بھارت، جبراﹰ مذہب تبدیل کرانے کے الزام میں پادری گرفتار
صائمہ حیدر
16 دسمبر 2017
بھارتی ریاست مدھیا پردیش میں پولیس نے گاؤں کے لوگوں کو مسیحی مذہب اپنانے کی ترغیب دینے کے الزام میں ایک پادری کو گرفتار کر لیا ہے۔ پادری پر یہ الزام ایک ہندو انتہا پسند تنظیم کی جانب سے عائد کیا گیا ہے۔
اشتہار
بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی کی حکمران جماعت سے وابستہ سخت گیر مذہبی نظریات کے حامل ایک ہندو گروپ نے مدھیا پردیش کے ایک دیہات میں چرچ کے پادری اور عیسائیت کی تربیتی خانقاہ کے پچاس افراد پر الزام عائد کیا ہے کہ یہ افراد گاؤں کے لوگوں میں مسیحیوں کی مقدس کتاب بائبل کے نسخے اور یسوع مسیح کی تصاویر تقسیم کر رہے تھے۔
علاوہ ازیں ’بجرنگ دَل‘ نامی اس ہندو انتہا پسند تنظیم کی جانب سے یہ الزام بھی لگایا گیا کہ کہ مذکورہ مسیحی افراد گاؤں میں یسوع مسیح کی ولادت کے گیت گا رہے تھے۔
مدھیا پردیش کے دارالحکومت بھوپال میں بجرنگ دل کے ایک سینئیر رکن ابھے کمار دھر کا کہنا تھا،’’ ہم نے ان مسیحی افراد کے خلاف مقدمہ دائر کیا ہے کہ کیونکہ ہمارے پاس اس بات کا ثبوت موجود ہے کہ یہ پادری گاؤں کے غریب ہندوؤں کو مسیحی مذہب اختیار کرنے پر زبردستی مجبور کر رہے تھے۔‘‘
یاد رہے کہ بجرنگ دل نامی اس تنظیم کے وزیر اعظم مودی کی جماعت بھارتیہ جنتا پارٹی سے براہ راست رابطے ہیں۔ بی جے پی کے زیر حکومت مدھیا پردیش ریاست میں تبدیلی ء مذہب کے قوانین بھی سخت ہیں۔
مقامی تحقیقی پولیس افسر راجیش ہن گنکر نے خبر رساں ادارے روئٹرز کو بتایا،’’ ہم نے پادری کو گرفتار کر لیا ہے تاہم ابھی اس پر اینٹی کنورژن لاء کے تحت مقدمہ دائر نہیں کیا کیونکہ فی الحال معاملے کی چھان بین کی جا رہی ہے۔‘‘
ملزمان مسیحیوں میں سے ایک انیش ایمانوئیل کا کہنا تھا،’’ ہم صرف دعائیہ گیت گا رہے تھے کہ انتہا پسند ہندوؤں نے ہم پر حملہ کر دیا اور کہا کہ ہم بھارت کو مسیحی قوم بنانے کے مشن پر ہیں جو کہ درست نہیں ہے۔‘‘
مذہب کی تبدیلی بھارت میں ایک حساس معاملہ ہے۔ ہندو گروپس مسیحی مشنریوں پر اکثر و بیشتر پیسے اور شادی کرانے کا لالچ دے کر غریب ہندو دیہاتیوں سے جبراﹰ مذہب تبدیل کرانے کا الزام عائد کرتے ہیں۔
اگلے بیس برسوں میں مسلمان مائیں سب سے زیادہ بچے جنم دیں گی
دنیا بھر میں اس وقت سب سے زیادہ بچے مسیحی مائیں جنم دیتی ہیں۔ لیکن امریکی ریسرچ سینٹر ’پیو‘ کے ایک تازہ ترین آبادیاتی جائزے کے مطابق آئندہ دو عشروں میں مسلمان خواتین سب سے زیادہ بچے پیدا کریں گی۔
تصویر: Reuters/Muhammad Hamed
مسیحی مائیں دوسرے نمبر پر
پیو ریسرچ سینٹر کے مطابق مسیحی باشندوں کی آبادی میں کمی کی ایک وجہ یورپ کے بعض ممالک میں شرحِ اموات کا شرحِ پیدائش سے زیادہ ہونا ہے۔ اس کی ایک مثال جرمنی ہے۔
تصویر: imago/imagebroker
مسلم آبادی میں اضافہ
پیو ریسرچ سینٹر کی تحقیقاتی رپورٹ کے مطابق اگر عالمی آبادی میں تبدیلی کا یہ رجحان اسی طرح جاری رہا تو رواں صدی کے آخر تک دنیا بھر میں مسلمانوں کی تعداد مسیحی عقیدے کے حامل انسانوں کی مجموعی تعداد سے زیادہ ہو جائے گی۔
تصویر: Getty Images/AFP/A. Johnson
مسلم اور مسیحی آبادیوں میں شرحِ پیدائش میں فرق
پیو ریسرچ سینٹر کے اعداد و شمار کے مطابق ان دونوں مذاہب کی آبادیوں میں شرح پیدائش کے لحاظ سے سن 2055 اور سن 2060 کے دوران 60 لاکھ تک کا فرق دیکھنے میں آ سکتا ہے۔ سن 2060 تک مسلمان دنیا کی مجموعی آبادی کا 31 فیصد جبکہ مسیحی 32 فیصد ہوں گے۔
تصویر: Ahmad Al-Rubaye/AFP/Getty Images
سب سے بڑی مذہبی برادری
پیو ریسرچ سینٹر کا یہ جائزہ اس کے سن 2015 میں شائع کیے گئے ایک تحقیقی جائزے ہی کی طرز پر ہے۔ سن 2015 میں اس مرکز نے کہا تھا کہ آنے والے عشروں میں مسلم آبادی دنیا میں سب سے زیادہ تیزی سے بڑھنے والی بڑی مذہبی برادری بن جائے گی۔
تصویر: Getty Images/AFP/Y. Nagori
سب سے زیادہ بچے
سن 2010 سے سن 2015 کے درمیان دنیا بھر میں جتنے بچے پیدا ہوئے، اُن میں سے 31 فیصد بچوں نے مسلمان گھرانوں میں جنم لیا تھا۔ دو سال قبل پیو سینٹر کے ایک جائزے میں بتایا گیا تھا کہ سن 2050 تک مسلمانوں اور مسیحیوں تعداد تقریباﹰ برابر ہو جائے گی۔
تصویر: Ahmad Al-Rubaye/AFP/Getty Images
دیگر مذاہب آبادی کی دوڑ میں پیچھے
ہندوؤں اور یہودیوں سمیت دیگر مذاہب کے پیروکار انسانوں کی کُل تعداد میں سن 2060 تک اضافہ تو ہو گا تاہم یہ عالمی آبادی میں تیزی سے پھیلنے والے مذاہب کے افراد کی تعداد میں اضافے کے تناسب سے کم ہو گا۔