بھارت میں لڑاکا ایف سولہ طیارے بنانے کے لیے امریکی کمپنی لاک ہیڈ مارٹن نے بھارت کی کمپنی ’ٹاٹا ایڈوانسڈ سسٹمز‘ سے ایک معاہدے کو حتمی شکل دے دی ہے۔ اس ڈیل کو بھارت میں سرمایہ کاری کے لیے ایک اہم پیشرفت قرار دیا جا رہا ہے۔
اشتہار
خبر رساں ادارے روئٹرز نے بتایا ہے کہ امریکی کمپنی لاک ہیڈ مارٹن اور بھارت کی کمپنی ’ٹاٹا ایڈوانسڈ سسٹمز‘ کے مابین طے پانے والی اس ڈیل کے تحت اب اس امریکی کمپنی کو طیاروں کا ایک بڑا آرڈر مل سکے گا۔ اس ڈیل کے مطابق یہ کمپنی ٹیکساس میں فورٹ ورٹھ میں اپنے پلانٹ کو بھارت منتقل کر دے گی۔
بھارت کو سینکڑوں جنگی طیاروں کی ضرورت ہے تاکہ وہ اپنی فضائیہ کو جدید خطوط پر استوار کر سکے۔ اس وقت بھارت کے پاس زیادہ تر طیارے سوویت دور کے ہیں۔
بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی کی حکومت کا اصرار ہے کہ غیر ملکی کمپنیاں بھارت میں سرمایہ کاری کریں تاکہ ملکی صنعت کو ترقی ملے۔ انہوں نے یہ بھی کہا ہے کہ اگر کوئی کمپنی بھارت میں طیارے بنانے کی خاطر پلانٹ لگائے گی تو وہ طیارے اسی سے خریدیں گے۔
لاک ہیڈ مارٹن کے ایف سولہ طیارے بنانے والے شعبے کے سربراہ فل ہارورڈ نے پیرس ایئر شو کے موقع پر کہا کہ بھارتی وزیر اعظم کی مہم ’میڈ ان انڈیا‘ کے تناظر میں اس جنوب ایشیائی ملک میں پلانٹ لگانے کا معاہدہ کیا گیا ہے۔
اگرچہ مودی کی یہ مہم امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے نعرے ’پہلے امریکا‘ سے مطابقت نہیں رکھتی تاہم لاک ہیڈ مارٹن کے مطابق امریکی انتظامیہ کو اس حوالے سے تحفظات نہیں ہیں۔ فل ہارورڈ کے مطابق ان کے اس منصوبے کو ٹرمپ انتظامیہ کی مکمل حمایت حاصل ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ اس ڈیل کے باوجود امریکا میں روزگار کے مواقع برقرار رہیں گے۔
کس ملک کے پاس کتنے ایٹم بم؟
دنیا بھر میں اس وقت نو ممالک کے پاس قریب سولہ ہزار تین سو ایٹم بم ہیں۔ جوہری ہتھیاروں میں تخفیف کے مطالبات کے باوجود یہ تعداد کم نہیں ہو رہی۔ دیکھتے ہیں کہ کس ملک کے پاس کتنے جوہری ہتھیار موجود ہیں؟
تصویر: AP
روس
اسٹاک ہوم انٹرنیشنل پیس ریسرچ انسٹیٹیوٹ (سِپری) کے مطابق جوہری ہتھیاروں کی تعداد کے معاملے میں روس سب سے آگے ہے۔ سابق سوویت یونین نے اپنی طرف سے پہلی بار ایٹمی دھماکا سن 1949ء میں کیا تھا۔ سابق سوویت یونین کی جانشین ریاست روس کے پاس اس وقت آٹھ ہزار جوہری ہتھیار موجود ہیں۔
تصویر: Getty Images/AFP/N. Kolesnikova
امریکا
سن 1945 میں پہلی بار جوہری تجربے کے کچھ ہی عرصے بعد امریکا نے جاپانی شہروں ہیروشیما اور ناگاساکی پر ایٹمی حملے کیے تھے۔ سِپری کے مطابق امریکا کے پاس آج بھی 7300 ایٹم بم ہیں۔
تصویر: picture-alliance/AP Photo/H. Jamali
فرانس
یورپ میں سب سے زیادہ جوہری ہتھیار فرانس کے پاس ہیں۔ ان کی تعداد 300 بتائی جاتی ہے۔ فرانس نے 1960ء میں ایٹم بم بنانے کی ٹیکنالوجی حاصل کی تھی۔
تصویر: picture-alliance/dpa/J.-L. Brunet
چین
ایشیا کی اقتصادی سپر پاور اور دنیا کی سب سے بڑی بری فوج والے ملک چین کی حقیقی فوجی طاقت کے بارے میں بہت واضح معلومات نہیں ہیں۔ اندازہ ہے کہ چین کے پاس 250 ایٹم بم ہیں۔ چین نے سن 1964ء میں اپنا پہلا جوہری تجربہ کیا تھا۔
تصویر: Getty Images
برطانیہ
اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کے مستقل رکن برطانیہ نے اپنا پہلا ایٹمی تجربہ سن 1952ء میں کیا تھا۔ امریکا کے قریبی اتحادی ملک برطانیہ کے پاس 225 جوہری ہتھیار ہیں۔
تصویر: picture-alliance/dpa/J. Kaminski
پاکستان
پاکستان کے پاس ایک سو سے ایک سو بیس کے درمیان جوہری ہتھیار موجود ہیں۔ سن 1998ء میں ایٹم بم تیار کرنے کے بعد سے بھارت اور پاکستان کے درمیان کوئی جنگ نہیں ہوئی۔ پاکستان اور بھارت ماضی میں تین جنگیں لڑ چکے ہیں اور اسلام آباد حکومت کے مطابق اس کا جوہری پروگرام صرف دفاعی مقاصد کے لیے ہے۔ تاہم ماہرین کو خدشہ ہے کہ اگر اب ان ہمسایہ ممالک کے مابین کوئی جنگ ہوئی تو وہ جوہری جنگ میں بھی بدل سکتی ہے۔
تصویر: picture-alliance/AP
بھارت
سن 1974ء میں پہلی بار اور 1998ء میں دوسری بار ایٹمی ٹیسٹ کرنے والے ملک بھارت کے پاس نوے سے ایک سو دس تک ایٹم بم موجود ہیں۔ چین اور پاکستان کے ساتھ سرحدی تنازعات کے باوجود بھارت نے وعدہ کیا ہے کہ وہ اپنی طرف سے پہلے کوئی جوہری حملہ نہیں کرے گا۔
تصویر: Reuters
اسرائیل
سن 1948ء سے 1973ء تک تین بار عرب ممالک سے جنگ لڑ چکنے والے ملک اسرائیل کے پاس قریب 80 جوہری ہتھیار موجود ہیں۔ اسرائیلی ایٹمی پروگرام کے بارے میں بہت ہی کم معلومات دستیاب ہیں۔
تصویر: Reuters/B. Ratner
شمالی کوریا
ایک اندازے کے مطابق شمالی کوریا کم از کم بھی چھ جوہری ہتھیاروں کا مالک ہے۔ شمالی کوریا کا اصل تنازعہ جنوبی کوریا سے ہے تاہم اس کے جوہری پروگرام پر مغربی ممالک کو بھی خدشات لاحق ہیں۔ اقوام متحدہ کی طرف سے عائد کردہ پابندیوں کے باوجود اس کمیونسٹ ریاست نے سن 2006ء میں ایک جوہری تجربہ کیا تھا۔
تصویر: Reuters
9 تصاویر1 | 9
اس معاہدے کو ایک ایسے وقت پر حتمی شکل دی گئی ہے، جب بھارتی وزیر اعظم مودی امریکا کا دورہ کرنے والے ہیں۔ وہ چھبیس جون کو واشنگٹن میں امریکی صدر ٹرمپ سے ملاقات کریں گے۔ ٹرمپ کی طرف سے منصب صدارت سنبھالنے کے بعد مودی کی ان سے یہ پہلی ملاقات ہو گی۔