1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں
آفاتایشیا

بھارت اور بنگلہ دیش میں طوفانوں اور سیلاب سے 20 افراد ہلا ک

7 اکتوبر 2024

ان ممالک میں جون اور ستمبر کے درمیان مون سون سیزن کے دوران جان لیوا سیلاب اور لینڈ سلائیڈنگ عام ہیں لیکن ماہرین کا کہنا ہے کہ موسمیاتی تبدیلیاں انہیں مزید خراب کر رہی ہیں۔

جنوب اییشائی ممالک میں مون سون کے سیزن میں ہر سال آنے والے سیلابوں کی وجہ سے بڑے پیماننے پر جانی و مالی نقصانات ہوتے ہیں
جنوب اییشائی ممالک میں مون سون کے سیزن میں ہر سال آنے والے سیلابوں کی وجہ سے بڑے پیماننے پر جانی و مالی نقصانات ہوتے ہیںتصویر: Subrata Goswami/DW

کوہ ہمالیہ کے سلسلے سے نیچے بہنے والے پانی کے طوفان کی وجہ سے بھارت اور بنگلہ دیش میں سیلاب اور لینڈ سلائیڈنگ میں کم از کم 20 افراد اپنی جانوں سے ہاتھ دھو بیھٹے۔ ان دونوں جنوب ایشیائی ہمسایہ ممالک کو اس قدرتی آفت کا سامنا رواں مہینے ایک اور پڑوسی ملک نیپال میں آنے والے تباہ کن سیلاب کے بعد کرنا پڑا ہے، جس میں کم از کم 225 افراد ہلاک ہو گئے تھے۔

اسی سیلاب کی وجہ سے بھارت اور بنگلہ دیش میں پہلے سے ہی بھپرے ہوئے دریاؤں میں مزید پانی شامل ہو گیا ۔ ان ممالک میں جون اور ستمبر کے درمیان  مون سون سیزن کے دوران جان لیوا سیلاب اور لینڈ سلائیڈنگ عام ہیں لیکن ماہرین کا کہنا ہے کہ موسمیاتی تبدیلیاں انہیں مزید خراب کر رہی ہیں۔

سیلابی پانی اترنے اور متاثرہ افراد کی بحالی میں طویل عرصہ لگ جاتا ہے تصویر: Subrata Goswami/DW

بھارت کی شمال مشرقی ریاست میگھالیہ کے وزیر اعلیٰ کے دفتر سے جاری کیے گئے بیان میں کہا گیا ہے، ''بارش سے آنے والے سیلاب اور لینڈ سلائیڈنگ‘‘ نے بہت زیادہ تباہی مچائی ہے۔  اس بیان میں کہا گیا ہے، ''ہمیں یہ بتاتے ہوئے افسوس ہو رہا ہے کہ گارو پہاڑیوں کے علاقے میں مٹی کے تودے گرنے اور سیلاب سے مرنے والوں کی تعداد بڑھ کر 15 ہو گئی ہے۔‘‘

 بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ یہ اموات  جمعہ سے اب تک ریکارڈ کی گئی ہیں۔ ہلاک ہونے والوں میں ایک استاد اور ان کا بیٹا بھی شامل ہے، جو سیلاب کے باعث اپنی گاڑی بہہ جانے کی وجہ سے ہلاک ہوئے۔ بھارت کے پڑوسی ملک بنگلہ دیش میں، جو ایک نشیبی ملک ہے اور جس کے بڑے علاقے ڈیلٹا پر مشتمل ہیں اور  جہاں گنگا اور برہم پترا دریا  سمندر کی طرف بہتے ہیں،  ہفتے کے دن سے لے کر اب تک پانچ افراد ہلاک ہو چکے ہیں۔

بنگلہ دیش بھی ہر سال کی طرح اس مرتبہ بھی بدترین سیلابوں سے متاثر ہوا ہےتصویر: Md. Hossain

بنگلہ دیشی ڈیزاسٹر مینجمنٹ کی وزارت کے مطابق حالیہ سیلابوں میں  کم از کم 20,000 افراد اپنے گھروں کو چھوڑنے پر مجبور ہو چکے ہیں، لیکن اب سیلابی پانی کی سطح گرنے لگی ہے۔ ڈیزاسٹر منسٹری کے اہلکار نظم العابدین نے کہا، ''سیلاب کا پانی کم ہونا شروع ہو گیا ہے، ضرورت سے زیادہ بارش اور اوپر(ہمالیہ) سے آنے والے پانی نے اس سیلاب کو جنم دیا۔‘‘

ش ر⁄ ک م (اے ایف پی)

 

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ سیکشن پر جائیں

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ

ڈی ڈبلیو کی مزید رپورٹیں سیکشن پر جائیں