اقوام متحدہ نے بھارت میں ’ہیومن ڈیویلپمنٹ‘سے متعلق نئے اعداد و شمار جاری کیے ہیں، اس میں عالمی سطح پر بھارت کی 129 ویں پوزیشن ہے جبکہ گزشتہ برس یہ ایک سو تیسویں مقام پر تھا۔
اشتہار
'یونائیٹیڈ نیشنز ڈیویلپمنٹ پروگرام' (یو این ڈی پی) نے رواں برس سے متعلق جو رپورٹ جاری کی ہے۔ اس میں دنیا کے 189 ممالک شامل ہیں۔ رپورٹ کے مطابق انسانی ترقی کے معاملے میں بھارت میں پہلے کے مقابلےایک پوائنٹ کی بہتری آئی ہے لیکن صنفی مساوات کے معاملے میں یہ اب بھی کافی پیچھے ہے۔
اس رپورٹ کے مطابق سن 2005 اور چھ سے سن دو ہزار پندرہ اور سولہ کے درمیان ستائیس کروڑ سے زیادہ بھارتی شہریوں کو خط غربت سے باہر نکالا گیا ہے۔ بھارت میں یو این ڈی پی کی نمائندہ شوکو ناڈا کا کہنا ہے کہ گزشتہ تقریبا تین عشروں کی تیز رفتار ترقی کے سبب ہی انسانی زندگی میں بہتری ممکن ہو سکی ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ اس کی وجہ سے غربت میں کمی آئی، مدت حیات میں اضافہ ہوا ہے، تعلیم اور طبی سہولیات میں بہتری بھی ہوئی ہے۔
ہیومن ڈیویلپمنٹ انڈیکس، لمبی عمر تک صحت مند زندگی، بہتر تعلیمی سہولیات اور معیاری زندگی جیسے تین اہم اصولوں کی بنیاد پر طے کی جاتی ہے۔ رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ سن 1990 سے 2018 ء کے درمیان بھارتی شہریوں کی مدت حیات میں گیارہ اعشاریہ چھ برس کا اضافہ ہوا ہے جبکہ فی کس آمدنی میں 250 فیصد کا اضافہ درج نوٹ کیا گيا۔
اس وقت بھارت کی مجموعی آبادی تقریباً ایک ارب تیس کروڑ ہے اور رپورٹ کے مطابق اس ترقی کی باوجود اب بھی 28 فیصد آبادی غربت میں مبتلا ہے۔ اس برس کی رپورٹ میں یہ بھی کہا گيا ہے کہ گرچہ پہلے کے مقابلے ملک نے تھوڑی ترقی کی ہے لیکن صنفی بنیاد پر امتیازی سلوک اور عدم مساوات اب بھی بڑے پیمانے پر پایا جاتا ہے جس کا سب سے زیادہ اثر خواتین پر پڑتا ہے۔ جنسی مساوات کے معاملے میں 162 ممالک کی فہرست میں بھارت 122 نمبر پر ہے۔
اس موقع پر شوکو ناڈا نے حکومت کی بعض تقریاتی اسکیموں کی تعریف کرتے ہوئے کہا کہ مرکزی حکومت کی مالی امور کے متعلق اسکیم 'جن دھن یوجنا' اور صحت سے متعلق 'ایوشمان بھارت' عام لوگوں کی ترقی اور بہتری کے لیے بہت اہم ہیں۔ یہ دونوں اسکیمیں مودی نے حکومت اپنے پہلے دور اقتدار میں متعاروف کروایا تھا۔
ز ص / ع ا ( خبر رساں ادارے)
دنیا کے وہ دس ممالک، جہاں سانس لینا بھی خطرناک ہے
ان دنوں نئی دہلی اور لاہور شدید سموگ کی زد میں ہیں۔ ’ایئر ویژؤل‘ کے ’ایئر کوالٹی انڈیکس‘ کے مطابق سال بھر اوسطاﹰ سب سے زیادہ فضائی آلودگی کن ممالک میں رہتی ہے، جانیے اس پکچر گیلری میں۔
تصویر: Reuters/A. Hussain
1۔ بنگلہ دیش
PM2.5 معیار میں فضا میں موجود ایسے چھوٹے ذرات کا جائزہ لیا جاتا ہے، جو سانس کے ذریعے پھیپھڑوں اور خون تک میں شامل ہو جاتے ہیں۔ بنگلہ دیش فضائی آلودگی کے حوالے سے سرفہرست ہے، جہاں گزشتہ برس PM2.5 کی اوسط 97.10 ریکارڈ کی گئی۔
تصویر: picture-alliance/dpa
2۔ پاکستان
ایئر ویژؤل نے حالیہ دنوں میں لاہور کا ’ایئر کوالٹی انڈیکس‘ چار سو سے زائد تک ریکارڈ کیا۔ انڈیکس کے مطابق گزشتہ برس پاکستان میں PM2.5 کی سالانہ اوسط 74.27 رہی تھی۔ یوں پاکستان فضائی آلودگی کے حوالے سے دوسرے نمبر پر رہا۔ فیصل آباد اور لاہور آلودہ ترین شہروں کی ٹاپ ٹین فہرست میں بھی شامل ہیں۔
تصویر: Getty Images/AFP/A. Ali
3۔ بھارت
دنیا کا تیسرا آلودہ ترین ملک بھی جنوبی ایشیا ہی سے ہے۔ بھارت میں گزشتہ برس کے دوران PM2.5 کی اوسط 72.54 ریکارڈ کی گئی۔ دنیا کے دس آلودہ ترین شہروں کی فہرست میں بھی نئی دہلی سمیت بھارت کے سات شہر شامل ہیں۔
تصویر: picture-alliance/Photoshot/P. Sarkar
4۔ افغانستان
پاکستان کا پڑوسی ملک افغانستان فضائی آلودگی کے حوالے سے دنیا کا چوتھا آلودہ ترین ملک رہا۔ گزشتہ برس افغانستان میں PM2.5 کی اوسط 61.80 ریکارڈ کی گئی۔
تصویر: Getty Images/AFP/S. Marai
5۔ بحرین
ڈیڑھ ملین نفوس پر مشتمل خلیجی ریاست بحرین آلودہ فضا کے حامل بد ترین ممالک کی عالمی فہرست میں پانچویں نمبر پر ہے۔ وہاں PM2.5 کی اوسط 59.60 رہی۔
تصویر: AFP/NASA
6۔ منگولیا
تین ملین سے زائد کی آبادی والا مشرقی ایشیائی ملک منگولیا اس فہرست میں چھٹے نمبر پر ہے۔ ایئر ویژؤل کے مطابق وہاں سن 2018 میں PM2.5 کی اوسط 58.50 ریکارڈ کی گئی۔
تصویر: Getty Images/K. Frayer
7۔ کویت
چار ملین کی آبادی والا خلیجی ملک کویت ساتویں نمبر پر ہے، جہاں سن 2018 میں PM2.5 کی سالانہ اوسط 56 رہی تھی۔
تصویر: Imago Images
8۔ نیپال
آٹھویں نمبر پر بھی جنوبی ایشیا ہی کا ایک ملک نیپال رہا۔ PM2.5 کی خطرناک ترین سطح 55 سے زائد شمار کی جاتی ہے۔ نیپال میں اس کی سالانہ اوسط 54.15 ریکارڈ کی گئی۔
تصویر: Marco Panzetti
9۔ متحدہ عرب امارات
متحدہ عرب امارات میں PM2.5 کی سالانہ اوسط 49.93 ریکارڈ کی گئی اور یوں فضائی آلودگی کے اعتبار سے یہ نواں خطرناک ترین ملک قرار پایا۔
تصویر: Moritz Vahlenkamp
10۔ نائجیریا
خطرناک فضا کے حامل دس ممالک کی فہرست میں واحد افریقی ملک نائجیریا ہے۔ سن 2018 کے پورے سال کے دوران نائجیریا میں PM2.5 کی اوسط 44.84 رہی۔