1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

بھارت ایرانی خام تیل کی درآمد جاری رکھے گا

31 جنوری 2012

بھارت کے وزیر خزانہ پرنب مکھرجی امریکہ میں کہہ چکے ہیں کہ ان کا ملک ایرانی تیل کی درآمد کو روکنے سے قاصر ہے۔ پابندیوں کے تناظر میں بھارتی ریزرو بینک نے ادائیگیوں کے حوالے سے متبادل آپشنز پر غور شروع کردیا ہے۔

وزیر خزانہ پرنب مکھرجیتصویر: UNI

چین کی طرح بھارت نے بھی ایران پر پابندیوں کو تسلیم کرنے سے انکار کردیا ہے۔ بھارت کے ریزرو بینک کے ڈپٹی گورنر ایچ آر خان نے ایجنسی فرانس پریس کو بتایا کہ امریکہ اور یورپی یونین کی پابندیوں کے تناظر میں بھارت ایران سے امپورٹ ہونے والے خام تیل کی ادائیگیوں کے حوالے سے مختلف آپشنر کو زیر بحث لا رہا ہے۔ خان کے مطابق سردست تیل کی امپورٹ اور اس کے بدلے میں ادائیگی کا معاملہ خوش اسلوبی سے جاری ہے۔

بھارتی ذرائع کے مطابق اس کا بھی امکان ہے کہ ایران کو بھارتی کرنسی روپے میں ادائیگی کی جائے۔ ایسے امکانات بھی ظاہر کیے جا رہے ہیں کہ بھارت کو تیل فراہم کر کے ایران بارٹر سسٹم کے تحت ضروریات زندگی کی اشیاء بھی لے سکتا ہے لیکن ریزرو بینک انڈیا کے ڈپٹی گورنر کے مطابق بارٹر سسٹم کے تحت اشیا کا تبادلہ یقینی طور پر لاکھوں ٹن بیرل کی متبادل نہیں ہو سکتا۔

وزیر خزانہ پرنب مکھرجی، ایرانی صدر سے گفتگو کے دورانتصویر: AP

اس وقت بھارت ایران سے وصول ہونے والے خام تیل کی ادائیگی ایک ترک بینک کے ذریعے کر رہا ہے۔

یہ امر اہم ہے کہ بھارت کی جانب سے ایران کو ہر ماہ ایک ارب ڈالر ادا کیا جا رہا ہے اور اس کے بدلے میں تین لاکھ 70 ہزار بیرل خام تیل بھارت پہنچ رہا ہے۔ یہ مقدار بھارت کی ضروریات کا بارہ فیصد ہے۔ بھارت کی نیوز ایجنسی پریس ٹرسٹ آف انڈیا کے مطابق ترک بینک نے مالی معاملات کو روکنے کا عندیہ دیا ہے۔

امریکہ کے دورے پر گئے ہوئے بھارتی وزیر خزانہ پرنب مکھر جی نے امریکی شہر شکاگو میں رپورٹرز سے بات چیت کرتے ہوئے کہا تھا کہ ان کا ملک ایران سے امپورٹ کو کم قطعاً نہیں کرے گا۔ مکھر جی کا یہ بھی کہنا تھا کہ سر دست یہ ممکن نہیں کہ بھارت ایرانی تیل کی امپورٹ میں کمی لانے کا کوئی غیر معمولی فیصلہ کرے۔ بھارتی وزیر خزانہ کا یہ بھی کہنا تھا کہ امریکہ اور یورپی یونین کی پابندیوں کے باوجود بھارت کے لیے ایران ایک انتہائی اہم ملک ہے۔

چین کے شہر شنگھائی میں ایران کا پرچمتصویر: AP

امریکہ اور یورپی یونین کی پابندیوں کو چین نے مسترد کردیا ہے۔ جاپان کی حکومت ایران سے امپورٹ معاملات کی تفصیلات پر غور کر رہی ہے۔ جنوبی کوریا نے اس مناسبت سے ابھی تک کوئی بڑا فیصلہ نہیں کیا ہے۔ ترک حکومت نے بھی کہا ہے کہ وہ ایرانی تیل کی امپورٹ کو اس وقت تک نہیں روکے گی جب تک اقوام متحدہ کے ادارے سکیورٹی کونسل کی جانب سے پابندیوں کو حتمی شکل نہیں دی جاتی۔ ترکی اپنی تیل کی امپورٹ کا تقریباً نصف ایران سے حاصل کرتا ہے۔ ترک وزیر خارجہ احمد داؤد اوگلونے اس مناسبت سے پالیسی بیان جاری کیا۔

رپورٹ: عابد حسین

ادارت: شادی خان سیف

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید

مزید آرٹیکل دیکھائیں
ڈی ڈبلیو کی ٹاپ اسٹوری سیکشن پر جائیں

ڈی ڈبلیو کی ٹاپ اسٹوری

ڈی ڈبلیو کی مزید رپورٹیں سیکشن پر جائیں