1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

بھارت: امرت پال سنگھ کی گرفتاری کے لیے چھاپے، متعدد گرفتار

20 مارچ 2023

خالصتان تحریک کے حامیوں نے سان فرانسسکو اور لندن میں بھارتی سفارت خانوں میں توڑ پھوڑ اور ہنگامہ آرائی بھی کی۔ بھارتی حکومت نے بطور احتجاج نئی دہلی میں برطانوی ہائی کمشنر کو طلب کر لیا۔

Indien l Polizei am Wohnsitzes von Amritpal Singh in Punjab
تصویر: Narinder Nanu/AFP via Getty Images

بھارتی حکام نے پیر کے روز  سکھوں کی علیحدگی پسند خالصتان تحریک  کے ایک سرکردہ رہنما کی گرفتاری کے لیے  کوششوں کے دوران شمالی ریاست پنجاب میں موبائل انٹرنیٹ بلیک آؤٹ میں توسیع کر دی۔ اس طرح تقریباﹰ تیس ملین آبادی والی یہ ریاست اب مزید چوبیس گھنٹوں کے لیے موبائل انٹرنیٹ کی سہولت سے محروم رہے گی۔

اس بلیک آؤٹ میں توسیع ان واقعات کے بعدکی گئی، جن میں علیحدگی پسند سکھ رہنما امرت پال سنگھ کے حامیوں نے سان فرانسسکواور لندن میں قائم بھارتی قونصل خانوں  میں توڑ پھوڑ اور ہنگامہ آرائی کی۔

امرت پال اور ان کے حامیوں نے گزشتہ ماہ امرتسر کے مضافات میں ایک پولیس تھانے پر مسلح دھاوا بھی بولا تھاتصویر: IANS

ایک سو سے زائد گرفتاریاں

 پنجاب میں حکام نے سنیچر کو سنگھ  کی تلاش کے لیے ایک بڑی کارروائی کا آغاز کیا۔ امرت پال سنگھ حالیہ مہینوں میں  سکھوں کے لیے خالصتان کے نام سے ایک علیحدہ وطن کے قیام کا مطالبہ کرتے ہوئے نمایاں ہوئے ہیں۔ پولیس نے پیر کے روز کہا کہ انہوں نے اب تک 114 افراد کو گرفتار کیا ہے لیکن سنگھ کا ٹھکانہ معلوم نہیں ہوسکا۔

امریکہ اور برطانیہ میں بھارتی سفارت خانوں پر حملے

آن لائن پوسٹ کی گئ ویڈیوز میں  سکھ مظاہرین کو سان فرانسسکو میں بھارتی قونصل خانے کے دروازے اور کھڑکیاں توڑتے ہوئے دکھایا گیا۔ عمارت کے باہر رکاوٹیں کھڑی کر دی گئیں۔ کئی درجن مظاہرین باہر جمع ہونے کے ساتھ ہی املاک پر #FreeAmritpal کا نعرہ اسپرے کیا گیا تھا۔ ایک  بھارتی عہدیدار کا کہنا تھا کہ بھارتی  وزارت خارجہ ان ویڈیوز کا سنجیدگی سے جائزہ لے رہی ہے۔

 بھارتی حکام  نے کہا ہےکہ سنگھ کے حامیوں کی جانب سے لندن میں بھارتی ہائی کمیشن کے باہر توڑ پھوڑ کے بعد نئی دہلی میں تعینات اعلیٰ برطانوی سفارت کار کو طلب کیاگیا ۔بھارتی  وزارت خارجہ کے مطابق جائے وقوعہ سے برطانوی پولیس کی''مکمل غیر موجودگی‘‘تھی اور ''برطانیہ میں بھارتی سفارتی احاطے اور اہلکاروں کی حفاظت کے بارے میں برطانوی حکومت کی بے حسی ناقابل قبول ہے۔‘‘

 فرانسیسی خبر رساں ادارے اے ایف پی نے فیکٹ چیک کے ذریعے تصدیق شدہ سوشل میڈیا پر ویڈیوز میں ایک شخص کو قونصل خانے کی بالکونی پر چڑھ کر بھارتی جھنڈا اتارتے ہوئے دکھایا گیا ، جسے نیچے ایک چھوٹے گروپ نے خالصتان کے پیلے جھنڈے لہراتے ہوئے دیکھا ہے۔

خالصتان تحریک کے حامی سکھ امریکہ برطانیہ سمیت بہت سے دیگر مغربی ممالک میں بھی موجود ہیںتصویر: AP

لندن میں گرفتاری

برطانوی پولیس کا کہنا ہے کہ انہوں نے ہنگامہ آرائی اور توڑ پھوڑ کے الزام میں ایک شخص کو گرفتار کر لیا ہے۔بھارت میں برطانیہ کے ہائی کمشنر الیکس ایلس نے ٹویٹر پر کہا: "میں لندن میں بھارتی ہائی کمیشن کے لوگوں اور احاطے کے خلاف آج کی ہتک آمیز کارروائیوں کی مذمت کرتا ہوں- یہ مکمل طور پر ناقابل قبول ہے۔‘‘

پولیس تھانے پر دھاوا

تیس سالہ امرت پال سنگھ اور ان کے حامیوں نےگزشتہ ماہ تلواروں، چاقوؤں اور بندوقوں سے لیس ہو کر  ایک پولیس اسٹیشن پر دھاوا بولا تھا ۔ پولیس نے سنگھ کے معاونین میں سے ایک کو مبینہ حملے اور اغوا کی کوشش کے الزام میں گرفتار کر لیا تھا۔ بھارتی میڈیا نے سکیورٹی ذرائع کے حوالے سے بتایا کہ سنگھ کو روایتی حریف پاکستان کی حمایت حاصل ہے۔

 امرتسر کے مضافات میں دن کے وقت ہونے والے اس حملے میں کئی پولیس اہلکار زخمی ہو گئے تھے۔ اس حملے نے حکام پر کارروائی کے لیے دباؤ ڈالا۔

بھارتی ریاست پنجاب میں واقع سکھوں کا مقدس ترین مقام گولڈن ٹیمپل تصویر: Raminder Pal Singh/dpa/picture alliance

پرانے زخم ہرے؟

بھاری ریاست پنجاب  تقریباً 58 فیصد سکھ اور 39 فیصد ہندوآبادی پر مشتمل ہے۔ اس ریاست کو 1980ء اور 1990ءکی دہائی کے اوائل میں خالصتان کے حامیوں کی ایک پرتشدد علیحدگی پسند تحریک نے ہلا کر رکھ دیا تھا۔ اس دوران ہزاروں لوگ مارے گئے تھے۔ بھارت  نے اکثر غیر ملکی حکومتوں سے بھارتی تارکین وطن میں سخت گیر سکھوں کی سرگرمیوں پر شکایت کی ہے، جو اس کا کہنا ہے کہ بڑے پیمانے پر مالی دباؤ کے ساتھ شورش کو بحال کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔

 بھارتی حکام سکیورٹی کےنام پر بالخصوص کشمیر  کے شورش زدہ شمالی علاقے میں بھی اکثر موبائل انٹرنیٹ سروسز بند کر دیتے ہیں۔

ش ر ⁄ ک م   (اے ایف پی )

 

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ سیکشن پر جائیں

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ

ڈی ڈبلیو کی مزید رپورٹیں سیکشن پر جائیں