بھارت میں حکومت نے ٹیکس میں متعدد اصلاحات کا اعلان کرتے ہوئے ملک میں پہلی مرتبہ ٹیکس چارٹر جاری کیا اور ایماندار ٹیکس دہندگان کے لیے 'شفاف ٹیکس ادائیگی۔ ایمانداروں کا احترام‘ کے نام سے ایک نیا پلیٹ فارم لانچ کیا ہے۔
اشتہار
بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی نے اس پیش رفت کو ایک 'نیا سنگ میل‘ قرار دیتے ہوئے کہا کہ بھارت ٹیکس چارٹر اپنانے والے دنیا کے چند ایک ملکوں کی فہرست میں شامل ہوگیا ہے۔ اس کے ساتھ ہی نئی فیس لیس اسسمنٹ سسٹم کا بھی اعلان کیا۔ اس کے تحت ٹیکس دہندگان کو ٹیکس افسران کے خوف سے بڑی حد تک نجات مل جائے گی۔
وزیر اعظم نے قومی ٹیلی ویزن پر اصلاحات کا اعلان کرتے ہوئے بتایا کہ'نئے نظام میں مختلف طرح کے غیر ضروری دستاویزات فراہم کرنے کی پریشانی سے نجات مل جائے گی۔ اب تک دس لاکھ روپے سے زیادہ کے ٹیکس تنازعات کے لیے عدالت کے چکر لگانے پڑتے تھے اب اسے بڑھا کر ایک کروڑ روپے کردیا گیا ہے جبکہ دو کروڑ روپے سے زیادہ کے ٹیکس تنازعات سپریم کورٹ میں حل کیے جائیں گے۔‘
ٹیکس چارٹر اور فیس لیس اسسمنٹ سسٹم آج 13 اگست سے نافذ کیا جارہا ہے جب کہ فیس لیس اسسمنٹ اپیل کی سہولت 25 ستمبر سے عوام کے لیے دستیاب ہوجائے گی۔
وزیر اعظم مودی نے مزید کہا کہ ٹیکس ریٹرن سے لے کر ریفنڈ تک کے پورے نظام کو آن لائن کردیا گیا ہے۔ عام لوگوں کے لیے ٹیکس رعایتوں میں اضافہ کردیا گیا ہے۔ اب پانچ لاکھ روپے سالانہ آمدنی پر کوئی ٹیکس نہیں دینا ہوگا۔ جبکہ دیگر ٹیکس سلیب میں بھی ٹیکس کم کیا گیا ہے۔ کارپوریٹ ٹیکس کے معاملے میں بھارت دنیا میں سب سے کم ٹیکس لینے والے ملکوں میں سے ایک ہے۔
بھارت میں تجارتی انجمنوں کی نمائندہ تنظیم ایسو چیم ASSOCHAM نے ٹیکس اصلاحات کے فیصلے کا خیرمقدم کیا ہے۔ ایسوچیم کے سکریٹری جنرل دیپک سود نے ڈی ڈبلیو سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ چونکہ ٹیکس دہندگان اور حکومت کے درمیان ایک ہموار، بے خوف اور باہمی اعتماد کا رشتہ ہونا چاہیے ایسے میں ان نئے اعلانات سے ڈائریکٹ ٹیکس کے شعبے میں آنے والے دنوں میں بہت فائدہ ہوگا۔
دیپک سود کا کہنا تھا کہ چونکہ روایتی طور پرٹیکس اسسمنٹ میں لوگوں میں بہت بے چینی رہتی تھی اور اگر کوئی ٹیکس افسر کسی ٹیکس دہندہ سے سوال پوچھ لیتا تھا تو اس کی گھبراہٹ بڑھ جاتی تھی۔ لیکن فیس لیس اسسمنٹ سے یہ پریشانی بہت حد تک ختم ہوجائے گی۔ اس سے پیسے اور وقت کی بچت بھی ہوگی۔
ایسوچیم کے سکریٹری جنرل کا خیال ہے کہ فیس لیس۔ ای اسسمنٹ انفرادی ٹیکس دہندگان، تجارتی اداروں اور ٹیکس حکام سبھی کے مفاد میں ہے اور یہ ای گورننس میں ایک بڑی اصلاح ہے۔ ان کا کہنا تھا ”ایسے وقت میں جبکہ ہم کورونا وائرس کی وبا سے سوشل ڈسٹنسنگ پر عمل کرنے اور ایک دوسرے کے رابطے میں کم سے کم آنے کی کوشش کررہے ہیں، یہ نیا سسٹم ہر ایک کے لیے کافی مفید ثابت ہوگا۔"
وزیر اعظم مودی نے کہا کہ گوکہ پچھلے چھ سات برسوں کے دوران انکم ٹیکس دہندگان کی تعداد میں اضافہ ہوا ہے لیکن انہوں نے اس بات پر افسوس کا اظہار کیا کہ 130 کروڑ کی آبادی والے بھارت میں اب بھی صرف ڈیڑھ کروڑ افراد ہی انکم ٹیکس جمع کرتے ہیں۔
جاوید اختر، نئی دہلی
جرمنی: سن 2019 میں ٹیکس ادا کرنے والوں کے پیسے کا بڑا ضیاع
چوہوں کے لیے پُل، چوری شدہ سہنرا گھونسلا اور سولر فلاور پلانٹ ایسے بڑے منصوبے ہیں جنہیں پیسے کا ضیاع قرار دیا گیا ہے۔ ان کو جرمن عوام کے ٹیکس کے استعمال کی سالانہ رپورٹ’’ بلیک بُک‘‘ میں شامل کیا گیا ہے۔
تصویر: picture-alliance/dpa/M. Schutt
سائے میں شمسی توانائی کا پھول
ہر سال جرمن شہری اپنے ادا شدہ ٹیکس رقوم کے ضیاع پر ’بلیک بُک ‘نامی ایک رپورٹ شائع کرتے ہیں۔ اس میں ناپسندیدہ منصوبوں کی تفصیل شامل کی جاتی ہے۔ رواں برس کی بلیک بک میں تھیورنگیا کی وزارت ماحولیات کا شمسی توانائی کا وہ پھول بھی شامل ہے جسے سائے میں کھڑا کیا گیا ہے۔ وزارت نے اس منصوبے کی حمایت کرتے ہوئے کہا کہ یہ شمسی توانائی کے حصول کے لیے نہیں تیار کیا گیا۔
تصویر: picture-alliance/dpa/M. Schutt
چوہوں کے لیے پُل
جنوبی جرمن شہر پاساؤ میں ایک سڑک کی تعمیر کے دوران ایسا قدرتی علاقہ استعمال میں لایا گیا جہاں چھوٹے چوہے اِدھر اُدھر پھرا کرتے ہیں۔ مقامی انتظامیہ نے چوہوں کے نقل و حرکت بحال رکھنے کے لیے سڑک کے اوپر ایک پل تعمیر کر دیا۔ عام لوگوں کے نزدیک اس پل کی تعمیر ناقابل فہم ہے۔
تصویر: picture-alliance/dpa/O. Schreiter
سلامتی کا خطرناک راستہ
پاساؤ میں چوہوں کے لیے تعمیر کیا جانے والا پُل حیران کن بھی ہے۔ سڑک کے دوسری جانب جانے کے لیے کسی بھی چوہے کو پہلے سات میٹر (تیئیس فٹ) اوپر پہنچ کر بیس میٹر لمبا پل پار کرنا ہوتا ہے۔ اس پل پر ترانوے ہزار یورو کا خرچ آیا ہے۔ بلیک بُک مرتب کرنے والوں کا کہنا ہے کہ ایسا امکان کم ہے کہ کسی ایک چوہے نے یہ پل عبور کیا ہو گا۔
تصویر: idowa.de
چوری شدہ مگر سنہرا
برلن کے ایک اسکول کی ایک قیمتی شے وہ پرندے کا سنہرا گھونسلا تھا جو اب چوری ہو چکا ہے۔ اس گھونسلے کی تیاری میں خالص سونے کی چوہتر باریک شاخوں کا استعمال کیا گیا اور اس کو ایک نہ ٹوٹنے والے شیشے کے کیس میں رکھا گیا۔ اس آرٹ ورک پر ساڑھے بانوے ہزار یورو خرچ ہوئے تھے۔ چور اس گھونسلے کو تیسری کوشش میں اڑانے میں کامیاب رہے۔
تصویر: picture-alliance/dpa/L. Vossen
جرمنی میں موٹر وے ٹیکس کا ناکام منصوبہ
بلیک بُک میں رواں برس کے دوران جرمن موٹرویز پر ٹیکس جمع کرنے کا منصوبہ بھی شامل ہے۔ اس منصوبے کو نافذ کرنے کا ابتدائی فیصلہ کر لیا گیا تھا لیکن یورپی عدالتِ انصاف نے اسے امتیازی منصوبہ قرار دے دیا۔ جرمن وزیر ٹرانسپورٹ آندریاس شوئر نے تعمیر کے ٹھیکے پر دستخط بھی کر دیے تھے۔
جرمنی کے مغربی حصے میں نیول ٹریننگ کی اشتہاری مہم سے معلوم ہوا کہ اس مقصد کے لیے استعمال میں لائی جانے والی کشتی کی تزئین و آرائش پر ایک لاکھ پینتیس ہزار یورو خرچ کیے گئے۔ جرمن وزارت دفاع کے آڈیٹرز نے اس منصوبے پر سخت تنقید کی ہے۔ بلیک بُک کے مرتبین کے مًطابق جتنی رقم آرائش و تزئین پر خرچ کی گئی ہے، اس میں ایک نئی کشتی بن سکتی تھی۔
تصویر: picture-alliance/dpa/C. Rehder
سیاہ گوش (بِلا) کی حفاظت کا پراجیکٹ
مغربی جرمنی میں ایک جانور سیاہ گوش کے تحفظ کے منصوبے پر بھی سخت نکتہ چینی کی گئی۔ اس مقصد کے لیے مختص ستائیس لاکھ یورو میں سے زیادہ تر انتظامی و دفتری امور پر خرچ کر دیے گئے۔ اس جانور کی حفاظت کرنے والی تنظیم کا موقف ہے کہ سیاہ گوش کا تحفظ اہم ہے لیکن اس کے لیے جرمنی اور یورپی یونین میں لاگو قانونی تقاضوں کو پورا کرنا بھی اہم تھا۔
تصویر: picture-alliance/blickwinkel/R. Sturm
رنگ سازی کا پلان جو مکمل نہیں ہوا
رواں برس کے اوائل میں ہینوور شہر کی انتظامیہ نے امریکی اسکلپچر الیگزانڈر کالڈر کے ایک ڈیزائن کو رنگ کرنے کا فیصلہ کیا۔ اس منصوبے میں صفائی ستھرائی کے ساتھ ساتھ باڑ بنانا بھی شامل تھا۔ اس مقصد کے لیے ڈیزائن کو جلد از جلد رنگ کرنا تھا تاہم شہری انتظامیہ کی جانب سے پیشگی اجازت حاصل نہ کرنے کی وجہ سے یہ منصوبہ کھٹائی میں پڑ گیا۔ ہر چیز وہیں رہی لیکن چودہ ہزار یورو خرچ ہو گئے۔
تصویر: picture-alliance/dpa/S. Schuldt
مہنگی غلطیاں
رواں برس جرمن ریاست رائن لینڈ پلاٹینیٹ میں مائنز سمیت تین شہروں میں بلدیاتی انتخابات کرائے گئے۔ انتخابات کے لیے چھاپے گئے بیلٹ پیپرز میں امیدواروں کے ناموں میں ٹائپنگ کی بہت غلطیاں تھیں۔ دوبارہ سے پانچ لاکھ بیلٹ پیپرز چھاپے گئے۔ ایک امیدوار الیگزانڈرا (Alexandra) کا نام اکسنڈرا (Aexandra) چھاپا گیا تھا۔ اس سارے عمل پر اسی ہزار ہزار یورو خرچ ہوئے۔
تصویر: picture alliance / dpa
مہنگی پارٹی
شمالی شہر پاپن برگ کی انتظامیہ نے ایک قدیمی مکان پر پارٹی کا انتظام کیا۔ اس پر تیس ہزار یورو خرچہ آیا۔ یہ خرچہ مختص بجٹ کے دوگنا سے بھی زائد تھا۔ ڈھائی سو افراد کو ٹیکس ادا کرنے والوں کی رقوم پر عیاشی کرائی گئی۔