1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

بھارتی یوم جمہوریہ: لال قلعے پر کسانوں کا پرچم

جاوید اختر، نئی دہلی
26 جنوری 2021

بھارت میں یوم جمہوریہ کے موقع پر آج ہزاروں احتجاجی کسان اپنے ٹریکٹر سمیت قومی دارالحکومت میں داخل ہو گئے اور لال قلعے پر اپنا پرچم لہرا دیا۔ پولیس نے انہیں روکنے کے لیے لاٹھی چارج کیا اور آنسو گیس کے شیل داغے۔

Indien Traktor Rally Zusammenstöße mit Polizei
تصویر: Syamantak Ghosh/DW

بھارت آج اپنا بہترواں یوم جمہوریہ منارہا ہے۔ اس موقع پر حسب روایت تاریخی راج پتھ پر شاندار پریڈ کا اہتمام کیا گیا۔ دوسری طرف کسانوں نے حسب اعلان ٹریکٹر ریلی نکالی اور لال قلعے پر اپنا پرچم لہرا دیا۔ کسانوں اور پولیس کے درمیان متعدد مقامات پر جھڑپیں بھی ہوئیں، جس میں درجنوں افراد کے زخمی ہونے کی اطلاعات ہیں۔

ریلی کی مشروط اجازت

متنازعہ زرعی قوانین کے خلاف احتجاج کرنے والے کسان گزشتہ دو ماہ سے زیادہ عرصے سے دہلی کی سرحدوں پر بیٹھے ہوئے ہیں۔ دہلی پولیس نے بعض شرائط کے ساتھ انہیں پریڈ نکالنے کی اجازت دی تھی۔ تاہم کسان مقررہ وقت سے پہلے اور پانچ ہزار کے بجائے دو لاکھ سے زائد ٹریکٹروں کے ساتھ تین مختلف علاقوں سے قومی دارالحکومت میں داخل ہو گئے۔ انہوں نے راستے میں لگائی گئی رکاوٹوں کو توڑ دیا، جس  کے بعد پولیس نے ان پر لاٹھیاں برسائیں اور آنسو گیس کے شیل داغے۔ پولیس اور کسانوں کے درمیان جھڑپ میں درجنوں افراد زخمی ہو گئے جب کہ بعض ہلاکتوں کی بھی اطلاعات ہیں تاہم ابھی ان کی تصدیق نہیں ہو سکی۔

لال قلعے پر کسان پرچم

کسان دہلی کے قلب میں واقع آئی ٹی او چوک کے قریب تک پہنچ گئے، جہاں سے پارلیمان اور پریڈ کی جگہ یعنی راج پتھ صرف دو کلومیٹر دور ہے۔ ٹریکٹر پریڈ میں شامل ایک دوسرا گروپ دہلی کے تاریخ لال قلعے تک پہنچ گیا اور اس نے کسانوں کی تنظیم کا پرچم قلعے کی فصیل پر اس جگہ لہرا دیا، جہاں بھارتی وزیر اعظم ہر سال یوم آزادی کے موقع پر روایتی طور پر پرچم لہراتے اور قوم سے خطاب کرتے ہیں۔

پولیس صورت حال پر قابو پانے کی کوشش کر رہی ہے۔تاہم کسانوں کے ساتھ جھڑپوں کی خبریں مسلسل موصول ہو رہی ہیں۔بعض علاقوں میں افراتفری کا ماحول ہے۔ دہلی میٹرو ریل کارپوریشن نے مختلف روٹ پر اپنی سروس معطل کر دی ہے، جس کی وجہ سے مسافروں کو کافی پریشانیوں کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔

کسانوں کی ٹریکٹر پریڈ میں پنجاب، ہریانہ اور اتر پردیش کے کسانوں کی کافی بڑی تعداد موجود ہے۔ ان میں نوجوانوں کی اکثریت ہے۔ جو  کسان اس پریڈ میں شرکت کے لیے دہلی کی سرحدوں تک پہنچ نہیں سکے وہ اپنے اپنے علاقوں میں ریلیاں نکال رہے ہیں۔ ملک کی درجنوں ریاستوں میں بھی آج کسانوں کی ریلیاں نکالی جا رہی ہیں۔ ہزاروں کسان آج ممبئی کے آزاد میدان میں جمع ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ وہ ٹریکٹر پریڈ میں شامل کسانوں کی حمایت کرتے ہیں۔

ملک کی درجنوں ریاستوں میں بھی آج کسانوں کی ریلیاں نکالی جا رہی ہیںتصویر: Ashish Vaishnav/SOPA Images/picture alliance

تعطل برقرار

متنازعہ زرعی قوانین سے پیدا شدہ تعطل کو دور کرنے کے لیے حکومت اور کسانوں کے درمیان اب تک بات چیت کے گیارہ ادوار ہو چکے ہیں لیکن کوئی نتیجہ نہیں نکل سکا ہے۔ حکومت ان قوانین میں ترامیم کا وعدہ کر رہی ہے لیکن کسان تینوں قوانین کو واپس لینے سے کچھ بھی کم پر آمادہ نہیں ہیں۔کسانوں کو خدشہ ہے کہ ان قوانین کی وجہ سے انہیں ان کے اناج کی فروخت کے عوض مناسب دام نہیں مل سکے گا اور مقامی منڈیوں پر نجی تاجروں اور بڑے کارپوریٹ اداروں کا قبضہ ہو جائے گا۔

مرکزی وزیر زراعت نریندر سنگھ تومر نے کہا کہ کسانوں کو یوم جمہوریہ کے موقع پر ریلی نہیں نکالنی چاہیے تھی۔ اس دوران کسان یونینوں نے اعلان کیا ہے کہ اگر حکومت نے تینوں زرعی قوانین واپس نہیں لیے تو وہ یکم فروری کو عام بجٹ پیش کیے جانے کے روز پارلیمنٹ تک مارچ کریں گے۔

روایتی پریڈ کے دوران بھارت نے اپنی فوجی طاقت کا مظاہرہ کیاتصویر: Jewel Samad/AFP/Getty Images

روایتی پریڈ

راج پتھ پر روایتی پریڈ کے دوران بھارت نے اپنی فوجی طاقت کا مظاہرہ کیا اور سائنس اور دیگر شعبوں میں ہونے والی ترقی کی نمائش کی۔ اس موقع پر رنگا رنگ فلوٹس بھی نکالے گئے۔ ان میں ایودھیا میں زیر تعمیر رام مندر کا ماڈل بھی شامل تھا۔ جنگی طیارہ رافیل کو بھی پہلی مرتبہ پریڈ میں شامل کیا گیا جب کہ بنگلہ دیش کے ایک فوجی دستے نے بھی اس تقریب میں شرکت کی۔

 صدر رام ناتھ کووند کو اس موقع پر سلامی پیش کی گئی۔ گزشتہ پچپن برس میں پہلی مرتبہ اس پریڈ میں کوئی مہمان خصوصی موجود نہیں تھا۔ سرکاری ذرائع کے مطابق برطانیہ کے وزیر اعظم بورس جانسن نے یوم جمہوریہ کی مبارک باد بھیجی ہے۔انہیں اس تقریب میں مہمان خصوصی کے طور پر مدعو کیا گیا تھا۔ لیکن برطانیہ میں کورونا کے بڑھتے ہوئے کیسز کے مدنظر انہوں نے اپنا دورہ منسوخ کر دیا۔

بھارت کے زیر انتظام جموں و کشمیر میں اس موقع پر سکیورٹی کے خصوصی انتظامات کیے گئے تھے۔ حفاظتی اقدامات کے تحت وادی میں موبائل انٹرنیٹ خدمات کو عارضی طور پر بند کر دیا گیا ہے۔

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید

مزید آرٹیکل دیکھائیں
ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ سیکشن پر جائیں

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ

ڈی ڈبلیو کی مزید رپورٹیں سیکشن پر جائیں