پاکستان کی جانب سے غیرمعمولی اجازت ملنے کے بعد بھارت نے افغانستان کے لیے براستہ پاکستان پچیس سو ٹن گندم کے پچاس ٹرک بھیجے ہیں۔
اشتہار
اقوام متحدہ کے مطابق مغربی ممالک نے گزشتہ سال طالبان کے اقتدار سنبھالنے کے بعد اس ملک کے لیے امداد میں تیزی سے کمی کر دی تھی۔ امداد کی کمی کے باعث افغانستان کو تباہ کن انسانی بحران کا سامنا ہے۔ اقوام متحدہ کے مطابق افغانستان کی اٹھائیس ملین آبادی کی اکثریت کو امداد کی ضرورت ہے۔ اقوام متحدہ کی انسانی امداد کی اپیل کے جواب میں بھارت نے افغانستان میں پانچ ہزار ٹن گندم بھیجنے کا اعلان کیا تھا۔
منگل کو گندم کے ٹرک پاکستانی سرحد کے قریب امرتسر سے افغانستان کی طرف روانہ ہوئے۔ بھارت کے روایتی حریف پاکستان کا کہنا ہے کہ اس نے بھارت کے ٹرکوں کو پاکستان کا راستہ استعمال کرنے کی غیر معمولی اجازت دی ہے۔
افغانستان: خون جما دینے والی سردی میں شدید ہوتا انسانی بحران
03:00
اسلام آباد نے بھارت کے ساتھ تجارت سن 2019ء سے بند کر رکھی ہے۔ اس وقت بھارت نے اپنے زیر کنٹرول کشمیر کی خصوصی آئینی حیثیت کو ختم کر دیا تھا۔ بھارت اور پاکستان دونوں دعویٰ کرتے ہیں کہ کشمیر ان کا حصہ ہے۔
بھارت جو کہ افغانستان کی سابقہ مغرب نواز حکومت کے قریب تھا، نے کووڈ انیس کی پانچ لاکھ خوراکیں، تیرہ ٹن ادویات اور سردی کے کپڑے بھی افغانستان کو فراہم کیے ہیں۔
ب ج، ا ا (اے ایف پی)
افغانستان دنیا کا سب سے بڑا انسانی بحران بن سکتا ہے
افغانستان دنیا کا سب سے بڑا انسانی بحران بننے کے دہانے پر ہے۔ گزشتہ اگست میں طالبان کے اقتدار میں آنے کے بعد سے دنیا بھر نے افغانستان کی امداد بند کر دی تھی۔ افغانستان کے حالیہ بحران سے متعلق چند حقائق اس پکچر گیلری میں
تصویر: Ali Khara/REUTERS
تئیس ملین افغان بھوک کا شکار
عالمی ادارہ برائے خوراک کے مطابق چالیس ملین آبادی میں سے 23 ملین شہری شدید بھوک کا شکار ہیں۔ ان میں نو ملین قحط کے بہت بہت قریب ہیں۔
ملک کی آبادی کا قریب بیس فیصد خشک سالی کا شکار ہے۔ اس ملک کی ستر فیصد آبادی دیہی علاقوں میں رہائش پذیر ہے اور ان کی آمدنی کا 85 فیصد حصہ زراعت سے حاصل ہوتا ہے۔
تصویر: Rahmat Alizadah/Xinhua/imago
اندرونی نقل مکانی
پینتیس لاکھ افغان شہری تشدد، خشک سالی اور دیگر آفتوں کے باعث اپنے گھر چھوڑنے پر مجبور ہوئے۔ صرف گزشتہ برس ہی سات لاکھ افغان شہریوں نے اپنا گھر چھوڑا۔
تصویر: Muhammed Semih Ugurlu/AA/picture alliance
غربت میں اضافہ
اقوام متحدہ کے مطابق اس سال کے وسط تک اس ملک کی 97 فیصد آبادی غربت کا شکار ہو سکتی ہے۔ طالبان کےا قتدار سے قبل نصف آبادی غربت کا شکار تھی۔ 2020 میں فی کس آمدنی 508 ڈالر تھی۔ اس سال فی کس آمدنی 350 ڈالر تک گر سکتی ہے۔ اقتصادی ماہرین کے مطابق کم از کم دو ارب ڈالر کی امداد کے ذریعے ملکی آبادی کو شدید غربت سے غربت کی عالمی طے شدہ سطح پر تک لایا جا سکتا ہے۔
تصویر: HOSHANG HASHIMI/AFP
بین الاقوامی امداد
طالبان کے اقتدار سے قبل ملکی آمدنی کا چالیس فیصد بین الاقوامی امداد سے حاصل ہوتا تھا۔ اس امداد کے ذریعے حکومت کے اخراجات کا 75 فیصد پورا کیا جاتا تھا۔ ورلڈ بینک کے مطابق سالانہ ترقیاتی امداد، جو طالبان کے اقتدار میں آنے کے بعد معطل کر دی گئی، سن 2019 میں 4.2 ارب ڈالر تھی۔ یہ امداد سن 2011 میں 6.7 ارب ڈالر سے زیادہ تھی۔
تصویر: Ali Khara/REUTERS
خواتین کا کردار
خواتین کی ملازمت پر پابندی جیسا کہ طالبان نے کیا ہے وہ معیشت کو 600 ملین ڈالر سے لے کر ایک ارب ڈالر تک کا نقصان پہنچا سکتی ہے۔
تصویر: Haroon Sabawoon/AA/picture alliance
حالیہ امداد
طالبان کے اقتدار میں آنے کے بعد سے انسانی امداد کا ایک چھوٹا سا حصہ ابھی بھی اس ملک کو دیا جارہا ہے۔ 2021 میں افغانستان کو 1.72 ارب ڈالر کی امداد ملی۔ ب ج، ا ا (تھامسن روئٹرز فاؤنڈیشن)