بھارت: جائیداد کی تقسیم اور ارب پتی خاندانوں کے جھگڑے
2 جنوری 2019
وجے پت سنگھانیا ایک ایسے سابق ارب پتی ہیں، جن کو اُن کے بیٹے نے ہی کنگال کر کے رکھ دیا ہے۔ سنگھانیا کے کنگال ہونے کی وجہ اپنا کاروبار اپنے ہی بیٹے کو منتقل کرنا بنی۔
اشتہار
بھارت کے کئی ارب پتی خاندانوں میں جائیداد کی تقسیم پر جھگڑے پائے جاتے ہیں۔ ان میں ایک کپڑے کی صنعت سے وابستہ سنگھانیا خاندان بھی ہے۔ یہ خاندان مشہور برانڈ ریمنڈ کا مالک ہے۔ ریمنڈ کے بارے میں کہا جاتا ہے کہ یہ دنیا بھر میں پینٹ کوٹ سوٹنگ کا بہترین کپڑا تیار کرتا ہے۔ اس کی بنیاد وجے پت سنگھانیا نے رکھی تھی۔
بوڑھے ہوتے ہوئے وجے پت سنگھانیا نے اپنی جائیداد اپنے بیٹے گوتم سنگھانیا کو تحفتاً منتقل کر دی تھی۔ سنگھانیا خاندان کو سن 2007 میں کاروبار میں شریک دیگر افراد کی جانب سے عدالتی رسہ کشی کا بھی سامنا رہا تھا۔ سن 2015 میں جائیداد کی گوتم سنگھانیا کو منتقلی نے بوڑھے وجے پت سنگھانیا کو پہلے بیٹے کا محتاج کیا اور پھر وہ کسی حد تک قلاش بھی ہو گئے۔ اس دوران باپ بیٹے میں ہر قسم کے روابط منقطع ہو کر رہ گئے تھے۔
گوتم سنگھانیا نے کاروبار کا کنٹرول سنبھالنے کے بعد اپنے والد کو سارے بزنس میں سے بتدریج باہر کر دیا۔ اُن کا ریمنڈ بورڈ کے تاحیات چئیرمن کا منصب بھی چھین لیا گیا۔ اب وجے پت سنگھانیا سن 2007 کے اُس عدالتی فیصلے کی روشنی میں اپنی جائیداد میں سے وہ حصہ واپس لینے کی کوشش میں ہیں، جو انہوں نے اپنے بیٹے کو تحفہ کی تھی۔ سن 2007 کے فیصلے کے تحت والدین اپنا دیا گیا تحفہ واپس لے سکتے ہیں، اگر اُن کی مناسب دیکھ بھال نہ کی گئی ہو۔
بھارت میں ارب پتی خاندانوں میں جائیداد اور مال و اسباب کی منصفانہ تقسیم کے تنازعے کوئی نئے نہیں ہیں۔ سب سے امیر بھارتی شخصیت مکیش امبانی بھی اپنے بھائی انیل امبانی کے ساتھ والد دھیروبائی امبانی کے مرنے کے بعد جائیداد کی تقسیم پر عدالت پہنچ گئے تھے۔ یہ عدالتی کارروائی برسوں چلتی رہی۔ اس کی وجہ دھیروبائی امبانی کا وصیت کے بغیر مر جانا بتایا گیا تھا۔
بھارت ہی میں شراب اور پراپرٹی کے کاروبار میں شریک چڈا خاندان بھی متاثر ہوا۔ اس ارب پتی خاندان کے دو بھائیوں گوردیپ سنگھ عرف پونٹی چڈا اور ہردیپ سنگھ چڈا نے کاروباری تنازعے اور جائیداد کی تقسیم کے معاملے پر سن 2012 میں بات چیت کے دوران جھگڑا شروع ہونے پر ایک دوسرے کو گولیاں مار کر ہلاک کر دیا تھا۔
بھارت کے ایک اور ارب پتی خاندان کے دو بھائی مالویندر موہن سنگھ اور شویندر موہن سنگھ بھی اپنے والد کی ادویات سازی کے کاروبار کی تقسیم پر عدالتوں کے چکر کاٹتے رہے ہیں۔ یہ خاندان بھارت کے بیس ارب پتی خاندانوں میں شمار ہوتا تھا۔
دنیا کے امیر کبیر افراد کی نئی فہرست
رواں برس دنیا کے امیر ترین افراد کی فہرست میں کئی پرانے اور نئے چہرے شامل ہیں۔ ان میں مائیکروسوفٹ کے بانی سے لے کر ایک انیس سالہ نارویجین لڑکی تک دنیا کی متعدد ارب پتی شخصیات شامل ہیں۔
تصویر: Getty Images
بِل گیٹس
کمپیوٹر ٹیکنالوجی کے ادارے مائیکروسوفٹ کے بانی بل گیٹس امیر ترین لوگوں کی فہرست میں پہلے مقام پر ہیں۔ گیٹس نے ملیریا بخار کے خاتمے کی مہم شروع کر رکھی ہے۔ ان کی ایک پہچان ایک بڑے مخیر شخص کی بھی ہے۔ ولیم ہنری گیٹس کی دولت کا حجم تقرییاً 76 بلین ڈالر لگایا گیا ہے۔ ارب پتی بل گیٹس نے اپنی دولت میں سے اپنے ہر بچے کے لیے محض دس ملین ڈالر مختص کیے ہیں۔
تصویر: Reuters
امانسیو اورٹیگا
اناسی برس کے اورٹیگا نے فیشنی ملبوسات بنانے والے ادارے ’زارا‘ کی بنیاد سن 1975 میں رکھی تھی۔ ان کی مجموعی دولت کا حجم 68 بلین ڈالر سے زائد لگایا گیا ہے۔ اورٹیگا نے زندگی میں صرف تین مرتبہ انٹرویو دیا ہے۔ وہ گھڑسواری کے شوقین ہیں۔ وہ کام پر بھی گھڑسواری کا لباس زیب تن رکھتے ہیں۔
تصویر: picture-alliance/abaca
وارن بفٹ
دنیا کے تیسرے امیر کبیر شخص امریکی کاروباری شخصیت وارن بفِٹ ہیں۔ اُن کی دولت 63 بلین ڈالر سے زائد ہے۔ وہ پچاسی برس کے ہیں۔ بفٹ کئی شعبوں میں سرمایہ کاری کر چکے ہیں۔ بچپن میں اخبارفروشی، کاروں کی پالش اور گولف کے پرانے گیند بیچنے والے بفٹ کو ہارورڈ بزنس اسکول میں داخلہ نہیں دیا گیا تھا۔
تصویر: AP
جیف بیزوس
پانچواں مقام 45 بلین ڈالر رکھنے والے جیف بیزوس کے پاس ہے۔ انہیں پہلی مرتبہ امیرکبیر افراد کی ٹاپ ٹین فہرست میں شامل کیا گیا ہے۔ بیزوس ایمیزون ادارے کے چیف ایگزیکٹو ہیں۔ وہ گزشتہ برس پندرہویں مقام پر تھے۔ چو تھے امیرترین شخص میکسیکو کے ٹیلی کمیونیکیشن ٹائیکون کارلوس سلم ہیلُو ہیں، جو 50 بلین ڈالر سے زائد دولت کے مالک ہیں۔
تصویر: picture-alliance/dpa
مارک زکر برگ
سماجی رابطے کی ویب سائٹ فیس بُک کے بانی مارک زکر برگ دنیا کے چھٹے امیر ترین شخص ہیں۔ اکتیس برس کے زکربرگ کی دولت چوالیس بلین ڈالر سے زائد ہے۔ وہ بھی دنیا کے امیرکبیر افراد کی ٹاپ ٹین میں پہلی مرتبہ شامل ہوئے ہیں۔ ٹیکنالوجی کی دنیا میں وہ بل گیٹس کے بعد دوسرے امیر ترین شخص ہیں۔ گزشتہ برس وہ سولہویں پوزیشن پر تھے۔
تصویر: picture-alliance/dpa/K. Nietfeld
لیری ایلیسن
ساتویں امیر کبیر شخص ’اوریکل‘ ادارے کے بانی اور سابق چیف ایگزیکٹو لیری ایلیسن ہیں۔ وہ پینتالیس بلین ڈالر کے مالک ہیں۔ یہ امر اہم ہے کہ ایلیسن کو الی نوئے یونیورسٹی اور شکاگو یونیورسٹی میں بہتر کارکردگی نہ دکھانے پر خارج کر دیا گیا تھا۔ انہوں نے سن 1977 میں ڈیٹابیس سوفٹ ویئر مہیا کرنے والے ادارے ’اوریکل‘ کی بنیاد رکھی تھی۔ وہ ٹیکنالوجیکل ورلڈ کے تیسرے امیرترین شخص ہیں۔
تصویر: picture-alliance/AP Photo/E. Risberg
لیری پیج اور سیرگی برِن
گوگل ادارے کے مشترکہ بانی لیری پیج 35 بلین ڈالر سے زائد دولت کے ساتھ دنیا کے بارہویں امیر کبیر شخص ہیں اور اُن کے ساتھ سیرگی برِن 34 بلین ڈالر سے زائد دولت کے ساتھ امیر کبیر لوگوں میں تیرہویں مقام پر ہیں۔ ان کا گوگل سرچ انجن بنیادی طور پر اسٹینفورڈ یونیورسٹی کا ایک تحقیقی پراجیکٹ تھا اور یہ اُس وقت کی بات ہے جب انٹرنیٹ کی دنیا اپنے قدم جما رہی تھی۔
تصویر: picture-alliance/AP Photo/B. Margot
لیلیان بیٹن کورٹ
میک اپ مصنوعات بنانے والے معروف ادارے ’لوریال‘ کی بانی یوجین شوئلر کی بیٹی لیلیان بیٹن کورٹ کی دولت چھتیس بلین ڈالر سے زائد ہے اور وہ ارب پتی خواتین میں پہلا مقام رکھتی ہیں۔ وہ سوئٹزرلینڈ کے خوراک ساز ادارے ’نیسلے‘ کی بھی حصے دار ہیں۔ اُن کو سن 2010 میں ایک ٹیکس اسکینڈل کا بھی سامنا کرنا پڑا تھا۔
تصویر: picture-alliance/dpa
الیگزانڈرا اینڈرسن
رواں برس ارب پتی افراد کی فہرست میں سب سے کم عمر الیگزانڈرا اینڈرسن کو پہلی مرتبہ شامل کیا گیا ہے۔ ناروے کی انیس سالہ نوجوان خاتون کو اربوں کی دولت اُن کے والد ژوہان اینڈرسن کی جانب سے ورثے میں ملی ہے۔ اُن کی بیس سالہ بہن کاترینا بھی اُن کے خاندانی کاروبار میں شریک ہیں۔ الیگزانڈرا کا خاندان گھوڑوں کا سوداگر ہے۔ وہ خود بھی ایک ماہر گھڑ سوار ہیں۔ وہ ایک بلین ڈالر سے زائد دولت کی تنہا مالک ہیں۔
تصویر: Screenshot Instagram/alexandraandresen
جان آر سمپلٹ
سب سے عمر رسیدہ ارب پتی جان رچرڈ سمپلٹ تھے۔ وہ 99 برس کی عمر میں سن 2008 میں انتقال کر گئے تھے۔ رحلت کے وقت وہ تین بلین ڈالر سے زائد کی دولت کے مالک تھے۔ انہوں نے آلُو کی کاشت اور پھر فروخت سے دولت کمانے کا آغاز کیا۔ آلو میں سے پانی کی مقدار کو ختم کرنے کا دنیا میں سب سے بڑا پلانٹ بھی سمپلٹ نے لگایا تھا۔ یہی خشک آلو دوسری عالمی جنگ میں امریکی فوجیوں کو بطور خوراک فراہم کیے جاتے تھے۔