بھارت: جوہری آبدوز سے بیلسٹک میزائل داغنے والا چھٹا ملک
جاوید اختر، نئی دہلی
15 اکتوبر 2022
بھارت نے جوہری طاقت سے چلنے والی دیسی ساختہ آبدوز آئی این ایس اریہنٹ سے بیلسٹک میزائل داغنے کا کامیاب تجربہ کیا ہے۔ بھارت اب اپنے سمندر کے اندر سے بھی پاکستان اور چین میں کسی بھی ہدف کو نشانہ بنا سکتا ہے۔
اشتہار
بھارتی وزارت دفاع کی جانب سے جاری ایک بیان کے مطابق جمعہ 14 اکتوبر کو دیسی ساخت کی آبدوزسے بیلسٹک میزائل کا کامیاب تجربہ کیا گیا، جسے ملک کی بڑھتی ہوئی فوجی صلاحیتیوں کو تقویت فراہم کرنے کے اقدام کے طور پر دیکھا جا رہا ہے۔ اس کے ساتھ ہی بھارت آبدوز سے بیلسٹک میزائل داغنے کی صلاحیت رکھنے والا دنیا کا چھٹا ملک بن گیا۔
بیان میں کہا گیا ہے کہ اس بیلسٹک میزائل کو آئی این ایس اریہنٹ سے خلیج بنگال میں داغا گیا اور یہ ''ہتھیاروں کے نظام کے حوالے سے تمام آپریشنل اور تکنیکی پیمانوں پر پورا اترا‘‘۔ اس میں مزید کہا گیا ہے کہ یہ کامیاب تجربہ بھارتی آبدوزوں کی بیلسٹک میزائل داغنے کی صلاحیتوں کا، جو کہ بھارت کے جوہری تدارک کی صلاحیت کا ایک کلیدی عنصر ہے، ثبوت ہے۔
بھارت ہتھیارسازی میں خود کفالت کی جانب
بھارت جوہری طاقت سے چلنے والی آبدوزوں میں بیلسٹک میزائل استعمال کرنے والا دنیا کا اب چھٹا ملک بن گیا ہے۔ جن دیگر ملکوں کے پاس یہ صلاحیت ہے ان میں امریکہ، روس، برطانیہ، فرانس اور چین شامل ہیں۔
آبدوز سے بلیسٹک میزائل داغنے کا کامیاب تجربہ فوجی ہتھیار سازی میں بھارت کی خود کفالت کی جانب مزید ترقی کو بھی اجاگر کرتا ہے۔
ستمبر میں بھارت نے پہلے دیسی ساخت کے طیارہ بردار جہاز آئی این ایس وکرانت کا افتتاح کیا تھا۔ جسے خطے میں چین کے بڑھتے ہوئے فوجی اثر ورسوخ کا مقابلہ کرنے کی کوششوں کے حوالے سے ایک سنگ میل قرار دیا گیا تھا۔
آئی این ایس وکرانت دنیا کے سب سے بڑے طیارہ بردار جنگی جہازوں میں سے ایک ہے۔ اس کی لمبائی 262 میٹر ہے اور اسے 17 برسوں کی تیاری اور تجربے کے بعد اسے بھارتی بحریہ میں شامل کیا گیا۔
وزیر اعظم نریندر مودی کی حکومت نے حال ہی میں انتہائی بلندیوں پر پرواز کرنے اور تیزی سے حملہ کرنے کی صلاحیت رکھنے والے دیسی ساخت کے ہیلی کاپٹروں کی بھی نقاب کشائی کی تھی۔ ان ہیلی کاپٹروں کو کوہ ہمالہ جیسے انتہائی بلندی والے علاقوں میں استعمال کیا جاسکتا ہے۔
بھارت کے پاس اس وقت دیسی ساختہ بیلسٹک میزائل داغنے والی تین آبدوزیں موجود ہیں۔ اس نے آبدوزوں سے زمین پرمار کرنے والے دو میزائل کے۔15 اور کے۔4 بھی تیار کیے ہیں۔ ثانی الذکر 3500 کلومیٹر تک مار کرسکتا ہے جو کہ چین کے خلاف جوہری تدارک کے طور پر کام کر سکتا ہے۔
جوہری طاقت سے چلنے والے ایسی آبدوز جن میں بیلسٹک میزائل نصب ہوں، بھارت کا اب تک کا ہتھیاروں کا پیچیدہ ترین پروگرام ہے جس میں اس نے کامیابی حاصل کی ہے۔
بھارت کو روسی دفاعی میزائل نظام کی ضرورت کیوں ہے؟
امریکی پابندیوں کی فکر کیے بغیر بھارت روس سے 5.2 ارب ڈالر مالیت کا ایس چار سو ایئر ڈیفنس میزائل سسٹم خرید رہا ہے۔ آخر بھارت ہر قیمت پر یہ میزائل سسٹم کیوں خریدنا چاہتا ہے؟
تصویر: picture-alliance/dpa/S. Malgavko
تعلقات میں مضبوطی
دفاعی میزائل نظام کی خریداری کے معاہدے پر دستخط کرنے کے بعد نریندری مودی اور روسی صدر ولادیمیر پوٹن کے مشترکہ بیان میں کہا گیا کہ وقت کے ساتھ ساتھ نئی دہلی اور ماسکو کے مابین تعلقات ’مضبوط سے مضبوط تر‘ ہوتے جا رہے ہیں۔ رواں برس دونوں رہنماؤں کے مابین یہ تیسری ملاقات تھی۔
تصویر: picture-alliance/AP Images/Y. Kadobnov
ایس چار سو دفاعی نظام کیا ہے؟
زمین سے فضا میں مار کرنے والے روسی ساختہ S-400 نظام بلیسٹک میزائلوں کے خلاف شیلڈ کا کام دیتے ہیں۔ اپنی نوعیت کے لحاظ سے اسے دنیا کا زمین سے فضا میں مار کرنے والا لانگ رینج دفاعی نظام بھی تصور کیا جاتا ہے۔
تصویر: picture-alliance/dpa/S. Malgavko
بھارت کی دلچسپی
بھارت یہ دفاعی میزائل چین اور اپنے روایتی حریف پاکستان کے خلاف خرید رہا ہے۔ یہ جدید ترین دفاعی میزائل سسٹم انتہائی وسیع رینج تک لڑاکا جنگی طیاروں، حتیٰ کہ اسٹیلتھ بمبار ہوائی جہازوں کو بھی نشانہ بنانے اور انہیں مار گرانے کی صلاحیت رکھتے ہیں۔
تصویر: Imago/Itar-Tass
کئی مزید معاہدے
بھارت روس سے کریواک فور طرز کی بحری جنگی کشتیاں بھی خریدنا چاہتا ہے۔ اس طرح کا پہلا بحری جنگی جہاز روس سے تیار شدہ حالت میں خریدا جائے گا جب کہ باقی دونوں گوا کی جہاز گاہ میں تیار کیے جائیں گے۔ بھارت کے پاس پہلے بھی اسی طرح کے چھ بحری جہاز موجود ہیں۔
تصویر: picture-alliance/dpa
امریکی دھمکی
امریکا نے بھارت کو خبردار کرتے ہوئے کہا ہے کہ جو ممالک بھی روس کے ساتھ دفاع اور انٹیلیجنس کے شعبوں میں تجارت کریں گے، وہ امریکی قانون کے تحت پابندیوں کے زد میں آ سکتے ہیں۔ روس مخالف کاٹسا (CAATSA) نامی اس امریکی قانون پر صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے گزشتہ برس اگست میں دستخط کیے تھے۔ یہ قانون امریکی انتخابات اور شام کی خانہ جنگی میں مداخلت کی وجہ سے صدر پوٹن کو سزا دینے کے لیے بنایا گیا تھا۔
تصویر: Reuters/K. Lamarque
بھارت کے لیے مشکل
سابق سوویت یونین کے دور میں بھارت کا اسّی فیصد اسلحہ روس کا فراہم کردہ ہوتا تھا لیکن سوویت یونین کے خاتمے کے بعد سے نئی دہلی حکومت اب مختلف ممالک سے ہتھیار خرید رہی ہے۔ امریکا کا شمار بھی بھارت کو ہتھیار فراہم کرنے والے بڑے ممالک میں ہوتا ہے۔ گزشتہ ایک عشرے کے دوران بھارت امریکا سے تقریباﹰ پندرہ ارب ڈالر مالیت کے دفاعی معاہدے کر چکا ہے۔
تصویر: picture-alliance/AP Photo/A. Naveed
بھارت کے لیے کوئی امریکی رعایت نہیں
گزشتہ ماہ امریکا نے چین پر بھی اس وقت پابندیاں عائد کر دی تھیں، جب بیجنگ حکومت نے روس سے جنگی طیارے اور ایس چار سو طرز کے دفاعی میزائل خریدے تھے۔ امریکی انتظامیہ فی الحال بھارت کو بھی اس حوالے سے کوئی رعایت دینے پر تیار نظر نہیں آتی۔ تاہم نئی دہلی کو امید ہے کہ امریکا دنیا میں اسلحے کے بڑے خریداروں میں سے ایک کے طور پر بھارت کے ساتھ اپنے تعلقات خراب نہیں کرے گا۔