بھارت اور امریکہ نے ایک مشترکہ بیان میں پاکستان سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ فوری، مضبوط اور ناقابل واپسی اقدامات کے ذریعے لازمی بنائے کہ پاکستانی سرزمین دہشت گردی کے لیے استعمال نہ ہو۔
اشتہار
پاکستان کی حکومت اور مبصرین کی طرف سے اس بیان پر سخت رد عمل سامنے آیا ہے اور مبصرین نے اسے واشنگٹن کی طرف سے نئی دہلی کو خوش کرنے کی کوشش قرار دیا ہے۔
یہ مشترکہ بیان ٹو پلس ٹو ڈائیلاگ کا حصہ تھا، جس کا کل اختتام واشنگٹن میں ہوا۔ بھارتی وزیر خارجہ جے شنکر اور وزیر دفاع راج ناتھ سنگھ نے اس ڈائیلاگ کے حوالے سے اپنے امریکی ہم منصبوں سے ملاقاتیں کیں۔ مشترکہ بیان میں مذید کہا گیا ہے کہ پاکستان ممبئی اور پٹھان کوٹ کے حملوں میں ملوث لوگوں کو انصاف کے کٹہرے میں لائے۔
دفتر خارجہ کا رد عمل
پاکستان کے دفتر خارجہ کی طرف سے اس بیان میں پاکستان کے غیر ضروری تذکرے کو مسترد کر دیا ہے۔ دفتر خارجہ نے اپنے ایک بیان میں کہا کہ اس مشترکہ اعلامیہ میں ختم کی جا چکی اور غیر موجود اکائیوں کی طرف اشارہ کیا گیا ہے، جس سے یہ ظاہر ہوتا ہے کہ دونوں ممالک کی دہشت گردی کے خلاف ترجیحات کا رخ نہ مناسب ہے۔
بیان میں کہا گیا ہے کہ یہ افسوناک امر ہے کہ دو ممالک کے دوطرفہ تعاون میں سیاسی وجوہات اور عوام کی توجہ دہشت گردی کے اصل خطرات سے ہٹانے کے لیے ایک تیسرے ملک کو نشانہ بنایا جارہا ہے۔ بھارت کی طرف سے یہ ریاستی دہشت گردی کو چھپانا کی کوشش ہے۔
اشتہار
بھارت کو خوش کرنے کی کوشش
پاکستان میں مبصرین کا خیال ہے کہ اس مشترکہ بیان کا لب ولہجہ بھارت کو خوش کرنے والا ہے۔ پاکستانی مبصرین کا کہنا ہے کہ پاکستان کی سرزمین کبھی بھی دہشت گردی کے لیے استعمال نہیں ہوئی ہے۔ اس کے برعکس پاکستان خود دہشت گردی کا شکار رہا ہے، جس میں تیس ہزار سے زائد افراد ہلاک ہوئے اور اربوں ڈالرز کا ملک کو نقصان ہوا۔ کچھ ناقدین کا خیال ہے کہ امریکہ کے دہشت گردی کے حوالے سے دوہرے معیار ہیں۔ وہ طالبان کو دہشت گرد کہتا رہا لیکن پھر انہی سے مذاکرات کر کے ان کے اقتدار کا راستہ ہموار کیا۔
دفاعی مبصر جنرل ریٹائرڈ امجد شعیب کا کہنا ہے کہ یہ بیان امریکہ کی طرف سے بھارت کو خوش کرنے کی کوشش ہے۔ انہوں نے ڈی ڈبلیو کو بتایا، '' امریکہ بھارت کو چین کے مقابلے میں خطے میں کھڑا کرنا چاہتا ہے لیکن نئی دہلی کی حجت یہ ہے کہ جب تک پاکستان بھارت کو آنکھیں دکھانے کے لیے موجود ہے، وہ چین کا مقابلہ نہیں کر سکتا۔ اس لیے امریکہ کے ذریعے پاکستان پر دباؤ ڈال جارہا ہے تاکہ وہ سی پیک کوبند کرے اور چین سے تعلقات کو خراب کرے، خطے میں بھارت کی بالادستی کو قبول کر لے، جو پاکستان کبھی نہیں کرے گا۔‘‘
2019 میں دہشت گردی سے سب سے زیادہ متاثرہ دس ممالک
سن 2019 کے ’گلوبل ٹیررازم انڈیکس‘ کے مطابق گزشتہ برس پاکستان میں دہشت گردانہ حملوں میں ہلاکتوں کی تعداد سن 2013 کے مقابلے میں 81 فیصد کم رہی۔ اس انڈیکس کے مطابق دنیا بھر میں سب سے زیادہ دہشت گردی کے شکار ممالک یہ رہے۔
تصویر: Reuters/E. Su
1۔ افغانستان
دنیا بھر میں دہشت گردی سے متاثر ممالک میں افغانستان اس برس سر فہرست رہا۔ سن 2018 کے دوران افغانستان میں 1443 دہشت گردانہ واقعات ہوئے جن میں 7379 افراد ہلاک اور ساڑھے چھ ہزار افراد زخمی ہوئے۔ 83 فیصد ہلاکتیں طالبان کے کیے گئے حملوں کے سبب ہوئیں۔ طالبان نے پولیس، عام شہریوں اور حکومتی دفاتر کو نشانہ بنایا۔ داعش خراسان کی دہشت گردانہ سرگرمیوں میں بھی اضافہ ہوا۔ افغانستان کا جی ٹی آئی اسکور 9.60 رہا۔
تصویر: Getty Images/AFP/S. Marai
2۔ عراق
عراق دہشت گردی کے شکار ممالک کی فہرست مسلسل تیرہ برس سے سر فہرست رہنے کے بعد دوسرے نمبر پر آیا۔ رواں برس کے گلوبل ٹیررازم انڈیکس کے مطابق 2018ء کے دوران عراق میں دہشت گردی کے 1131 واقعات پیش آئے جو اس سے گزشتہ برس کے مقابلے میں 57 فیصد کم ہیں۔ گزشتہ برس کے مقابلے میں ہلاکتوں میں 75 فیصد کمی دیکھی گئی۔ دہشت گرد تنظیم داعش نے سب سے زیادہ دہشت گردانہ کارروائیاں کیں۔ عراق کا جی ٹی آئی اسکور 9.24 رہا۔
تصویر: picture-alliance/AP
3۔ نائجیریا
دہشت گردی سے متاثرہ ممالک کی فہرست میں جی ٹی آئی اسکور 8.59 کے ساتھ نائجیریا تیسرے نمبر پر ہے۔ اس افریقی ملک میں 562 دہشت گردانہ حملوں میں دو ہزار سے زائد افراد ہلاک اور 772 زخمی ہوئے۔ سن 2001 سے اب تک نائجیریا میں 22 ہزار سے زائد افراد دہشت گردی کے باعث ہلاک ہو چکے ہیں۔
تصویر: Reuters/Stringer
4۔ شام
جی ٹی آئی انڈیکس کے مطابق خانہ جنگی کا شکار ملک شام دہشت گردی سے متاثرہ ممالک کی فہرست میں چوتھے نمبر پر ہے۔ شام میں دہشت گردانہ کارروائیوں میں زیادہ تر داعش، حیات تحریر الشام اور کردستان ورکرز پارٹی کے شدت پسند ملوث تھے۔ شام میں سن 2018 کے دوران دہشت گردی کے 131 واقعات رونما ہوئے جن میں 662 انسان ہلاک جب کہ سات سو سے زائد زخمی ہوئے۔ جی ٹی آئی انڈیکس میں شام کا اسکور 8.0 رہا۔
تصویر: Getty Images/AFP
5۔ پاکستان
پاکستان اس فہرست میں پانچویں نمبر پر ہے جہاں گزشتہ برس 366 دہشت گردانہ واقعات میں 537 افراد ہلاک اور ایک ہزار سے زائد زخمی ہوئے۔ گزشتہ برس دہشت گردی کی زیادہ تر کارروائیاں داعش خراسان اور تحریک طالبان پاکستان نے کیں۔ رپورٹ کے مطابق پاکستان میں دہشت گردی کے باعث ہلاکتوں کی تعداد سن 2013 کے مقابلے میں 81 فیصد کم رہی۔
تصویر: Getty Images/AFP/A. Hassan
6۔ صومالیہ
دہشت گردی سے متاثرہ ممالک کی فہرست میں صومالیہ چھٹے نمبر پر رہا جہاں الشباب تنظیم سے تعلق رکھنے والے دہشت گردوں نے نوے فیصد سے زائد حملوں کی ذمہ داری قبول کی۔ صومالیہ میں دہشت گردی کے 286 واقعات ریکارڈ کیے گئے جن میں 646 افراد ہلاک ہوئے۔ جی ٹی آئی انڈیکس میں شام کا اسکور 7.8 رہا۔
تصویر: picture alliance/dpa/AAS. Mohamed
7۔ بھارت
اس برس کے عالمی انڈیکس میں بھارت آٹھویں سے ساتویں نمبر پر آ گیا۔ بھارت میں دہشت گردی کے قریب ساڑھے سات سو واقعات میں 350 افراد ہلاک جب کہ 540 زخمی ہوئے۔ بھارت کے مشرقی حصے میں ہونے والی زیادہ تر دہشت گردانہ کارروائیاں ماؤ نواز باغیوں نے کیں۔ 2018ء کے دوران کشمیر میں 321 دہشت گردانہ حملوں میں 123 افراد ہلاک ہوئے۔ کشمیر میں دہشت گردانہ حملے حزب المجاہدین، جیش محمد اور لشکر طیبہ نے کیے۔
تصویر: Getty Images/AFP/N. Seelam
8۔ یمن
یمن میں متحارب گروہوں اور سعودی قیادت میں حوثیوں کے خلاف جاری جنگ کے علاوہ اس ملک کو دہشت گردانہ حملوں کا بھی سامنا ہے۔ مجموعی طور پر دہشت گردی کے 227 واقعات میں 301 افراد ہلاک ہوئے۔ دہشت گردی کے ان واقعات میں حوثی شدت پسندوں کے علاوہ القاعدہ کی شاخ AQAP کے دہشت گرد ملوث تھے۔ تاہم سن 2015 کے مقابلے میں یمن میں دہشت گردی باعث ہلاکتوں کی تعداد 81 فیصد کم رہی۔
تصویر: Reuters/F. Salman
9۔ فلپائن
فلپائن نویں نمبر پر رہا جہاں سن 2018 کے دوران دہشت گردی کے 424 واقعات پیش آئے جن میں قریب تین سو شہری مارے گئے۔ سن 2001 سے اب تک فلپائن میں تین ہزار سے زائد افراد ہلاک ہو چکے ہیں۔ رواں برس جی ٹی آئی انڈیکس میں فلپائن کا اسکور 7.14 رہا۔
تصویر: picture-alliance/AP Photo/A. Favila
10۔ جمہوریہ کانگو
تازہ انڈیکس میں دسویں نمبر پر جمہوریہ کانگو رہا جہاں الائیڈ ڈیموکریٹک فورسز اور دیگر گروہوں کے دہشت گردانہ حملوں میں اٹھارہ فیصد اضافہ نوٹ کیا گیا۔ ان گروہوں کے حملوں میں زیادہ تر عام شہریوں کو نشانہ بنایا گیا۔
تصویر: DW/J. Kanyunyu
10 تصاویر1 | 10
ان کا مذید کہنا تھا کہ بیان میں پٹھان کوٹ اور ممبی کا تذکرہ ہے۔ ''لیکن بالا کوٹ کا کوئی تذکرہ نہیں۔ بھارت کی ریاستی دہشت گردی کی کوئی مذمت نہیں، اس سے یہ صاف ظاہر ہے کہ امریکہ بھارت کو خوش کرنا چاہتا ہے۔‘‘
اپنے مفادات میں اقدامات کرنے چاہیں
تاہم کچھ ناقدین کی رائے میں پاکستان کو دہشت گردی کے خلاف خود اقدامات کرنے چاہیے تاکہ بین الاقوامی برادری پاکستان پر انگلی نہ اٹھا سکے۔ پشاور یونیورسٹی کے ایریا اسٹڈی سینٹر کے سابق سربراہ ڈاکٹر سرفراز خان کا کہنا ہے کہ ماضی میں پاکستان کی طرف سے دہشت گرد تنظیموں کی حمایت کی گئی، اسی لیے دنیا پاکستان پر الزام لگاتی ہے۔ ''ہمیں نیشنل ایکشن پلان پر سختی سے عملدرآمد کرانا چاہیے اور کسی بھی اندرونی یا بیرونی دہشت گرد گروپ کو اپنی سرزمین استعمال کے لیے نہیں دینا چاہیے۔‘‘