خاتون ڈاکٹر کا حجاب کھینچنے پر وزیراعلیٰ بہار پر سخت تنقید
16 دسمبر 2025
ایک وائرل ویڈیو میں دیکھا جا سکتا ہے کہ پٹنہ میں ایک سرکاری تقریب کے دوران بہار کے وزیر اعلیٰ نتیش کمار تقرری نامہ دیتے ہوئے ایک مسلم خاتون ڈاکٹر کے چہرے سے حجاب کھینچ رہے ہیں۔ نتیش کمار کے پیچھے بہار کے نائب وزیرِ اعلیٰ سمراٹ چودھری کھڑے ہیں اور ویڈیو میں وہ وزیرِ اعلیٰ کو ایسا کرنے سے روکتے ہوئے نظر آتے ہیں۔ تاہم بہار کے وزیرِ صحت منگل پانڈے کے ساتھ وزیرِ اعلیٰ کے پرنسپل سیکریٹری دیپک کمار کو ہنستے ہوئے دیکھا جا سکتا ہے۔
وائرل ویڈیو میں یہ بھی دیکھا جا سکتا ہے کہ جب حجاب میں ملبوس نومنتخب ڈاکٹر تقرری نامہ لینے آئیں تو 75 سالہ وزیرِ اعلیٰ نے پوچھا، ''یہ کیا ہے؟‘‘ اس کے بعد اسٹیج پر کھڑے نتیش کمار تھوڑا جھکے اور حجاب نیچے کھینچا۔
نتیش کمار کی اس حرکت پر بھارت میں اپوزیشن جماعتوں اور مسلم تنظیموں نے سخت ناراضگی کا اظہار کیا اور ان سے استعفیٰ کا مطالبہ کیا ہے۔ اپوزیشن جماعتیں نتیش کمار کو''ذہنی طور پر غیر مستحکم‘‘ قرار دے رہی ہیں۔
خیال رہے کہ بہار میں بھارتیہ جنتا پارٹی اور نتیش کمار کی جنتا دل یونائٹیڈ کی مخلوط حکومت ہے۔
بالی وڈ کی سابق اداکارہ زائرہ وسیم نے نتیش کمار کے عمل پر اپنے غصے کا اظہار کرتے ہوئے ان سے ''بلا شرط معافی‘‘ کا مطالبہ کیا اور کہا کہ کسی عورت کی حیا اور وقار کوئی ایسی چیز نہیں جس کے ساتھ اس طرح کھیلا جائے۔
زائرہ وسیم نے ایکس پر لکھا، ''کسی عورت کی عزت اور حیا کوئی کھلونا نہیں کہ اس کے ساتھ کھیلا جائے، خاص طور پر کسی عوامی اسٹیج پر۔ ایک مسلم خاتون کی حیثیت سے، کسی دوسری عورت کا حجاب اس قدر لاپرواہی سے کھینچا جانا، اور اس کے ساتھ وہ بے پروا مسکراہٹ، یہ سب دیکھ کر مجھے بے حد غصہ آیا۔‘‘
انہوں نے مزید لکھا، ''طاقت کسی کو حدود پامال کرنے کی اجازت نہیں دیتی، نتیش کمار کو اس خاتون سے بلا شرط معافی مانگنی چاہیے۔‘‘
کیا نتیش کمار کا ذہنی توازن ٹھیک نہیں ہے؟
معروف صحافی محمد سمیع احمد نے پٹنہ سے فون پر ڈی ڈبلیو سے بات کرتے ہوئے کہا کہ یوں تو نتیش کمار کے ذہنی توازن کے متعلق ایک عرصے سے چہ مگوئیاں ہو رہی ہیں، لیکن ان کا سرکاری میڈیکل بلیٹن کبھی جاری نہیں ہوا۔
سمیع احمد کا کہنا تھا،''اگر ان کا ذہنی توازن ٹھیک نہیں ہے تو اس کا علاج ہونا چاہیے اور اگر ذہنی توازن ٹھیک ہونے کو باوجود انہوں نے ایسا کیا ہے تو ان کے خلاف مقدمہ درج ہونا چاہیے۔ کسی بھی مہذب معاشرہ میں اس طرح کی حرکت کو کسی بھی صورت میں مناسب نہیں کہا جاسکتا۔‘‘
انہوں نے مزید کہا،''اگر حجاب سے کوئی پریشانی تھی تو وہ وہاں موجود خاتون سکیورٹی گارڈ سے یہ کام کرواسکتے تھے یا خود خاتون سے حجاب ہٹانے کے لیے کہہ سکتے تھے۔‘‘
سمیع احمد کا کہنا تھا کہ اسکولوں میں بچوں کو گڈ ٹچ اور بیڈ ٹچ کے بارے میں بتایا جاتا ہے ''لیکن نتیش کمار کی یہ حرکت تو بیڈ ٹچ سے بھی زیادہ بری تھی۔‘‘
اپوزیشن جماعتیں حملہ آور
اپوزیشن جماعتوں کانگریس اور راشٹریہ جنتا دل نے اس واقعے کی ویڈیو کلپ شیئر کرتے ہوئے نتیش کمار پر نشانہ سادھا ہے۔
کانگریس نے اپنے ایکس اکاؤنٹ سے ویڈیو پوسٹ کرتے ہوئے لکھا، ''یہ بہار کے وزیرِ اعلیٰ نتیش کمار ہیں۔ ان کی بے شرمی دیکھیے۔ ایک خاتون ڈاکٹر جب اپنا تقرری نامہ لینے آئی تو نتیش کمار نے ان کا حجاب کھینچ دیا۔‘‘
کانگریس نے مزید لکھا،''بہار کے سب سے بڑے عہدے پر بیٹھا ہوا شخص سرِ عام ایسی حرکت کر رہا ہے۔ سوچیے، ریاست میں خواتین کتنی محفوظ ہوں گی؟ نتیش کمار کو اس گھٹیا حرکت کے لیے فوراً استعفیٰ دینا چاہیے۔ یہ گھٹیا پن معافی کے قابل نہیں ہے۔‘‘
بہار کی سب سے بڑی اپوزیشن جماعت راشٹریہ جنتا دل نے لکھا، ''نتیش جی کو یہ کیا ہو گیا ہے؟ ذہنی حالت اب بالکل ہی نہایت دگرگوں ہو چکی ہے۔‘‘
راشٹریہ جنتا دل کے ترجمان اعجاز احمد نے مطالبہ کیا کہ وزیرِ اعلیٰ نتیش کمار معافی مانگیں، کیونکہ یہ عمل خواتین کی توہین کے برابر ہے۔
مذہبی رہنما قاری اسحاق گورا نے خبر رساں ایجنسی پی ٹی آئی سے کہا، ''اسے دیکھ کر نہ صرف میرا بلکہ پورے ملک کے عوام کا خون کھول اٹھا ہو گا۔ آپ ایک طرف خواتین کے احترام کی بات کرتے ہیں اور دوسری طرف ایک خاتون کی توہین کرتے دکھائی دیتے ہیں۔ اس معاملے میں نتیش کمار کو پورے ملک کی خواتین سے معافی مانگنی ہو گی۔‘‘
محمد سمیع احمد نے ڈی ڈبلیو کو بتایا کہ بہار کی مسلم جماعتیں ایک بیان جاری کرنے والی ہیں، جس میں اس واقعے کی مذمت کی جائے گی اور ان سے استعفیٰ کا مطالبہ کیا جا سکتا ہے۔
آل انڈیا مجلس اتحاد مسلمین نے بھی وزیرِ اعلیٰ کے اس اقدام کو ناقابلِ قبول قرار دیتے ہوئے، ان سے معافی کا مطالبہ کیا ہے۔
نتیش کمار کی یہ حرکت پہلی نہیں
اس تنازع نے نتیش کمار سے جڑے ماضی کے ان واقعات کی یادیں بھی تازہ کر دیں، جن پر ان کے عوامی رویے کو لے کر بحث چھڑ چکی ہے۔
نومبر میں ہونے والے بہار اسمبلی انتخابات سے چند ہفتے قبل نتیش کمار اس وقت تنقید کی زد میں آ گئے تھے جب ایک ویڈیو میں انہیں ایک عوامی جلسے میں ایک ہندو خاتون امیدوار کو ہار پہناتے ہوئے دکھایا گیا تھا۔
ہندو روایت کے مطابق عام طور پر کسی عورت کو اس کے شوہر کے علاوہ کوئی اور ہار نہیں پہنا سکتا۔
کچھ ماہ قبل نتیش کمار نے ایک پروگرام میں ایک اعلیٰ انتظامی افسر کے سر پر پھولوں کا ایک گملا رکھ دیا تھا۔ اسی سال جنوری میں مہاتما گاندھی کی 77ویں برسی پر خراجِ عقیدت پیش کرنے کے بعد نتیش کمار نے اچانک تالیاں بجانا شروع کر دی تھیں۔
مارچ کے مہینے میں قومی ترانے کے دوران وہ اپنے پرنسپل سیکریٹری سے بات کرتے اور ہنستے ہوئے دیکھے گئے تھے، جو کہ قومی ترانے کے مسلمہ آداب کے منافی ہے۔
نتیش کمار کا دفاع
ریاست کی حکمراں جنتا دل یونائٹیڈ کے ترجمان نیرج کمار نے وزیرِ اعلیٰ کا دفاع کرتے ہوئے کہا کہ کسی خاص ویڈیو کلپ کو اپوزیشن جماعتوں کی طرف سے غیر ضروری طور پر اچھالنا نہیں چاہیے۔
بی جے پی بہار کی جانب سے ایکس پر جاری کیے گئے بیان میں اپوزیشن جماعتوں کی تنقید کو 'دوغلا پن‘ قرار دیا گیا ہے۔
بی جے پی بہار نے یہ دعویٰ بھی کیا کہ خواتین کے تحفظ، عزت اور انھیں بااختیار بنانے کے لیے جعلی بیان بازی کے بجائے ریاست میں بہت کام ہو رہا ہے اور بہار کی خواتین اس فرق کو سمجھتی ہیں۔
سوشل میڈیا پر بھی بحث جاری
سوشل میڈیا پر بھی اس تنازعے پر گرما گرم بحث جاری ہے۔
اشوک نامی ایک صارف نے لکھا، 'مودی کے بھارت میں بدتمیزی اور اسلامو فوبیا کو سرکاری منظوری حاصل ہے۔‘
دوسری طرف ایک دیگر صارف نے لکھا کہ میں وزیر اعلیٰ کا دفاع نہیں کر رہا، 'لیکن دوسرے لوگ درست شناخت کی کیسے تصدیق کر سکتے ہیں۔ آئیے دیکھتے ہیں کہ وہ پاسپورٹ کی تصویر کے لیے اپنا چہرہ ڈھانپے گی یا نہیں؟
پٹنہ کے صحافی محمد سمیع احمد کا کہنا تھا،''تشویش کی بات یہ نہیں کہ نتیش کمار نے کیا کیا، بلکہ جو لوگ ان کی حرکت کی حمایت کر رہے ہیں دراصل وہ زیادہ تشویش کی بات ہے۔‘‘ انہوں نے مزید کہا کہ ایسے لوگوں کو اس بات کا بھی اندازہ نہیں کہ متاثرہ خاتون اور ان کے گھر والے کس ذہنی کرب سے گزر رہے ہوں گے۔
ادارت: رابعہ بگٹی