بھارتی حکام کے مطابق نئی دہلی حکومت اسرائیل سے اینٹی ٹینک میزائل خریدنے کی منسوخ شدہ ڈیل پر دوبارہ مذاکرات کرے گی۔ بھارت نے سن دو ہزار چودہ میں پانچ سو ملین ڈالر مالیت کی اس ڈیل کو مسترد کیا تھا۔
تصویر: Getty Images/J. Pix
اشتہار
خبر رساں ادارے اے ایف پی نے بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی کے دفتر کی طرف سے جاری ہونے والے ایک بیان میں کہا ہے کہ اسرائیل سے اینٹی ٹینک میزائل خریدنے کی ڈیل پر دوبارہ مذاکرات کیے جائیں گے۔ اٹھارہ جنوری بروز جمعرات جاری ہونے والے اس بیان میں کہا گیا ہے کہ پانچ سو ملین ڈالر مالیت کی اس منسوخ شدہ ڈیل کو فعال بنایا جائے گا۔
سن دو ہزار چودہ میں بھارت نے اس ڈیل کو منسوخ کرتے ہوئے کہا تھا کہ ممکنہ طور پر یہ عسکری سامان بھارت میں ہی بنایا جائے گا۔ پندرہ برس بعد بھارت کا دورہ کرنے والے پہلے اسرائیلی وزیر اعظم بینجمن نیتن یاہو نے کہا ہے کہ بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی نے اتفاق کیا ہے کہ اب اس ڈیل کو دوبارہ فعال بنایا جائے گا۔
نیتن یاہو کی طرف سے جاری ہونے ایک بیان کے مطابق، ’’مذاکرات کے بعد میرے دوست وزیر اعظم نریندر مودی نے ہمیں بتایا ہے کہ ان کی حکومت اسپائیک (اینٹی ٹینک میزائل) ڈیل کو دوبارہ فعال بنائے گی۔۔۔۔ یہ بہت خوش آئند قدم ہے اور ایسے ہی متعدد مزید معاہدے بھی کیے جائیں گے۔‘‘
بھارتی فوج کے چیف بیپن راوات نے گزشتہ ہفتے کہا تھا کہ ڈیفنس رسرچ اینڈ ڈویلپمنٹ آرگنائزیشن DRDO کی طرف سے اس طرح کے میزائل خود تیار کرنے کے اعلان کے بعد اس ڈیل کو منسوخ کیا گیا تھا۔ یہ امر اہم ہے کہ بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی کی ’میک ان انڈیا‘ نامی مہم کو شروع کرنے کے بعد اس ڈیل کو منسوخ کیا گیا تھا۔
کس ملک کے پاس کتنے ایٹم بم؟
دنیا بھر میں اس وقت نو ممالک کے پاس قریب سولہ ہزار تین سو ایٹم بم ہیں۔ جوہری ہتھیاروں میں تخفیف کے مطالبات کے باوجود یہ تعداد کم نہیں ہو رہی۔ دیکھتے ہیں کہ کس ملک کے پاس کتنے جوہری ہتھیار موجود ہیں؟
تصویر: AP
روس
اسٹاک ہوم انٹرنیشنل پیس ریسرچ انسٹیٹیوٹ (سِپری) کے مطابق جوہری ہتھیاروں کی تعداد کے معاملے میں روس سب سے آگے ہے۔ سابق سوویت یونین نے اپنی طرف سے پہلی بار ایٹمی دھماکا سن 1949ء میں کیا تھا۔ سابق سوویت یونین کی جانشین ریاست روس کے پاس اس وقت آٹھ ہزار جوہری ہتھیار موجود ہیں۔
تصویر: Getty Images/AFP/N. Kolesnikova
امریکا
سن 1945 میں پہلی بار جوہری تجربے کے کچھ ہی عرصے بعد امریکا نے جاپانی شہروں ہیروشیما اور ناگاساکی پر ایٹمی حملے کیے تھے۔ سِپری کے مطابق امریکا کے پاس آج بھی 7300 ایٹم بم ہیں۔
تصویر: picture-alliance/AP Photo/H. Jamali
فرانس
یورپ میں سب سے زیادہ جوہری ہتھیار فرانس کے پاس ہیں۔ ان کی تعداد 300 بتائی جاتی ہے۔ فرانس نے 1960ء میں ایٹم بم بنانے کی ٹیکنالوجی حاصل کی تھی۔
تصویر: picture-alliance/dpa/J.-L. Brunet
چین
ایشیا کی اقتصادی سپر پاور اور دنیا کی سب سے بڑی بری فوج والے ملک چین کی حقیقی فوجی طاقت کے بارے میں بہت واضح معلومات نہیں ہیں۔ اندازہ ہے کہ چین کے پاس 250 ایٹم بم ہیں۔ چین نے سن 1964ء میں اپنا پہلا جوہری تجربہ کیا تھا۔
تصویر: Getty Images
برطانیہ
اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کے مستقل رکن برطانیہ نے اپنا پہلا ایٹمی تجربہ سن 1952ء میں کیا تھا۔ امریکا کے قریبی اتحادی ملک برطانیہ کے پاس 225 جوہری ہتھیار ہیں۔
تصویر: picture-alliance/dpa/J. Kaminski
پاکستان
پاکستان کے پاس ایک سو سے ایک سو بیس کے درمیان جوہری ہتھیار موجود ہیں۔ سن 1998ء میں ایٹم بم تیار کرنے کے بعد سے بھارت اور پاکستان کے درمیان کوئی جنگ نہیں ہوئی۔ پاکستان اور بھارت ماضی میں تین جنگیں لڑ چکے ہیں اور اسلام آباد حکومت کے مطابق اس کا جوہری پروگرام صرف دفاعی مقاصد کے لیے ہے۔ تاہم ماہرین کو خدشہ ہے کہ اگر اب ان ہمسایہ ممالک کے مابین کوئی جنگ ہوئی تو وہ جوہری جنگ میں بھی بدل سکتی ہے۔
تصویر: picture-alliance/AP
بھارت
سن 1974ء میں پہلی بار اور 1998ء میں دوسری بار ایٹمی ٹیسٹ کرنے والے ملک بھارت کے پاس نوے سے ایک سو دس تک ایٹم بم موجود ہیں۔ چین اور پاکستان کے ساتھ سرحدی تنازعات کے باوجود بھارت نے وعدہ کیا ہے کہ وہ اپنی طرف سے پہلے کوئی جوہری حملہ نہیں کرے گا۔
تصویر: Reuters
اسرائیل
سن 1948ء سے 1973ء تک تین بار عرب ممالک سے جنگ لڑ چکنے والے ملک اسرائیل کے پاس قریب 80 جوہری ہتھیار موجود ہیں۔ اسرائیلی ایٹمی پروگرام کے بارے میں بہت ہی کم معلومات دستیاب ہیں۔
تصویر: Reuters/B. Ratner
شمالی کوریا
ایک اندازے کے مطابق شمالی کوریا کم از کم بھی چھ جوہری ہتھیاروں کا مالک ہے۔ شمالی کوریا کا اصل تنازعہ جنوبی کوریا سے ہے تاہم اس کے جوہری پروگرام پر مغربی ممالک کو بھی خدشات لاحق ہیں۔ اقوام متحدہ کی طرف سے عائد کردہ پابندیوں کے باوجود اس کمیونسٹ ریاست نے سن 2006ء میں ایک جوہری تجربہ کیا تھا۔
تصویر: Reuters
9 تصاویر1 | 9
ناقدین کے مطابق مودی کی کوشش ہے کہ وہ بھارت کا دنیا کے سب سے بڑے اسلحہ برآمد کرنے والے ملک کا امیج بدلا جائے اور غیر ملکی کمپنیوں کی حوصلہ افزائی کی جائے کہ وہ اپنی ٹکنالوجی بھارت میں لائیں تاکہ مقامی کمپنیاں یہ کام کریں اور لوگوں کو روزگار کے مواقع بھ میسر آ سکیں۔ اہم رواں ماہ کے آغاز میں ہی نئی دہلی حکومت نے اعلان کیا تھا کہ وہ ملک میں بنائے گئے اپنے ایئر کرافٹ کیریئر کے لیے اسرائیل سے زمین سے فضا تک مار کرنے والے 132 میزائل خریدے گا۔
اسرائیلی وزیر اعظم نے اپنے دورہ بھارت کے دوران تیل، گیس، متبادل توانائی اور سائبر سکیورٹی جیسے متعدد شعبہ جات میں کئی سمجھوتوں کو حتمی شکل دی ہے۔ بھارت اور اسرائیل کی کوشش ہے کہ وہ باہمی تعلقات میں مزید بہتری کے ساتھ ساتھ تجارت اور سرمایہ کاری کو فروغ دیں۔