بھارت ایک بڑی خلائی طاقت بن گیا، وزیر اعظم مودی کا اعلان
27 مارچ 2019
وزیر اعظم نریندر مودی کے مطابق بھارت ایک بڑی خلائی طاقت بن گیا ہے۔ نریندر مودی کے بقول ایک نئے بھارتی دفاعی نظام کا تجربہ کرتے ہوئے زمین کے مدار میں تین سو کلومیٹر کی بلندی پر ایک سیٹلائٹ کو کامیابی سے تباہ کر دیا گیا۔
اشتہار
بھارتی دارالحکومت نئی دہلی سے بدھ ستائیس مارچ کو ملنے والی نیوز ایجنسی روئٹرز کی رپورٹوں کے مطابق بھارتی وزیر اعظم نے آج ٹیلی وژن سے براہ راست نشر کی جانے والی اپنے ایک تقریر میں اعلان کیا کہ بھارت نے آج خود کو خلا میں ایک بڑی طاقت کے طور پر تسلیم کروا لیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ مصنوعی سیاروں کے خلاف ’اینٹی سیٹلائٹ‘ یا ’اے سیٹ‘ کہلانے والے ہتھیار کی مدد سے سٹارٹ کیے جانے کے محض تین منٹ بعد زمین کے زیریں مدار میں سطح زمین سے تقریباﹰ 300 کلومیٹر کی بلندی پر پرواز کرنے والے ایک مصنوعی سیارے کو کامیابی سے ہدف بنا کر تباہ کر دیا گیا۔
ہندو قوم پسند جماعت بھارتیہ جنتا پارٹی سے تعلق رکھنے والے نریندر مودی نے کہا کہ ’مشن شکتی (طاقت)‘ نامی اس تجربے کے ساتھ بھارت نے خلا میں بھی ایک ایسی کامیابی حاصل کر لی ہے، جو بھارت کی سلامتی اور دفاع کے علاوہ ملکی معیشت میں بہتری اور ٹیکنالوجی کے شعبے میں مزید پیش رفت کے لیے بھی انتہائی اہم ثابت ہو گی۔
ایسی ٹیکنالوجی اب صرف چار ممالک کے پاس
وزیر اعظم مودی نے اس تجربے کے بعد اپنے خطاب میں یہ بھی کہا کہ بھارت نے جو ٹیکنالوجی حاصل کی ہے وہ اب تک صرف تین ممالک کے پاس تھی اور بھارت کے اضافے کے ساتھ اب یہ تعداد چار ہو گئی ہے۔ یہ ممالک امریکا، روس، چین اور بھارت ہیں۔
مودی کے الفاظ میں یہ نئی کامیابی بھارتی خلائی پروگرام کو بھی ایک نئی تحریک دے گی۔ ساتھ ہی نریندر مودی نے یہ یقین بھی دلایا کہ بھارت یہ ٹیکنالوجی کسی ملک کے خلاف استعمال کرنے کا کوئی ارادہ نہیں رکھتا اور یہ منصوبہ صرف دفاعی نوعیت کا ہے۔ مزید یہ کہ اس تجربے کے ساتھ نئی دہلی نے ’کسی بھی نوعیت کے بین الاقوامی معاہدوں کی بھی کوئی خلاف ورزی نہیں کی‘۔
بھارتی جنوبی ایشیا کا 1.3 ارب کی آبادی والا ملک ہے، جو اپنے خلائی پروگرام کے بارے میں بھی بہت پرجوش اور پرامید ہے۔ گزشتہ برس مودی نے یہ اعلان بھی کیا تھا کہ بھارت کی آزادی کی 75 ویں سالگرہ کے موقع پر نئی دہلی سن 2022 میں دنیا کا ایسا چوتھا ملک بن جائے گا، جو اپنا ایک انسان بردار مشن خلا میں بھیجے گا۔
ان سائیٹ کے مریخ پر اترنے کے لمحات
ناسا کے خلائی جہاز ان سائیٹ نے چار سو بیاسی ملین کلومیٹر (تین سو ملین میل) کا سفر طے کیا ہے۔ یہ روبوٹ کنٹرول خلائی جہاز مسلسل چھ ماہ تک سفر کرنے کے بعد مریخ کی سطح پر اترنے میں کامیاب ہوا ہے۔
ان سائیٹ خلائی مشن تقریباً ایک بلین امریکی ڈالر کا بین الاقوامی پراجیکٹ ہے۔ اس میں جرمن ساختہ مکینکل دھاتی چادر بھی استعمال کی گئی ہے، جو مریخ کی حدت برداشت کرنے کے قابل ہے۔ فرانس کے ایک سائنسی آلات بنانے والے ادارے کا خصوصی آلہ بھی نصب ہے، جو مریخ کی سطح پر آنے والے زلزلوں کی کیفیات کو ریکارڈ کرے گا۔ اس کے اترنے پر کنٹرول روم کے سائنسدانوں نے انتہائی مسرت کا اظہار کیا۔
تصویر: picture-alliance/ZUMA/NASA/B. Ingalls
پہلی تصویر
تین ٹانگوں والا ان سائٹ مریخ کے حصے’الیسیم پلانیشیا‘ کے مغربی سمت میں اترا ہے۔ اس نے لینڈنگ کے بعد ابتدائی پانچ منٹوں میں پہلی تصویر کنٹرول ٹاور کو روانہ کی تھی۔ تین سو ساٹھ کلوگرام وزن کا یہ خلائی ریسرچ جہاز اگلے دو برسوں تک معلوماتی تصاویر زمین کی جانب روانہ کرتا رہے گا۔
تصویر: picture alliance/Zuma/NASA/JPL
ان سائنٹ مریخ کے اوپر
ان سائیٹ خلائی ریسرچ دو چھوٹے سیٹلائٹس کی مدد سے مریخ کی سطح تک پہنچنے میں کامیاب ہوا ہے۔ ان سیٹلائٹس کے توسط سے ان سائیٹ کی پرواز کے بارے میں معلومات مسلسل زمین تک پہنچتی رہی ہیں۔ اس خلائی مشن نے مریخ پر اترنے کے تقریباً ساڑھے چار منٹ بعد ہی پہلی تصویر زمین کے لیے روانہ کر دی تھی۔ اڑان سے لینڈنگ تک اِسے چھ ماہ عرصہ لگا۔ ناسا کے مریخ کے لیے روانہ کردہ خلائی مشن کی کامیابی کا تناسب چالیس فیصد ہے۔
ان سائیٹ مریخ کی سطح پر بارہ ہزار تین سو کلومیٹر کی رفتار سے پرواز کرتا ہوا اپنی منزل پر پہنچا۔ اترے وقت اس کو بریکوں کے علاوہ پیراشوٹس کی مدد بھی حاصل تھی۔ ان سائیٹ پراجیکٹ کے سربراہ سائنسدان بروس بینرٹ کا کہنا ہے کہ مریخ کی جانب سفر سے کہیں زیادہ مشکل امر لینڈنگ ہوتا ہے۔ سن 1976 کے بعد مریخ پر لینڈنگ کی یہ نویں کامیاب کوشش ہے۔
مریخ کی سطح پر ان سائیٹ نامی خلائی تحقیقی جہاز ایک ہی مقام پر ساکن رہتے ہوئے اگلے دو برس تک اپنا مشن جاری رکھے گا۔ اس مشن میں مریخ کی اندرونی سطح کا مطالعہ بھی شامل ہے۔ سرخ سیارے کے زلزلوں کی کیفیت کا بھی جائزہ لیا جائے گا۔ یہ ریسرچ مشن مریخ پر زندگی کے ممکنہ آثار بارے کوئی معلومات جمع نہیں کرے گا۔
تصویر: Reuters/M. Blake
5 تصاویر1 | 5
’یہ تو محض انتخابی مہم ہے‘
بھارتی اپوزیشن نے وزیر اعظم مودی کی آج کی اس تقریر کو محض ان کی انتخابی مہم کا ایک حصہ قرار دیا ہے۔ اپوزیشن خاتون سیاستدان ممتا بینرجی نے، جن کی خواہش ہے کہ وہ 11 اپریل سے لے کر 19 مئی تک کئی مراحل میں ہونے والے آئندہ قومی پارلیمانی انتخابات کے نتیجے میں ملکی وزیر اعظم بن جائیں، کہا ہے کہ مودی نے یہ تقریر کرتے ہوئے قومی انتخابی قوانین کی خلاف ورزی کی ہے۔ ممتا بینرجی نے یہ اعلان بھی کیا کہ وہ ملکی وزیر اعظم کی اس تقریر کے خلاف قومی الیکشن کمیشن میں درخواست بھی دائر کریں گی۔
نریندر مودی کی ہندو قوم جماعت بارتیہ جنتا پارٹی یا بی جے پی آئندہ عام انتخابات میں ممکنہ طور پر ایک بار پھر سب سے بڑی پارلیمانی سیاسی طاقت بن کر ابھر سکتی ہے۔ اگر ایسا ہوا تو مودی کا ایک بار پھر پانچ سالہ مدت کے لیے وزیر اعظم کے عہدے پر فائز ہو جانا یقینی ہو گا۔
م م / ا ا / روئٹرز، ڈی پی اے
خلا نورد کی نگاہوں سے زمین کا نظارہ
بین الاقوامی ماہرین کی ایک ٹیم نے تجرباتی طور پر ایک منصوبے کا آغاز کیا ہے جس کے تحت جرمن خلا نورد الیگزینڈر گریسٹ نے خلا سے زمین کی چند حیرت انگیز تصاویر عکس بند کی ہیں جس کا مقصد زمین کے حسن کو دنیا کے سامنے لانا ہے۔
الیگزینڈر گریسٹ کے اس منصوبے کا نام’ بلو ڈاٹ‘ یا نیلا نقطہ ہے۔ اس پراجیکٹ کا مقصد یہ دکھانا ہے کہ خلا سے صرف ایک نیلے نقطے جیسی نظر آنے والی زمین کس قدر حسین ہے۔
تصویر: Alexander Gerst/ESA/picture-alliance/dpa
حیرت انگیز مظہر قدرت
الیگزینڈر گریسٹ کہتے ہیں کہ وہ الفاظ میں بیان نہیں کر سکتے کہ جب شمالی قطبی روشنی نظر آتی ہے تو کیا احساسات ہوتے ہیں۔ شاید الیگزینڈر اس احساس کو تو نہ سمجھا پائیں لیکن ان تصاویر کے ذریعے برقی مقناطیسیت کے زمین کے برقی آلات پر اثرات کو سمجھنے میں آسانی ضرور ہو گی۔
شمال قطبی علاقے میں نظر آنے والی یہ قطبی روشنیاں زمین پر بھی بہت کم ہی دیکھنے میں آتی ہیں تاہم گریسٹ خلا سے یہ تصاویر عکس بند کرنے میں کامیاب رہے۔
تصویر: ESA/NASA
جیو چیلنج
یہ تصویر نہ ہی کسی پہاڑ کی ہے اور نہ ہی کسی آتش فشاں کی۔ اصل میں یہ تصویر ایریزونا کے ایک آتش فشاں کی ہے۔ اس تصویر کو اکثر گریسٹ سماجی رابطوں کی ویب سائٹ پر جیو چیلنج کے ہیش ٹگ کے ساتھ شیئر کرتے ہوئے لوگوں کو دعوت دیتے ہیں کہ وہ بوجھیں کہ یہ تصویر اصل میں کس جگہ کی ہے۔
تصویر میں ایک چھوٹے سے چھید کی طرح نظر آنے والا منظر دراصل 80 کلومیٹر چوڑائی پر پھیلا ہوا ہے۔ دلچسپ شکل رکھنے والا یہ طوفان زمین پر کافی زیادہ تباہی پھیلا سکتا ہے۔
خوبصورت مناظر کی تصاویر عکسبند کرنے والے گریسٹ نے اس کو اب تک کی اپنی سب سے غمزدہ کرنے والی تصویر قرار دیا ہے۔ اپنی ایک ٹوئیٹ میں وہ بتاتے ہیں کہ یہ دراصل غزہ اور اسرائیل کی تصویر ہے جس میں راکٹ فائر اوردھماکے واضح طور پر دیکھے جا سکتے ہیں۔
تصویر: picture-alliance/dpa/ESA/NASA
دلچسپ دائرے
تصویر میں نظر آنے والے دائرے کسی خلائی مخلوق کا کارنامہ نہیں بلکہ زرعی کھیت ہیں جو میکسیکو کے انتہائی خشک خطے میں بنائے گئے ہیں۔
تصویر: ESA/NASA
آرٹ کا شاہکار
یہ تصویر جو کسی ماہر مصور کا شاہکار لگ رہی ہے، حقیقت میں قزاقستان کے ایک دریا کا خلا سے نظر آنے والا منظر ہے۔ اس میں دریا کے معدوم ہوتے ہوئے کنارے بھی دیکھے جا سکتے ہیں جو اس بات کی جانب اشارہ ہے کہ یہ دریا کسی بھی وقت اپنا راستہ تبدیل کر سکتا ہے۔