار‘‘ موجود تھی۔ یہ عناصر عام طور پر ''اینٹی فریز‘‘ کے طور پر استعمال ہوتے ہیں اور جب ان کا استعمال کیا جائے تو یہ جان لیوا بھی ثابت ہو سکتے ہیں۔
اقوام متحدہ کی اس ایجنسی کے مطابق ان مادوں کے استعمال سے گردے بھی متاثر ہوتے ہیں، جو آخرکار موت کی طرف لے جاتے ہیں۔
وزیر صحت کا مزید کہنا تھا کہ گیمبیا کی حکومت متاثرین کے لیے زرتلافی وصول کرنے کا ارادہ رکھتی ہے اور غیر محفوظ ادویات بنانے والے بھارتی کمپنی کے خلاف قانونی کارروائی کرنے کے راستے تلاش کیے جا رہے ہیں۔
'بھارتی کمپنی نے کف سیرپ میں زہریلا صنعتی مادہ استعمال کیا'
صحت کا یہ اسکینڈل منظرعام آنے کے بعد بھارت نے بھی تحقیقات کا آغاز کیا تھا جبکہ اکتوبر میں میڈن فارماسیوٹیکل پلانٹ کو بند کر دیا گیا تھا۔
رواں سال کے آغاز میں ڈبلیو ایچ او نے جعلی ادویات کے خاتمے کے لیے ''فوری اور مربوط کارروائی‘‘ کا مطالبہ کیا تھا۔ اس مطالبے میں خاص طور پر کھانسی کے ان شربتوں کا حوالہ دیا گیا تھا، جو گیمبیا، انڈونیشیا اور ازبکستان میں کم از کم 300 بچوں کی اموات کا سبب بنے ہیں۔
ا ا / ع ت (اے ایف پی، روئٹرز)