بھارت: حزب اختلاف کا حکومت پر فون ٹیپ کرنے کا الزام
صلاح الدین زین ڈی ڈبلیو، نئی دہلی
31 اکتوبر 2023
بھارت میں حزب اختلاف کی متعدد سیاسی جماعتوں کے رہنماؤں نے حکومت پر فون ہیک کرنے کا الزام لگایا ہے۔ کانگریسی رہنما راہول گاندھی کا کہنا ہے کہ حکومت اپوزیشن کو ڈرانے کی کوشش کر رہی ہے۔
اشتہار
منگل کے روز کانگریس پارٹی کے رہنما ششی تھرور، ترنمول کانگریس کی مہوا موئترا اور آل انڈیا مجلس اتحادالمسلمین کے اسد الدین اویسی سمیت کئی اراکین پارلیمان نے مودی حکومت پر الزام لگایا کہ ان کے فون ٹیپ کرنے کے لیے ان کی ڈیوائسز کو ہیک کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے۔
ان کا کہنا ہے کہ انہیں آئی فون بنانے والی کمپنی ایپل کی جانب سے اس طرح کے ''خطرے کی اطلاع'' موصول ہوئی ہے اور یہ کہ ان کے آئی فونز پر ''ممکنہ ریاستی اسپانسرڈ اسپائی ویئر حملے'' کی وارننگ دی گئی ہے۔
کئی رہنماؤں نے وارننگ سے متعلق ایپل سے موصول ہونے والے پیغامات کے اسکرین شاٹس بھی پوسٹ کیے، جس میں انہیں خبردار کیا گیا کہ ''ایپل کو یقین ہے کہ ریاست کی جانب سے اسپانسرڈ حملہ آور آپ کو نشانہ بنانے کی کوشش کر رہے ہیں۔''
منگل کے روز ہی ''، تاہم اپوزیشن ایسی کوششوں سے خوفزدہ ہونے والا نہیں ہے۔
ان کا کہنا تھا، ''بہت کم لوگ اس کے خلاف لڑ رہے ہیں۔ آپ جتنا چاہیں (فون) ٹیپ کر سکتے ہیں، مجھے پرواہ نہیں ہے۔ اگر آپ میرا فون لینا چاہتے ہیں تو میں آپ کو دے دوں گا۔ ہم لڑنے والے ہیں، ڈرنے والے نہیں ہیں۔''
اپیل کی وضاحت
راہول گاندھی کی پریس کانفرنس کے بعد ایپل نے اپنے ایک بیان میں کہا کہ اس کی جانب سے وارننگ تو بھیجی گئی ہے، تاہم اس ''خطرے کی اطلاع کسی مخصوص اسٹیٹ اسپانسرڈ حملہ آور سے منسوب نہیں کی گئی ہے۔''
بھارتی میڈیا کے مطابق کانگریس رکن پارلیمنٹ راہول گاندھی کے دفتر میں تین لوگوں کو اسی طرح کے پیغامات موصول ہوئے ہیں۔
حکومت کا رد عمل
مودی حکومت میں محکمہ انفارمیشن ٹیکنالوجی کے وزیر اشونی ویشنو کا کہنا ہے کہ 'ہیکنگ' سے متعلق ایپل کے الرٹ تنازعے کی تحقیقات کا حکم دیا گیا ہے۔ تاہم حکومت نے حزب اختلاف کے ان دعوؤں کو مسترد کر دیا کہ ''ریاست کی ایما'' پر حملہ آوروں نے ان کے آئی فون کو ہیک کرنے کی کوشش کی۔
مرکزی وزیرنے کہا کہ ایپل نے کہا ہے کہ اس کے اس ''خطرے کی اطلاع'' 150 ممالک میں جاری کی گئی ہے اور یہ بھی ممکن ہے کہ اس میں کچھ غلط بھی ہو۔ انہوں نے کہا کہ حکومت نے ان پیغامات کی تفصیلی تحقیقات کا حکم دیا ہے اور ان لوگوں سے تعاون کی اپیل کی، جنہیں یہ وارننگ ملی ہے۔
بھارت کے سیاسی افق کا نیا ستارہ، پریانکا گاندھی
پریانکا گاندھی واڈرا بھارت کے ایک ایسے سیاسی خاندان سے تعلق رکھتی ہیں، جس کے تین افراد ملک کے وزیراعظم رہ چکے ہیں۔ انہوں نے اب باضابطہ طور پر عملی سیاست میں حصہ لینے کا اعلان کیا ہے۔
تصویر: picture-alliance/AP Photo/R.K. Singh
جواہر لال نہرو
برصغیر پاک و ہند کی تحریک آزادی کے بڑے رہنماؤں میں شمار ہونے والے جواہر لال نہرو پریانکا گاندھی کے پڑدادا تھے۔ وہ آزادی کے بعد بھارت کے پہلے وزیراعظم بنے اور ستائیس مئی سن 1964 میں رحلت تک وزیراعظم رہے تھے۔ اندرا گاندھی اُن کی بیٹی تھیں، جو بعد میں وزیراعظم بنیں۔
تصویر: Getty Images
اندرا گاندھی
پریانکا گاندھی کی دادی اندرا گاندھی اپنے ملک کی تیسری وزیراعظم تھیں۔ وہ دو مختلف ادوار میں بھارت کی پندرہ برس تک وزیراعظم رہیں۔ انہیں اکتیس اکتوبر سن 1984 میں قتل کر دیا گیا تھا۔ اُن کے بیٹے راجیو گاندھی بعد میں منصبِ وزیراعظم پر بیٹھے۔ راجیو گاندھی کی بیٹی پریانکا ہیں، جن کی شکل اپنی دادی اندرا گاندھی سے ملتی ہے۔
تصویر: picture-alliance/united archives
راجیو گاندھی
بھارت کے چھٹے وزیراعظم راجیو گاندھی سیاست میں نو وارد پریانکا گاندھی واڈرا کے والد تھے۔ وہ اکتیس اکتوبر سن 1984 سے دو دسمبر سن 1989 تک وزیراعظم رہے۔ اُن کو سن 1991 میں ایک جلسے کے دوران سری لنکن تامل ٹائیگرز کی خاتون خودکش بمبار نے ایک حملے میں قتل کر دیا تھا۔ اُن کے قتل کی وجہ سن 1987 میں بھارت اور سری لنکا کے درمیان ہونے والا ایک سمجھوتا تھا، جس پر تامل ٹائیگرز نے ناراضی کا اظہار کیا تھا۔
تصویر: Imago/Sven Simon
سونیا گاندھی
پریانکا گاندھی واڈرا کی والدہ سونیا گاندھی بھی عملی سیاست میں رہی ہیں۔ وہ انیس برس تک انڈین کانگریس کی سربراہ رہی تھیں۔ اطالوی نژاد سونیا گاندھی بھارتی پارلیمنٹ کے ایوانِ زیریں لوک سبھا کی رکن رہتے ہوئے اپوزیشن لیڈر بھی تھیں۔
تصویر: picture-alliance/NurPhoto/R. Shukla
راہول گاندھی
بھارتی سیاسی جماعت انڈین کانگریس کے موجودہ سربراہ راہول گاندھی ہیں، جو پریانکا گاندھی واڈرا کے بڑے بھائی ہیں۔ انہوں نے سولہ دسمبر سن 2017 سے انڈین کانگریس کی سربراہی سنبھال رکھی ہے۔ وہ چھ برس تک اسی پارٹی کے جنرل سیکریٹری بھی رہے تھے۔ راہول گاندھی بھارتی پارلیمنٹ کے ایوان لوک سبھا کے رکن بھی ہیں۔
تصویر: Reuters/T. White
پریانکا گاندھی واڈرا
راجیو گاندھی کی بیٹی پریانکا بارہ جنوری سن 1972 کو پیدا ہوئی تھیں۔ وہ شادی شدہ ہیں اور دو بچوں کی ماں بھی ہیں۔ انہوں نے سینتالیس برس کی عمر میں عملی سیاست میں حصہ لینے کا اعلان کیا ہے۔ وہ بھارتی سیاسی جماعت کانگریس کی عملی سیاست کا فروری سن 2019 میں حصہ بن جائیں گی۔
تصویر: Reuters/P. Kumar
سیاسی مہمات میں شمولیت
مختلف پارلیمانی انتخابات میں پریانکا گاندھی واڈرا نے رائے بریلی اور امیتھی کے حلقوں میں اپنے بھائی اور والد کی انتخابی مہمات میں باضابطہ شرکت کی۔ عام لوگوں نے دادی کی مشابہت کی بنیاد پر اُن کی خاص پذیرائی کی۔ گزشتہ کئی برسوں سے توقع کی جا رہی تھی کہ وہ عملی سیاست میں حصہ لینے کا اعلان کر سکتی ہیں اور بالآخر انہوں نے ایسا کر دیا۔
تصویر: DW/S. Waheed
عملی سیاست
پریانکا گاندھی واڈرا نے بدھ تیئس جنوری کو انڈین کانگریس کے پلیٹ فارم سے عملی سیاست میں حصہ لینے کا اعلان کیا۔ کانگریس پارٹی کی جانب سے برسوں انہیں عملی سیاست میں حصہ لینے کی مسلسل پیشکش کی جاتی رہی۔ امید کی جا رہی ہے کہ وہ مئی سن 2019 کے انتخابات میں حصہ لے سکتی ہیں۔
تصویر: Getty Images/AFP
کانگریس پارٹی کی جنرل سیکریٹری
انڈین نیشنل کانگریس پارٹی کی پریس ریلیز کے مطابق پریانکا گاندھی کو پارٹی کی دو نئی جنرل سیکریٹریز میں سے ایک مقرر کیا گیا ہے۔ اس پوزیشن پر انہیں مقرر کرنے کا فیصلہ پارٹی کے سربراہ اور اُن کے بھائی راہول گاندھی نے کیا۔ وہ اپنا یہ منصب اگلے چند روز میں سبھال لیں گی۔
بی جے پی کی تنقید
بھارتی وزیراعظم نریندر مودی کی ہندو قوم پرست سیاسی جماعت بھارتیہ جنتا پارٹی نے پریانکا گاندھی کو کانگریس پارٹی کی جنرل سیکریٹری مقرر کرنے پر تنقید کرتے ہوئے اسے خاندانی سیاست کا تسلسل قرار دیا۔