1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

بھارت: جون جولائی میں کورونا کی وبا عروج پر ہو گی

جاوید اختر، نئی دہلی
8 مئی 2020

بھارت میں ماہرین صحت کا کہناہے کہ کووڈ انیس کے پھیلنے کے موجودہ رجحان کے مدنظر کورونا وائرس کی وبا ملک میں جون۔ جولائی کے مہینے میں اپنے عروج پر ہوگی۔

Bangladesch Personen tragen eine Leiche zur Beerdigung in Dhaka
تصویر: bdnews24

ماہرین کے مطابق پہلے چالیس روزہ اور پھر چودہ دنوں کے لیے جاری ملک گیر لاک ڈاون کے باوجود بھارت میں کورونا وائرس کے نئے کیسز میں اس طرح کمی نہیں آئی ہے جیسا کہ اٹلی اور چین میں دیکھنے کو ملا تھا۔

کووڈ انیس پر نگاہ رکھنے والی اعلی سطحی کمیٹی کے رکن اور دہلی کے آل انڈیا انسٹی ٹیوٹ آ ف میڈیکل سائنسز (ایمس) کے ڈائریکٹر ڈاکٹر رندیپ گلیریا نے میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ بھارت میں کووڈ انیس کے بڑھنے کی رفتار جون یا جولائی میں اپنے عروج پر ہوسکتی ہے۔ انہوں نے مشورہ دیا کہ اس خدشے کے مدنظر وائرس کے کیسز والے ہاٹ اسپاٹس اور اس سے ملحق علاقوں میں جارحانہ لائحہ عمل اپنانا ہوگا۔

ایمس کے ڈائریکٹر کا کہنا تھا کہ اس وقت متاثرین کی تعداد میں تقریباً یکساں شرح سے اضافہ ہورہا ہے، بلکہ بعض اوقات یہ شرح بڑھ بھی جارہی ہے۔ ایسے میں یہ بتانا بہت مشکل ہے کہ یہ اپنے عروج پر کب پہنچے گی لیکن جون یا جولائی کے قریب اس کے عروج پر پہنچ جانے کا امکان ہے۔ اس لیے ہمیں اس صورت حال کو مدنظر رکھتے ہوئے اپنی تیاریاں کرنی ہوں گی۔

ڈاکٹر گلیریا کا کہنا تھا کہ بھارت کو انتہائی متاثرہ علاقوں (ریڈ زون) اور ہاٹ اسپاٹس پر اپنی توجہ مرکوز کرنی ہوگی۔  انہوں نے کہا کہ 40 دنوں کے سخت لاک ڈاون کے باوجود بھارت میں کورونا وائرس کے کیسز میں گراوٹ کا رجحان دکھائی نہیں دیا۔  ”ہمیں کافی غور و خوض کرکے، صحت، معیشت اور دیگر چیزوں کو ذہن میں رکھتے ہوئے کچھ اور وقت کے لیے لاک ڈاون کوجاری رکھنے کی ضرورت ہے۔“  انہوں نے مزید کہا کہ ہمیں مائکرو پلاننگ کرنی ہوگی، مقامی مسائل اور حالات کو مدنظر رکھنا ہوگا۔ مقامی لیڈروں اور مذہبی لیڈروں کی مدد بھی لینی پڑے گی اور ایک اجتماعی ذمہ داری کے ساتھ وبا کا مقابلہ کرنا ہوگا۔

بھارتی ماہرین کے مطابق کورونا وائرس کی وبا پر قابو پانے کے لیے ہسپتالوں اور صحت کے نظام کو بہتر بنانا ہوگاتصویر: picture-alliance/AP Photo/C. Furlan

ڈاکٹر گلیریا کا کہنا تھا کہ اس وقت سب سے بڑا مسئلہ یہ ہے کہ کورونا وائرس کے پھیلنے کے رجحان میں گراوٹ نہیں آرہی ہے۔”40 دنوں کے لاک ڈاون کے بعد، جس میں بعد میں دو ہفتے کی مزید توسیع کردی گئی ہے، اس شرح میں گراوٹ آجانی چاہیے تھی۔ بہت سے ملکوں میں گراوٹ کا رجحان دیکھنے کو ملا تھا۔“

دریں اثنا بھارتی محکمہ صحت اور خاندانی بہبود کے تازہ ترین اعدادو شمار کے مطابق جمعہ آٹھ مئی کو ملک میں کورونا وائرس سے متاثرین کی مصدقہ تعداد 56 ہزار 409 ہوچکی ہے جبکہ 1890 افراد ہلاک ہوئے ہیں۔ 16790 افراد صحت یاب بھی ہوئے ہیں۔

ماہرین کے مطابق اس وقت بھارت میں کورونا وائرس سے متاثرہونے کی موجودہ شرح اگر برقرار رہتی ہے تو اگلے پانچ دنوں میں متاثرین کی تعداد 75 ہزار تک پہنچ سکتی ہے، جوملک کے پہلے سے ہی بوجھ تلے دبے اسپتالوں اور نظام صحت کے لیے کافی مشکل صورت حال ہوگی۔

دریں اثنا ایک دیگر سرکاری رپورٹ کے مطابق کورونا وائرس کی وبا ملک کے 505 اضلاع تک پہنچ چکی ہے۔ وبا سے متاثرین کی سب سے زیادہ تعداد شہری علاقوں اور امیر ریاستوں میں ہے۔ دوسری طرف پچھلے گیارہ دنوں میں ہلاک ہونے والوں کی شرح تقریباً دو گنی ہوگئی ہے۔ مرکزی وزیر صحت ڈاکٹر ہرش وردھن کا کہنا ہے کہ دیگر ملکوں کے مقابلے میں بھارت میں اموات کی شرح بہتر ہے۔ انہوں نے کہا کہ کورونا سے بھار ت میں مرنے والوں کی شرح 3.3 فیصد اور صحت یاب ہونے والوں کی شرح 28.83 فیصد ہے۔

سرکاری اعدادو شمار کے مطابق کورونا وائرس سے سب سے زیادہ متاثر اضلاع میں ممبئی (11394)، احمد آباد (4991)، چینئی (2647)، پونے (2129) اور اندور (1699) شامل ہیں۔ ان پانچوں اضلاع میں ملک کے مجموعی طورپر 42 فیصد متاثرین ہیں۔ قومی دارالحکومت دہلی میں متاثرین کی تعداد 5980 پہنچ گئی ہے اور اب تک 66 افراد ہلاک ہوچکے ہیں۔

بھارت:کشمیر کی معیشت بھی کورونا لاک ڈاؤن سے متاثر

02:31

This browser does not support the video element.

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ سیکشن پر جائیں

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ

ڈی ڈبلیو کی مزید رپورٹیں سیکشن پر جائیں