بھارت: اپوزیشن احتجاج کے درمیان نئے پارلیمانی اجلاس کا آغاز
24 جون 2024نئی پارلیمنٹ کے پہلے دن رسمی طورپر وزیر اعظم سمیت تمام نو منتخب اراکین پارلیمنٹ کو حلف دلایا جاتا ہے۔ پروٹیم یعنی عارضی اسپیکر انہیں حلف دلاتے ہیں۔ آج پارلیمان کے پہلے دن اپوزیشن اور حکومت کے درمیان پہلا اختلاف پروٹیم اسپیکر کے معاملے پر ہوگیا۔ بی جے پی نے اپنے رکن بھرت ہری مہتاب کو پروٹیم اسپیکر بنایا ہے۔
وزیر اعظم نریندر مودی کو درپیش بڑے چیلنجز
بھارت: قومی انتخابات کے نتائج وزیر اعظم مودی کے لیے دھچکا
پارلیمانی روایات کے مطابق پارلیمان کے سب سے زیادہ عرصے تک رکن رکنے والے شخص کو پروٹیم اسپیکر بنایا جاتا ہے۔ اپوزیشن کانگریس پارٹی کا دعویٰ ہے کہ چونکہ ان کی پارٹی کے کوڈی کنیل سریش آٹھ مرتبہ پارلیمان کے لیے منتخب ہونے والے واحد رکن ہیں اس لیے یہ عہدہ انہیں ملنا چاہئے تھا لیکن "چونکہ وہ دلت طبقے سے تعلق رکھتے ہیں اس لیے بی جے پی نے انہیں اس عہدے سے محروم کردیا۔"
پارلیمانی امور کے وزیر کرن رجیجو نے تاہم اس الزام کی تردید کرتے ہوئے کہا کہ بھرت ہری مہتاب کو اس لیے پروٹیم اسپیکر بنایا گیا کیونکہ وہ مسلسل سات مرتبہ انتخابات میں کامیاب ہوئے ہیں جب کہ سریش درمیان میں دومرتبہ الیکشن جیت نہیں پائے تھے۔ بھرت ہری مہتاب حالیہ عام انتخابات سے کچھ دنوں قبل ہی اپنی سابقہ پارٹی بیجو جنتا دل چھوڑ کر بی جے پی میں شامل ہوئے تھے۔
اپوزیشن کے ترکش میں ڈھیر سارے تیر
اس مرتبہ بی جے پی کی قیادت والی مودی حکومت دو علاقائی جماعتوں بہار کی جنتا دل یونائیٹیڈ اور آندھرا پردیش کی تیلگو دیشم پارٹی کے سہارے قائم ہے اس لیے اسے اہم اور متنازعہ بلوں کو منظور کرانے میں کافی دشواری پیش آ سکتی ہے۔ کئی اہم امور پر بی جے پی اور اس کی دونوں حلیف جماعتوں میں بنیادی اختلافات بھی ہیں۔
بھارت: کانگریس نریندر مودی کے مراقبے کی مخالف کیوں ہے؟
بھارت میں انتخابی حربے اور مسلمانوں کا خوف
دوسری طرف اس مرتبہ اپوزیشن اتحاد 'انڈیا' پہلے سے زیادہ مضبوط نظر آرہا ہے۔ اس نے متعدد معاملات پر مودی حکومت کو نشانہ بنانے کا تہیہ کر رکھا ہے۔
جن اہم امور پر بی جے پی حکومت کو سخت مشکلات کا سامنا ہوگا ان میں اہم کورسز میں داخلہ کے لیے ہونے والے آل انڈیا مسابقتی امتحانات کے پیپر لیک کا معاملہ سرفہرست ہے۔ میڈیکل کالجوں میں داخلے کے لیے ہونے والے امتحانات نیٹ (NEET) کے پیپر لیک کے خلاف ملک بھر میں احتجاج کا سلسلہ جاری ہے۔ اس دوران حکومت نے بے ضابطگیوں کی شکایت ملنے پر کئی مجوزہ اہم امتحانات بھی منسوخ کردیے، جس کی وجہ سے طلبہ اور ان کے سرپرستوں کو کافی پریشانیوں کا سامنا کرنا پڑا۔
اس اجلاس کے دوران حکومت کو ملک میں ضروری اشیاء کی بڑھتی ہوئی قیمتوں، خوراک کی قلت، شدید گرمی کی وجہ سے ہونے والی اموات وغیرہ جسے مسائل پر بھی اپوزیشن کے سوالوں کے جواب دینے پڑیں گے۔
اپوزیشن ذرائع کا کہنا ہے کہ اس مرتبہ وہ مودی حکومت کو کوئی ایسا موقع نہیں دیں کہ وہ ضابطے کے نام پر اراکین کو معطل کرسکے۔ پچھلی پارلیمنٹ میں متعدد اپوزیشن لیڈروں کو ہفتوں اور مہینوں کے لیے پارلیمان سے معطل کردیا گیا تھا۔
وزیر اعظم مودی کا بیان
پارلیمان کا اجلاس شروع ہونے سے قبل وزیر اعظم نریندر مودی نے میڈیا سے خطاب کرتے ہوئے پارلیمان کو اتفاق رائے سے چلانے پر زور دیا۔
انہوں نے کہا،" حکومت چلانے کے لیے اکثریت کی ضرورت ہوتی ہے لیکن ملک چلانے کے لیے اتفاق رائے بہت ضروری ہوتا ہے۔ ہماری کوشش ہوگی کہ سب کے اتفاق رائے سے ماں بھارتی (ملک) کی خدمت کریں۔"
انہوں نے تاہم اپوزیشن سے ذمہ دارانہ رول ادا کرنے کی اپیل کی۔ انہو ں نے کہا،" عوام کو یہ توقع رہتی ہے کہ ایوان میں بحث ہو، لوگ یہ نہیں چاہتے کہ نکھرے ہوتے رہیں، لوگ نعرے بازی نہیں چاہتے۔ ملک کو ایک ذمہ دار اپوزیشن کی ضرورت ہے۔"
مودی نے کہا کہ یہ خوشی کی بات ہے کہ آزادی کے بعد پہلی مرتبہ پارلیمان کی نئی عمارت میں حلف برداری تقریب منعقد ہو رہی ہے۔ اب تک یہ عمل پرانی عمارت میں ہوتی تھی۔
انہوں نے کہا کہ ملک کے عوام نے انہیں تیسری مرتبہ حکومت کا موقع دیا ہے، اس لیے ذمہ داری بھی تین گنا بڑھ جاتی ہے۔ مودی کا کہنا تھا،" تیسرے دور حکومت میں ہم پہلے سے تین گنا زیادہ محنت کریں گے، اس نئے عزم کے ساتھ ہم آگے بڑھ رہے ہیں۔"