بھارت میں جادو ٹونہ کرنے کے الزام میں ایک خاتون کے قتل میں ملوث ہونے کے شبے میں چھ افراد کو حراست میں لے لیا گیا ہے۔ اس خاتون کے چاروں بچوں کو بھی اس کے ساتھ قتل کیا گیا ہے۔
اشتہار
پولیس نے آج بدھ 30 جنوری کو بتایا ہے کہ یہ واقعہ مشرقی ریاست اڑیسہ کے علاقے بادا اندیپور میں پیش آیا تھا۔ اڑیسہ کا نیا نام اوڈیسہ رکھا گیا ہے۔ پولیس کے مطابق ان پانچوں کی لاشیں ہفتے کے روز ان کے گاؤں کے ایک کنویں سے ملی تھیں۔
پولیس افسر اوما شنکر داس نے بتایا کہ ہفتہ 26 جنوری کی صبح مقتولہ کا شوہر جب گھر واپس پہنچا تو گھر میں کوئی موجود نہیں تھا، ’’گھر کی چیزیں بکھری ہوئی تھیں جیسے کسی نے زبردستی کرنے کی کوشش کی ہو اور گھر میں خون کے دھبے بھی دکھائی دیے۔‘‘
شنکر داس نے مزید بتایا کہ شوہر نے فوری پولیس میں رپورٹ درج کرائی، جس کے بعد پولیس ٹیم نے کتوں کی مدد سے کنویں سے لاشیں برآمد کیں۔
پولیس افسر نے مزید بتایا کہ جن چھ افراد کو حراست میں لیا گیا ہے ان میں ایک ڈاکٹر بھی شامل ہے۔ ابتدائی تفتیش کے بعد ان افراد پر قتل اور جادو ٹونے کی روک تھام کے قوانین کے تحت دیگر الزامات میں فرد جرم عائد کی گئی ہے۔
جادوگری کے بارے میں دَس حیرت انگیز حقائق
جرمنی کے شہر بون میں ان دنوں جادوئی کرتب دکھانے والوں کا سالانہ اجتماع جاری ہے۔ دو ہفتے تک جاری رہنے والے اس اجتماع کے دوران یورپ بھر کے فنکار اپنے کرتب دکھا رہے ہیں۔
تصویر: Kitty/Fotolia.com
جادو کا فن
جادوئی کرتب دکھانے والے ہر فنکار کے اپنے راز ہوتے ہیں، جنہیں وہ ایک ایک کر کے اپنے ہَیٹ سے برآمد کرتا ہے۔ ہے تو یہ نظر کا دھوکا لیکن اس کمال کی منزل تک پہنچنے سے پہلے ایک طویل راستہ طے کرنا پڑتا ہے۔ کسی بھی اچھے کرتب میں ہاتھ کی صفائی اور تکنیک کے ساتھ ساتھ ٹھیک ٹھیک منصوبہ بندی بھی ضروری ہوتی ہے۔
تصویر: Kitty/Fotolia.com
جادوگری کا باقاعدہ امتحان
جرمنی میں ’جادوگروں‘ کی سب سے بڑی تنظیم ’میجک سرکل‘ تقریباً دو ہزار آٹھ سو ارکان پر مشتمل ہے۔ یہ تنظیم جادوئی کرتبوں کے بارے میں معیارات اور ضوابط کی نگرانی کرتی ہے۔ اَسّی مختلف مقامی میجک سرکلز میں سے کسی ایک کا داخلہ ٹیسٹ پاس کرنے والے ہی بڑے ’میجک سرکل‘ کے رکن بن سکتے ہیں۔ ہر تین سال بعد جادوگری کی جرمن چیمپئن شپ ہوتی ہے۔ ہر سال کسی فنکار کو سال کا بہترین جادوگر چُنا جاتا ہے۔
تصویر: Syda Productions/Fotolia.com
کرتب کا راز
جادوگری میں مرکزی اہمیت ایسے عوامل کی ہوتی ہے، جن کی منطقی طور پر وضاحت نہیں کی جا سکتی۔ ’میجک سرکل‘ کے رکن بننے والے فنکار باقاعدہ تنظیم کے منشور پر یہ حلف اٹھاتے ہیں کہ وہ اپنے کرتب کا راز کسی کو نہیں بتائیں گے کیونکہ جب کسی جادوئی کرتب کا راز کھل جاتا ہے تو اُس کی سنسنی بھی ختم ہو جاتی ہے اور اُس جادوگر کی معاشی بقا کو بھی خطرہ لاحق ہو جاتا ہے۔
تصویر: picture-alliance/dpa/A. Lander
جادوئی منتر
جرمنی میں ایک مشہور جادوئی منتر ’آبرا کادابرا‘ ہے۔ بدقسمتی اور بیماری کے خلاف مزاحمت اور خوش قسمتی کو دعوت دینے کے لیے استعمال ہونے والا یہ منتر اتنا پرانا ہے کہ اس کے ابتدائی استعمال کے شواہد تیسری صدی عیسوی میں بھی ملتے ہیں۔ جرمنی میں تحریری شکل میں جادوئی منتروں کا سب سے پرانا نسخہ غالباً آٹھویں صدی عیسوی کا ہے۔
تصویر: picture-alliance/dpa
سب سے بڑا شو
جرمنی میں جادوئی کرتب دکھانے والے دو فنکار آندریاز اور کرسٹیان رائنلٹ حقیقی بھائی ہونے کے ناتے ’ایہرلِش برادرز‘ کہلاتے ہیں اور پاپ اسٹارز کی طرح کی مقبولیت کے حامل ہیں۔ گزشتہ سال گرمیوں میں جرمن شہر فرینکفرٹ کے فٹ بال اسٹیڈیم میں ان بھائیوں کے ایک شو کو اڑتیس ہزار سے زیادہ تماشائیوں نے دیکھا تھا، جو کہ ایک عالمی ریکارڈ تھا۔ یہ بھائی تین بار ’سال کے بہترین جادوگر‘ بھی چُنے گئے۔
تصویر: picture alliance/dpa/Geisler-Fotopress
آری سے دو حصوں میں بٹی خاتون
ایک عورت کو ایک ڈبے میں بند کرنے کے بعد اُس ڈبے کو آری سے کاٹ کر دو حصوں میں تقسیم کیا جاتا ہے۔ پھر یہی عورت اچھی بھلی حالت میں شائقین کے سامنے آ جاتی ہے۔ یہ جادوئی کرتب شائقین میں بے حد مقبول ہے اور سب سے پہلے 1921ء میں امریکا میں دکھایا گیا۔ تب سے دنیا بھر کے جادوگر نت نئے انداز میں یہ کرتب ضرور دکھاتے ہیں۔ اس تصویر میں یہی کرتب ایک مرد کے ساتھ دکھایا جا رہا ہے۔
تصویر: picture-alliance/dpa/Photoshot
جادوئی کرتبوں میں جان کا بھی خطرہ
کئی فنکار خود کو زنجیروں میں جکڑتے ہیں اور پھر ایک قلیل وقت کے اندر اندر مشکل حالات میں خود کو زنجیروں سے آزاد کرواتے ہیں۔ اس طرح کے واقعات میں اسٹیج پر کئی حادثات بھی ہو چکے ہیں۔ کسی پستول سے چلائی گئی گولیوں کو پکڑنے کا کرتب دکھانے کی کوشش کرنے والے کئی جادوگر جان کی بھی بازی ہار گئے۔ جادوگری بہرحال خطرناک بھی ہے۔
تصویر: Syda Productions/Fotolia.com
عالمی شہرت کے حامل جرمن فنکار
زیگفریڈ فِش باخر اور روئے ہورن ’زیگفریڈ اینڈ روئے‘ کے نام سے پوری دنیا میں ببر شیروں اور سفید ٹائیگرز کے ساتھ کرتب دکھانے کے لیے مشہور ہیں۔ لاس ویگاس میں اُن کے شو کو آج تک دنیا بھر میں اپنی نوعیت کا سب سے مہنگا اور بڑا شو سمجھا جاتا ہے۔ 2003ء میں ایک ٹائیگر کے ہاتھوں روئے ہورن شدید زخمی ہو گئے، جس کے بعد اس جرمن فنکار جوڑے نے اسٹیج کو خیر باد کہہ دیا۔
تصویر: picture-alliance/dpa
جادوگروں کی عالمی تنظیم
جادوئی کرتب دکھانے والے پوری دنیا میں موجود ہیں۔ ان فنکاروں کی سب سے بڑی تنظیم FISM کہلاتی ہے، جس میں پچپن ملکوں کے تقریباً ساٹھ ہزار فنکاروں کو رکنیت حاصل ہے۔ یہ تنظیم ہر تین سال بعد عالمی چیمپئن شپ کا اہتمام کرتی ہے، جس میں دنیا بھر کے جادوگر مختلف شعبوں میں ایک دوسرے کا مقابلہ کرتے ہیں۔
تصویر: picture-alliance/dpa/S.Chunyang
نئے جادوگر
بہت سے لوگ جادگری سیکھنا چاہتے ہیں لیکن اس کے لیے کوئی باقاعدہ تعلیم و تربیت نہیں ہوتی۔ بنیادی تربیت مختلف ’میجک اسکولوں‘ میں حاصل کی جا سکتی ہے۔ جادوگر وقتاً فوقتاً مختلف سیمیناروں اور ورکشاپس میں جادوگری میں دلچسپی رکھنے والے نوعمروں اور نوجوانوں کو کرتبوں کی اصل حقیقت بتاتے رہتے ہیں۔ نئے فنکار محض بار بار کی مشق سے ہی اچھے ’جادوگر‘ بن سکتے ہیں۔
تصویر: picture-alliance/dpa/Denouk Images
10 تصاویر1 | 10
بتایا گیا ہے کہ قتل کی اس واردات میں اس ڈاکٹر کا کردار بہت اہم ہے۔ پولیس افسر کے مطابق، ’’ایک بیمار بچی کے علاج کے لیے ڈاکٹر بدھ رام کو بلایا گیا تھا۔ تاہم جب مریضہ کا انتقال ہو گیا تو ڈاکٹر بدھ رام نے کہا کہ قتل کی جانے والی والی خاتون ( منگلی) اس بچی کی ہلاکت کی ذمہ دار ہے۔ اس طرح ڈاکٹر نے لڑکی کے باپ اور چچا کو جادو ٹونے کرنے والی خاتون کے خلاف بھڑکایا اور اشتعال دلایا۔‘‘ ان دونوں نے بعد ازاں یہ قتل قبول بھی کر لیا۔
اعدادو وشمار کے مطابق بھارت کے مختلف علاقوں میں جادو ٹونے کے الزام میں ہر سال کم از کم ایک سو افراد کو قتل کر دیا جاتا ہے، جن میں سے زیادہ تعداد خواتین کی ہوتی ہے۔