1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

'بھارت ثبوت دے تو ذاکر نائک کی حوالگی ممکن' ہے، انور ابرہیم

صلاح الدین زین ڈی ڈبلیو، نئی دہلی
21 اگست 2024

ملائیشیا کے وزیر اعظم انور ابراہیم کا کہنا ہے کہ بھارت کو اقلیتوں سے متعلق 'کچھ سنگین مسائل' کا سامنا رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اگر بھارت ثبوت فراہم کرے تو وہ ذاکر نائک کو بھارت کے حوالے کر سکتے ہیں۔

  نریندر مودی اور انور ابراہیم دہلی میں ملاقات کے دوران
انور ابراہیم کا کہنا ہے کہ وزیر اعظم مودی کے ساتھ ان کی بات چیت کے دوران، بھارت نے ذاکر نائک کے مسئلے کو نہیں اٹھایاتصویر: Adnan Abidi/REUTERS

ملائیشیا کے وزیر اعظم انور ابراہیم بھارت کے سرکاری دورے پر ہیں اور گزشتہ روز انہوں نے اپنے بھارتی ہم منصب نریندر مودی سے کئی دو طرفہ امور پر بات چیت کی۔ انہوں نے نئی دہلی میں اس موقع پر میڈيا سے بھی گفتگو کی اور دونوں ملکوں کے رشتوں پر روشنی ڈالی۔

ملائیشیا سے ذاکر نائیک کی واپسی کے لیے بھارت کی کوشش

انور ابراہیم کا یہ دورہ بھارت ایک ایسے وقت ہو رہا ہے، جب نئی دہلی اور کوالالمپور کے دوطرفہ تعلقات آہستہ آہستہ پٹری پر آ رہے ہیں۔

کیا بھارت اور ملائیشیا طویل تجارتی جنگ برداشت کر سکتے ہیں؟

ملائیشیا کے سابق وزیر اعظم مہاتیر محمد نے بھارت کے زیر انتظام متنازعہ علاقے جموں و کشمیر میں آرٹیکل 370 کو ختم کرنے اور شہریت ترمیمی قانون کی منظوری جیسے مودی حکومت کے متناوعہ اقدامات پر شدید نکتہ چینی کی تھی، جس سے تعلقات کشیدہ ہو گئے تھے۔

کشمیر کے حوالے سے اپنے الفاظ واپس نہیں لوں گا، مہاتیر محمد

اس وقت نئی دہلی نے ملائیشیا سے شدید احتجاج کیا تھا اور تیل کی درآمد پر پابندیاں بھی عائد کر دیں تھیں۔ تاہم انور ابراہیم اب دونوں ملکوں میں بہتر رشتوں کے خواہاں ہیں۔

بھارت میں 'اقلیتوں سے متعلق بعض سنگین مسائل ہیں'

ملائیشیا کے وزیر اعظم انور ابراہیم نے بھارت کے سرکاری دورے پر منگل کے روز کہا کہ بھارت میں اقلیتوں یا مذہبی جذبات کو متاثر کرنے والے "کچھ سنگین مسائل" کا سامنا رہا ہے، جس سے اسے نمٹنا ہو گا۔ انہوں نے امید ظاہر کی کہ نئی دہلی ملک میں اقلیتوں کو درپیش مسائل سے نمٹنے میں اپنا صحیح کردار ادا کرتا رہے گا۔

 کشمیر کا معاملہ، بھارتی شہری ملائیشیا سے ناراض

دہلی میں ایک تقریب سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا، "میں اس حقیقت سے انکار نہیں کروں گا کہ آپ کو اقلیتوں یا مذہبی جذبات کو متاثر کرنے والے کچھ سنگین مسائل کا بھی سامنا رہا ہے۔ لیکن ہمیں امید ہے کہ بھارت اس حوالے سے اپنا صحیح کردار ادا کرتا رہے گا۔"

 واضح رہے کہ بھارت میں بھی بہت سے حلقے مودی کے دور حکومت میں مذہبی اقلیتوں، خاص طور پر مسلمانوں کے حقوق کی خلاف ورزیوں کا ذکر کرتے رہے ہیںتصویر: Manish Swarup/AP Photo/picture alliance

ان کا مزید کہنا تھا، "میں نے وزیر اعظم (نریندر) مودی سے ذکر کیا کہ ایک وہ دور بھی تھا، جب نہرو اور چاؤ این لائی اور سوکارنو اور نیریرے گلوبل ساؤتھ کے لیے استعمار اور سامراج کے خلاف اٹھ کھڑے ہوئے تھے اور اس بات کو یقینی بنانے کے لیے جدوجہد کر رہے تھے کہ ہم اس بات کو تسلیم کریں کہ انسانیت کیا ہے، آزادی کیا ہے اور مردوں اور عورتوں وقار کیا ہے۔"

دس گھنٹے کی پولیس تفتیش کے بعد ذاکر نائیک نے معافی مانگ لی

 واضح رہے کہ بھارت میں بھی بہت سے حلقے مودی کے دور حکومت میں مذہبی اقلیتوں، خاص طور پر مسلمانوں کے حقوق کی خلاف ورزیوں کا ذکر کرتے رہے ہیں۔ مسیحی برادری اور مسلمانوں کی مذہبی عبادت گاہوں کو نشانہ بنانے جیسے واقعات میں کافی اضافہ درج کیا گیا ہے۔

ذاکر نائک کی حوالگی معاملہ

اپنے خطاب کے دوران انور ابراہیم نے کہا کہ اگر نئی دہلی ذاکر نائک کے خلاف ثبوت فراہم کرے تو ان کی حکومت ان کی حوالگی سے متعلق نئی دہلی کی درخواست پر غور کر سکتی ہے۔

بھارتی مبلغ ڈاکٹر ذاکر نائیک کے گرد گھیرا تنگ

تاہم انہوں نے کہا کہ وزیر اعظم مودی کے ساتھ ان کی بات چیت کے دوران، بھارت نے اس مسئلے کو نہیں اٹھایا۔ انہوں نے زور دیا کہ محض اس مسئلے کی وجہ سے دونوں ممالک کو دو طرفہ تعلقات کو بڑھانے سے نہیں رکنا چاہیے۔

بھارتی مبلغ ذاکر نائیک کو ملائیشیا میں مستقل رہائش مل گئی

انہوں نے کہا، "سب سے پہلے تو یہ کہ بھارت نے یہ مسئلہ نہیں اٹھایا۔ ۔۔۔۔ وزیر اعظم (نریندر مودی) نے اسے بہت پہلے اٹھایا تھا، کچھ سال پہلے، لیکن مسئلہ یہ ہے کہ میں ایک شخص کی بات نہیں کر رہا ہوں، میں انتہا پسندی کے جذبات کی بات کر رہا ہوں۔ اگر کوئی مضبوط کیس ہو اور ایسے شواہد بھی ہوں جو کسی فرد یا گروہ یا جماعت کی طرف سے کیے جانے والے مظالم کی نشاندہی ہوتی ہو۔"

ملائیشیا کے رہنما نے کہا کہ ان کی حکومت ذاکر نائک کے خلاف پیش کردہ کسی بھی ثبوت اور خیال کے لیے تیار ہے۔

انہوں نے کہا، "ہم دہشت گردی کی حمایت نہیں کرتے ہیں۔ ہم سخت رہے ہیں اور ہم دہشت گردی کے خلاف ان میں سے بہت سے معاملات پر بھارت کے ساتھ مل کر کام کر رہے ہیں۔ لیکن مجھے نہیں لگتا کہ اس ایک معاملے سے ہمیں مزید تعاون اور ہمارے دو طرفہ تعاون کو آگے بڑھانے سے روکنا چاہیے۔"

واضح رہے کہ بھارتی اسلامی مبلغ ذاکر نائک سن 2018 سے بھارت میں نہیں ہیں، جن کے خلاف مودی کی حکومت نے دہشت گردی جیسے کئی سنگین مقدمات درج کر رکھے ہیں۔ انہوں نے ملائیشیا میں پناہ لے رکھی ہے اور خود ساختہ جلا وطنی کی زندگی گزار رہے۔ بھارت میں وہ کئی اداروں کو مطلوب ہیں اور دونوں ملکوں کے دو طرفہ تعلقات میں یہ بھی ایک بڑی اڑچن رہی ہے۔

انور ابراہیم نے اس موقع پر کئی تاریخی بھارتی شخصیات کی تعریف کی اور کہا کہ بھارت کو خطے میں امید اور جمہوریت کی کرن سمجھا جاتا ہے۔

مودی کے بھارت میں بالخصوص مسلم کمیونٹی کے خلاف تشدد بڑھتا ہوا

03:38

This browser does not support the video element.

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ سیکشن پر جائیں

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ

ڈی ڈبلیو کی مزید رپورٹیں سیکشن پر جائیں