بھارتی ہم جنس جوڑے اپنی شادی قانونی بنانے کے لیے پرعزم
10 مارچ 2023
بھارتی ہم جنس جوڑے اپنی شادی تسلیم کروانے کے لیے قانونی لڑائی لڑ رہے ہیں اور امید کی جا رہی ہے کہ جلد ہی بھارتی عدالت ایسی شادیوں کو قانونی طور پر تسلیم کرنے کا فیصلہ سنا سکتی ہے۔
اشتہار
دو سال قبل ابھے ڈنگ اور شپریو چکرابورتی کی شادی کے موقع پر سخت حفاظتی انتظامات کیے گئے تھے۔ اس ہم جنس پسند جوڑے کی شادی قانونی طور پر تسلیم نہیں کی گئی تھی، تاہم کہا جا رہا ہے کہ جلد ہی بھارت میںایسی شادیوں کو قانونیتحفظ حاصل ہو جائے گا۔
پانچ برس قبل بھارتی عدالت نے ہم جنس سیکس کو جرم سمجھنے کی ممانعت کی تھی اور پیر کے روز سے بھارتی سپریم کورٹ ہم جنس شادیوں کو قانونی طور پر تسلیم کیے جانے کے مقدمے کی سماعت شروع کر رہی ہے۔ بھارت میں ہم جنس جوڑے عدالت سے چاہتے ہیں کہ وہ مرد اور عورت کے درمیان شادی کی طرح ہم جنس شادیوں کو بھی قانونی طور پر تسلیم کرنے کا حکم دے۔
جنوبی بھارتی شہر حیدرآباد میں سوفٹ ویئر مینیجر کے بہ طور کام کرنے والے ڈنگ نے کہا، ''شادی کے رشتے سے جو بھی حقوق ملتے ہیں، جو ہیٹرو سیکچوئل (مرد اور عورت) جوڑوں کے لیے عام سی بات ہیں، وہ ہمیں یعنی ہم جنس جوڑوں کو بھی ملنے چاہییں۔ کیوں کہ اب تک ہمیں وہ حقوق حاصل نہیں۔‘‘
اس جوڑے نے ان حقوق کے حصول کے لیے عدالت سے رجوع کیا تھا، جب عدالت نے ان کی پٹیشن کی سنوائی کا اعلان کیا تو ڈنگ خوشی سے رونے لگے۔ چھتیس سالہ ڈنگ کے مطابق، ''میرے لیے یہ ایک غیرمعمولی بات تھی۔ ہم ایک مدت سے اس کا خواب دیکھ رہے تھے۔‘‘
متعدد دیگر ہم جنس جوڑوں نے بھی عدالت سی ایسی استدعا کی تھی، جس کے بعد رواں برس کے آغاز پر بھارتی سپریم کورٹ نے ایسی تمام پٹیشنز کو ایک ساتھ نمٹانے کا اعلان کیا تھا۔
چکرابورتی، جو ایک ایونٹ مینیجمنٹ کمپنی چلاتے ہیں، کہتے ہیں، ''ہمارا رشتہ اتنا ہی حقیقی ہے، جتنا کوئی اور رشتہ۔ پھر ہمیں حقوق سے محروم کیوں رکھا جاتا ہے؟‘‘
ایسے ممالک جہاں ہم جنس پسند شادی کر سکتے ہیں
تائیوان ایشیا کا پہلا ملک بن گیا ہے، جہاں ہم جنس پسند قانونی طور پر شادی کر سکتے ہیں۔ آئیے دیکھتے ہیں کہ اب تک کن ممالک میں ہم جنس پسندوں کی شادیوں کو ریاستی تحفظ فراہم کیا جا چکا ہے۔
تصویر: AFP/Getty Images/S. Yeh
ہالینڈ، سن دو ہزار ایک
ہالینڈ دنیا کا پہلا ملک تھا، جہاں ہم جنس پسندوں کے مابین شادی کی اجازت دی گئی۔ ڈچ پارلیمان نے اس تناظر میں سن دو ہزار میں ایک قانون کی منظوری دی تھی۔ یکم اپریل سن دو ہزار ایک کو دنیا میں پہلی مرتبہ دو مردوں کے مابین شادی کی قانونی تقریب منعقد ہوئی۔ یہ شادی تھی اس وقت ایمسٹرڈیم کے میئر جاب کوہن کی۔ اب ہالینڈ میں ہم جنس جوڑے بچوں کو بھی گود لے سکتے ہیں۔
تصویر: picture-alliance/dpa/ANP/M. Antonisse
بیلجیم، سن دو ہزار تین
ہالینڈ کا ہمسایہ ملک بیلجیم دنیا کا دوسرا ملک تھا، جہاں پارلیمان نے ہم جنس پسندوں کی شادی کو قانونی اجازت دی گئی۔ سن دو ہزار تین میں ملکی پارلیمان نے قانون منظور کیا کہ خواتین یا مرد اگر آپس میں شادی کرتے ہیں تو انہیں وہی حقوق حاصل ہوں گے، جو شادی شدہ جوڑوں کو حاصل ہوتے ہیں۔ اس قانون کے منظور ہونے کے تین برس بعد ہم جنس جوڑوں کو بچے گود لینے کی اجازت بھی دے دی گئی تھی۔
تصویر: picture-alliance/dpa/EPA/J. Warnand
ارجنٹائن، سن دو ہزار دس
ارجنٹائن لاطینی امریکا کا پہلا جبکہ عالمی سطح پر دسواں ملک تھا، جہاں ہم جنسوں کے مابین شادی کو ریاستی تحفظ فراہم کیا گیا۔ جولائی سن دو ہزار دس میں ملکی سینیٹ میں یہ قانون 33 ووٹوں کے ساتھ منظور ہوا جبکہ 27 ووٹ اس کے خلاف دیے گئے۔ اسی برس پرتگال اور آئس لینڈ نے بھی ہم جنس پسندوں کی شادی کو قانونی بنانے کے حوالے سے قوانین منظور کیے۔
تصویر: picture-alliance/dpa/EPA/L. La Valle
ڈنمارک، سن دو ہزار بارہ
ڈنمارک کی پارلیمان نے جون سن دو ہزار بارہ میں بڑی اکثریت کے ساتھ ہم جنس پسندوں کے مابین شادی کی قانونی اجازت دی۔ اسکینڈے نیویا کا یہ چھوٹا سا ملک سن 1989 میں اس وقت خبروں کی زینت بنا تھا، جب وہاں ہم جنس جوڑوں کو سول پارٹنرشپ کے حقوق دیے گئے تھے۔ ڈنمارک میں سن دو ہزار نو سے ہم جنس پسندوں کو اجازت ہے کہ وہ بچے گود لے سکتے ہیں۔
تصویر: picture-alliance/CITYPRESS 24/H. Lundquist
نیوزی لینڈ، سن دو ہزار تیرہ
نیوزی لینڈ میں ہم جنس پسند مردوں اور خواتین کو شادی کی اجازت سن دو ہزار تیرہ میں ملی۔ یہ ایشیا پیسفک کا پہلا جبکہ دنیا کا پندرہواں ملک تھا، جہاں ہم جنس پسندوں کو شادی کی اجازت دی گئی۔ نیوزی لینڈ میں انیس اگست کو ہم جنس پسند خواتین لینلی بنڈال اور ایلی وانیک کی شادی ہوئی۔ فرانس نے بھی سن دو ہزار تیرہ میں ہم جنس پسندوں کو شادی کی قانونی اجازت دی۔
تصویر: picture-alliance/dpa/EPA/Air New Zealand
آئر لینڈ، سن دو ہزار پندرہ
آئرلینڈ ایسا پہلا ملک ہے، جہاں ایک ریفرنڈم کے ذریعے ہم جنس پسندوں کے مابین شادی کی اجازت کا قانون منظور ہوا۔ اس ریفرنڈم میں دو تہائی سے زائد اکثریت نے ہم جنسوں کے مابین شادی کی حمایت کی تو تب ہزاروں افراد نے دارالحکومت ڈبلن کی سڑکوں پر نکل کر خوشیاں منائیں۔
تصویر: picture-alliance/dpa/EPA/A. Crawley
امریکا، سن دو ہزار پندرہ
امریکا میں چھبیس جون سن دو ہزار پندرہ کو سپریم کورٹ نے تاریخی فیصلہ سنایا کہ ملکی آئین ہم جنسوں کی مابین شادیوں کی قانونی ضمانت فراہم کرتا ہے۔ اسی فیصلے کی بدولت امریکا بھر میں ہم جنس جوڑوں کے مابین شادی کی راہ ہموار ہوئی۔ اس سے قبل بارہ برس تک امریکی سپریم کورٹ نے ہم جنس پسند افراد کے مابین شادی کو غیر آئینی قرار دیے رکھا تھا۔
جرمنی یورپ کا پندرہواں ملک تھا، جہاں ہم جنس پسندوں کے مابین شادی کی قانونی اجازت دی گئی۔ تیس جون کو بنڈس ٹاگ میں 226 کے مقابلے میں یہ قانون 393 ووٹوں سے منظور کیا گیا۔ اگرچہ جرمن چانسلر انگیلا میرکل نے اس قانون کے خلاف ووٹ دیا تاہم انہوں نے اس کے منظور کیے جانے میں کوئی رکاوٹ کھڑی نہ کی۔
تصویر: picture-alliance/ZUMA Wire/O. Messinger
آسٹریلیا، سن دو ہزار سترہ۔ اٹھارہ
آسٹریلوی میں ایک پوسٹل سروے کرایا گیا، جس سے معلوم ہوا کہ اس ملک کی اکثریت ہم جنس پسندوں کے مابین شادی کی حمایت کرتی ہے تو ملکی پارلیمان نے دسمبر 2017 میں اس سلسلے میں ایک قانون منظور کر لیا۔
تصویر: Getty Images/AFP/P. Hamilton
تائیوان، سن دو ہزار انیس
تائیوان ایشیا کا پہلا ملک ہے، جہاں ہم جنس پسندوں کے مابین شادی کو قانونی تحفظ فراہم کیا گیا ہے۔ سترہ مئی سن دو ہزار سترہ کو ملکی پارلیمان نے اس حوالے سے ایک تاریخی مسودہ قانون منظور کیا۔ اس قانون کی منظوری پر صدر نے کہا کہ ’حقیقی برابری کی طرف یہ ایک بڑا قدم ہے‘۔
تصویر: dapd
10 تصاویر1 | 10
ان دونوں مردوں کی شادی سن دو ہزار اکیس میں ہوئی تھی تاہم اس شادی کو قانونی تحفظ حاصل نہیں تھا۔ اس شادی کے لیے انہیں شہر سے باہر ایک جگہ کا انتخاب کرنا پڑا تھا، کیوں کہ اس جوڑے کو خوف تھا کہ کہیں اس شادی کی خبر باہر نہ نکل جائے اور ایسے میں کوئی گڑ بڑ نہ ہو۔
چکرابورتی کے مطابق، ''ہمیں پولیس کی مدد لینا پڑی۔ وہاں الگ سے محافظ بھی تھے۔ ہم کوئی خطرہ مول لینا نہیں چاہتے تھے۔‘‘
بھارت میں ہم جنس پسندوں کے حقوق کی صورت حال میں حالیہ کچھ عرصے میں بہتری آئی ہے اور ایسے میں اگر یہ مقدمہ کامیاب ہوتا ہے اور عدالت ہم جنس پسندوں کے حق میں فیصلہ دیتی ہے، تو یہ اس بابت ایک غیرمعمولی پیش رفت ہو گی۔