بھارتی ریاست اترپردیش کے ضلع بلند شہر میں دو سادھوؤں کو مندر میں ہی قتل کردینے کامعاملہ سامنے آیا ہے جس کے بعد ریاستی وزیر اعلی یوگی آدتیہ ناتھ نے سخت کارروائی کے احکامات دیے ہیں۔
اشتہار
بھارتی ریاست اترپردیش کے ضلع بلند شہر میں دو سادھوؤں کو مندر میں ہی قتل کردینے کامعاملہ سامنے آیا ہے جس کے بعد ریاستی وزیر اعلی یوگی آدتیہ ناتھ نے سخت کارروائی کے احکامات دیے ہیں۔ پولیس کا کہنا ہے کہ اس نے اس قتل کے سلسلے میں ایک شخص کو گرفتار کیا ہے اور مزید تفتیش جاری ہے۔ چند روز قبل ہی ریاست مہاراشٹر کے پال گھر میں دو سادھوؤں سمیت تین افراد کو ہجومی تشدد میں قتل کر دیا گیا تھا جسے بعض حلقوں نے مذہبی رنگ دینے کی کوشش کی تھی۔
بلند شہر کے انوپ شہر علاقے میں پگونا گاؤں میں منگل اٹھائیس اپریل کی صبح جب لوگ مندر میں پوجا کے لیے گئے تو دیکھا کہ مندر کے دونوں سادھوں کی لاشیں پڑی تھیں۔ پچپن سالہ جگن داس اور 35 برس کے سیوا داس اس مندرمیں پجاری کے طور پر رہتے تھے۔ پولیس کے مطابق انھیں ایک تیز دھارہتھیار سے قتل کیا گیا تھا۔
پولیس کا کہنا ہے کہ مرئی عرف راجو نامی ایک ملزم کو گرفتار کر لیا گیا ہے اور ابتدائی تفتیش سے پتہ چلا ہے کہ چند روز قبل راجو کی سادھووں سے تلخ تکرار ہوگئی تھی۔ بلند شہر کے اعلی پولیس افسرسنتوش کمار نے میڈیا کو بتایا، ''ابتدائی تفتیش سے معلوم ہوا کہ ملزم نے سادھووں کا چمٹا لے لیا تھا جس کی بنا پر سادھوؤں نے اسے ڈانٹ لگائی تھی۔ اسی سے غصے میں آکر ملزم نے دونوں کا قتل کر دیا۔ کیس کی تفتیش جاری ہے۔''
پولیس کا کہنا ہے کہ سادھوں کے اس قتل کو مذہبی رنگ دینے کی کوشش نہ کی جائے کیونکہ اس کا کسی فرقہ سے ہرگز کوئی تعلق نہیں ہے۔ پولیس کے مطابق قتل کے دوران ملزم نشے میں دھت تھا حتی کہ ابھی بھی نشے میں ہے جس کی وجہ سے اس سے پوچھ گچھ نہیں ہو پائی اور نشہ اترتے ہی اس سے پوچھ گچھ شروع کی جائیگی۔سنتوش کمار سنگھ کا کہنا تھا کہ دونوں سادھو مندر میں رہتے تھے۔ ملزم راجو کا تعلق درج فہرست ذات سے ہے۔ گاؤں والوں نے ہی ملزم کو پکڑا جو بھنگ کے نشے میں دھت تھا۔
اترپردیش کے سابق وزیر اعلی اکھیلیش یادو اور کانگریس کی جنرل سکریٹری پرینکا گاندھی نے قتل کی اس واردات کو سیاسی رنگ دینے سے گریز کرنے کا مشورہ دیتے ہوئے حکومت سے مطالبہ کیا کہ قصورواروں کے خلاف سخت کارروائی کی جائے۔
خیال رہے کہ اس سے قبل مہاراشٹر کے پال گھر میں دو سادھووں اور ان کے ڈرائیور کے قتل کا معاملہ سامنے آنے کے بعد اسے مذہبی رنگ دینے کی کوشش کی گئی تھی لیکن مہاراشٹر کے وزیر اعلی نے واضح لفظوں میں اس کی تردید کی تھی اور ریاست کے وزیر داخلہ نے اس ہجومی قتل میں ملوث تمام ایک سو ایک افراد کی فہرست جاری کرتے ہوئے کہا تھا کہ اس میں کوئی مسلمان ملوث نہیں ہے۔
قابل ذکر امر یہ ہے کہ اترپردیش میں سادھووں کے قتل کا واقعہ ایسے وقت پیش آیا ہے جب بھارت میں شدت پسند ہندو تنظیمیں کورونا وائر س کی وبا کو مذہبی رنگ دینے کی کوشش کررہی ہیں۔حالانکہ وزیر اعظم نریندر مودی نے اپنے ایک بیان میں کہا تھا کہ کورونا کا کسی ذات، مذہب، فرقہ یا علاقہ سے کوئی تعلق نہیں ہے۔
شہريت سے متعلق نيا بھارتی قانون مذہبی کشيدگی کا سبب
بھارت ميں منظور ہونے والے شہريت ترميمی بل کے ناقدين کا کہنا ہے کہ يہ نيا قانون سيکولر اقدار اور مسلمانوں کے خلاف ہے۔ اس قانون کی مخالفت ميں جاری ملک گير احتجاج دن بدن زور پکڑتا جا رہا ہے۔
تصویر: picture-alliance/AP/A. Solanki
بھارت کے کئی علاقوں ميں انٹرنيٹ سروس معطل
رواں سال کے اواخر ميں ستائيس دسمبر کے روز بھارتی حکومت نے ملک کے کئی حصوں ميں سکيورٹی بڑھانے اور انٹرنيٹ کی ترسيل بند کرنے کے احکامات جاری کيے۔ شمالی رياست اتر پرديش ميں بھی اب انٹرنيٹ کی سروس معطل ہے۔ خدشہ ہے کہ شہريت ترميمی بل کی مخالفت ميں مظاہروں کی تازہ لہر شروع ہونے کو ہے۔ يہ متنازعہ بل گيارہ دسمبر کو منظور ہوا تھا۔
تصویر: picture-alliance/AA/I. Khan
بھارتی سيکولر آئين کا دفاع
بھارت ميں منظور ہونے والا نيا قانون پاکستان، بنگلہ ديش اور افغانستان سے تعلق رکھنے والے ہندوؤں، سکھوں، پارسيوں، بدھ، جين اور مسيحيوں کے ليے بھارت ميں ’فاسٹ ٹريک‘ شہريت کے حصول کی راہ ہموار کرتا ہے۔ ناقدين کا کہنا ہے کہ يہ قانون مسلمانوں کے حوالے سے امتيازی ہے اور مذہب کی بنياد پر شہريت دينا بھارت کی سيکولر اقدار کی خلاف ورزی ہے۔
تصویر: Getty Images/AFP/B. Boro
شہريت ثابت کرنے سے متعلق متنازعہ پروگرام
بھارتی حکومت ايک اور منصوبے پر کام کر رہی ہے، جس کے تحت بغير دستاويزات والے غير قانونی مہاجرين کو نکالا جا سکے گا۔ ناقدين کو خدشہ ہے کہ اگر ’نيشنل رجسٹر آف سيٹيزنز‘ پر ملک گير سطح پر عملدرآمد شروع ہو جاتا ہے، تو بھارت کے وہ شہری جو اس منصوبے کی شرائط کے تحت اپنی شہريت يا بھارت سے تعلق ثابت کرنے ميں ناکام رہے، ان کی شہريت ختم کی جا سکتی ہے۔
تصویر: picture-alliance/Pacific Press/S. Sen
آزاد خيال دانشور حکومتی پاليسيوں سے نالاں
بھارت میں کئی آزاد خيال دانشور نئے قانون اور ’نيشنل رجسٹر آف سيٹيزنز‘ پر کھل کر تنقيد کر رہے ہيں۔ ان ميں معروف مصنفہ ارندھتی رائے پيش پيش ہيں۔ قدامت پسند سياستدان اور سابق کامرس منسٹر سبرامنين سوامی نے ارندھتی رائے کی گرفتاری کا مطالبہ کر رکھا ہے۔
تصویر: Getty Images/AFP/M. Sharma
بھارتی طلباء متحرک
بھارت کے متعدد شہروں کی ان گنت يونيورسٹيوں کے طلباء نے تازہ اقدامات کے خلاف احتجاج جاری رکھا ہوا ہے۔ ملک گير سطح پر جاری مظاہروں ميں کئی طلباء تنظيميں سرگرم عمل ہيں۔ نوجوان نسل اپنا پيغام پہنچانے اور لوگوں کو متحرک کرنے کے ليے سماجی رابطوں کی ويب سائٹس کا بھی سہارا لے رہے ہيں۔
تصویر: DW/A. Ansari
قانون نافذ کرنے والے اداروں کی کارروائی
بھارتی حکام نے احتجاج کچلنے کے ليے ہزاروں پوليس اہلکاروں کو تعينات کيا ہے۔ قانون نافذ کرنے والے اداروں کے اہلکاروں اور مظاہرين کے درميان جھڑپوں ميں اب تک پچيس سے زائد افراد ہلاک بھی ہو چکے ہيں۔ بھارتی آرمی چيف نے بھی احتجاجی مظاہروں ميں طلباء کی شموليت کو تنقيد کا نشانہ بنايا ہے۔
تصویر: AFP/B. Boro
ہندو قوم پرست اب بھی اپنے موقف پر قائم
تمام تر مخالفت اور احتجاج کے باوجود وزير اعظم نریندر مودی کی ہندو قوم پرست بھارتيہ جنتا پارٹی اب بھی اپنے موقف پر ڈٹی ہوئی ہے۔ پارٹی رہنماوں کا کہنا ہے کہ احتجاج کرنے والوں کو غلط معلومات فراہم کی گئی ہيں اور لوگوں کو قانون کا مطلب نہيں معلوم۔ بی جے پی احتجاجی ريليوں کا الزام حزب اختلاف کی جماعت کانگريس پر عائد کرتی ہے۔
تصویر: Getty Images/AFP/P. Singh
شہريت ترميمی بل کے حامی
راشتريہ سوايمسيوک سانگھ يا آر ايس ايس انتہائی دائيں بازو کی ايک ہندو قوم پرست جماعت ہے۔ بی جی پی اسی جماعت سے نکلی ہے۔ آر ايس ايس کے کارکن بھی اس متنازعہ قانون کے حق ميں سڑکوں پر نکلے ديکھے گئے ہيں۔