بھارت اور امریکہ کے درمیان مسلح ڈرون خریدنے کا سودا کیا ہے؟
2 فروری 2024ایک اہم پیش رفت کے تحت، جو بھارت اور امریکہ کے درمیان گہری ہوتی اسٹریٹجک شراکت داری کی نشاندہی کرتی ہے، امریکی محکمہ خارجہ نے بھارت کے لیے ایک اہم عسکری سودے کو منظوری دے دی ہے۔
2024ء عالمی اقتصادی منظر نامہ: چین، ٹرمپ اور غیر متوقع عوامل
اس کے تحت امریکہ بھارت کو تقریبا چار ارب امریکی ڈالر کے بغیر پائلٹ والے 31 ائیر کرافٹ ایم کیو-9بی فراہم کرنے کے ساتھ ہی اس کا ساز و سامان بھی مہیا کرے گا۔
قتل کی سازش کے امریکی الزامات پر وزیر اعظم مودی کا جواب
یہ ڈرون طیارے فضا میں نگرانی کرنے اور سمندری علاقوں میں جاسوسی یا تحقیقاتی کام کرنے کے لیے معروف ہیں اور بھارت اسی مقصد کے لیے انہیں خریدنے کا ارادہ رکھتا ہے۔
امریکی صدر جو بائیڈن نے بھارت کا اہم ترین دورہ منسوخ کر دیا
امریکہ کی ڈیفنس سکیورٹی کوآپریشن ایجنسی نے اس حوالے سے کانگریس کو باضابطہ اطلاع فراہم کرنے کے ساتھ ہی اس سودے کی تصدیق کر دی ہے، جو دونوں ممالک کے درمیان انتہائی اعلیٰ سطح کے دفاعی لین دین کو حتمی شکل دینے کی جانب ایک اہم قدم کا اشارہ ہے۔
خالصتان: کیا بھارت نے اپنے سفارت خانوں کو خفیہ میمو بھیجا تھا؟
امریکی کانگریس کو اس دفاعی سودے پر نظر ثانی کے لیے 30 دن کی مہلت ہے اور اس دوران اسے اس کو روکنے، اس میں رد و بدل کرنے یا پھر اس کی اجازت دینے کا اختیار ہے۔ یہ ایک ایسا طریقہ کار ہے جس کے تحت ایوان کو مجوزہ فروخت کی قانونی حیثیت کی جانچ پڑتال کا حق حاصل ہوتا ہے۔
سودے کا مقصد کیا ہے؟
گزشتہ برس وزیر اعظم نریندر مودی کے دورہ امریکہ کے دوران بھارت نے 31 ایم کیو 9-بی اسکائی گارڈین ڈرون خریدنے کی تجویز پیش کی تھی۔ بائیڈن انتظامیہ کی جانب سے اس کی منظوری کو دونوں حکومتوں کے درمیان ایک اہم سنگ میل قرار دیا جا رہا ہے۔
امریکی دفاعی سلامتی تعاون ایجنسی نے اس حوالے سے اپنے ایک بیان میں کہا: ''یہ مجوزہ فروخت امریکہ کی خارجہ پالیسی اور قومی سلامتی کے اس مقاصد کی حمایت کرے گی، جس سے امریکہ اور بھارت کے درمیان اسٹریٹجک تعلقات کو مضبوط بنانے میں مدد ملتی ہو۔ اس سے ایک بڑے دفاعی پارٹنر کی سلامتی کو بہتر بنانے میں بھی مدد ملے گی، جو سیاسی استحکام اور ہند-بحرالکاہل اور جنوبی ایشیا کے خطے میں اقتصادی ترقی و امن کے لیے ایک اہم قوت ہے۔''
خالصتانی رہنما کے قتل کی سازش: الزامات 'انتہائی سنجیدہ ہیں'، امریکہ
بیان میں مزید کہا گیا کہ یہ مجوزہ سودہ آپریشن کے سمندری راستوں میں بغیر پائلٹ کی نگرانی اور جاسوسی کے مقصدگشت کو فعال کر کے موجودہ اور مستقبل کے خطرات سے نمٹنے کے لیے بھارت کی صلاحیت کو بہتر بنائے گی۔ بھارت نے اپنی فوج کو جدید بنانے کے عزم کا مظاہرہ کیا ہے اور اسے ان فوجی ساز و سامان اور خدمات کو اپنی مسلح افواج میں شامل کرنے میں کوئی دشواری پیش نہیں آئے گی۔''
نئی دہلی میں امریکی سفارت خانے کے ترجمان نے اس معاملے پر طریقہ کار کی باریکیوں کا خاکہ پیش کرتے ہوئے کہا، ''امریکی کانگریس کے پاس مجوزہ فروخت کا جائزہ لینے کے لیے اب 30 دن ہیں۔ ان کے جائزے کے اختتام پر بھارت اور امریکہ پیشکش اور قبولیت کے مکتوب کے ساتھ سودا مکمل کر سکتے ہیں۔''
بھارت کا رد عمل
نئی دہلی میں وزارت خارجہ کے ترجمان نے ان امریکی بیانات اور کانگریس میں جائزے پر اپنا محتاط رد عمل ظاہر کیا۔
ترجمان رندھیر جیسوال نے کہا، ''اس خاص معاملے کا تعلق امریکی فریق سے ہے۔ یہ ان کا اپنا اندرونی عمل ہے اور ہم اس کا احترام کرتے ہیں۔''
امریکی ایجنسی کی طرف سے بھارت کو مسلح ڈرون فروخت کرنے کی یہ منظوری ایک ایسے وقت آئی ہے، جب میڈیا میں اس طرح کی خبریں
گردش کر رہی تھیں کہ امریکہ نے اپنے شہری گروپتونت سنگھ پنون کو بھارتی ایجنسیوں کی جانب سے قتل کرنے کی مبینہ ناکام سازش کے بعد اس معاہدے کو روک دیا ہے۔