1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

بھارت: خاتون ڈاکٹر کا ریپ اور قتل پر ڈاکٹروں کی ہڑتال جاری

جاوید اختر، نئی دہلی
14 اگست 2024

مرکزی حکومت کی اپیل پر ڈاکٹروں کی ایک تنظیم نے ہڑتال ختم کر دی ہے لیکن دیگر تنظیمیں ت‍حریری یقین دہانی چاہتی ہیں۔ کولکاتہ میں ایک خاتون ڈاکٹر کا ریپ اور قتل کے بعد ڈاکٹروں نے ملک گیر ہڑتال کر دی ہے۔

انڈین میڈیکل ایسوسی ایشن کے ایک سروے کے مطابق بھارت میں 75 فیصد ڈاکٹروں کو کسی نہ کسی طرح کے تشدد کا سامنا کرنا پڑتا ہے
انڈین میڈیکل ایسوسی ایشن کے ایک سروے کے مطابق بھارت میں 75 فیصد ڈاکٹروں کو کسی نہ کسی طرح کے تشدد کا سامنا کرنا پڑتا ہےتصویر: Satyajit Shaw/DW

مرکزی وزیر صحت کی طرف سے مطالبات کو تسلیم کرلینے کے بعد فیڈریشن آف ریزیڈنٹ ڈاکٹرس ایسوسی ایشن (فورڈا) نے کولکاتہ میں ایک ٹرینی ڈاکٹر کے مبینہ ریپ اور قتل پر اپنی ہڑتال ختم کردی ہے۔

تاہم، مرکزی حکومت کے زیر انتظام ایمس، اندرا گاندھی اسپتال اور فیڈریشن آف آل انڈیا میڈیکل ایسوسی ایشن (ایف اے آئی ایم اے) سمیت دیگر ریزیڈنٹ ڈاکٹروں کی انجمنوں کے ڈاکٹروں نے کہا کہ ان کی تحریک اس وقت تک جاری رہے گی جب تک کہ ڈاکٹروں پرحملوں کو روکنے کے لیے مرکزی قانون نہیں بن جاتا، ان پر عمل درآمد نہیں کیا جاتا  اور ایک ٹھوس حل تلاش نہیں کیا جاتا ہے۔

کیا بھارت میں جنسی زیادتی ایک عام سی بات ہے؟

بھارت میں تین سال میں تیرہ لاکھ سے زائد خواتین لاپتہ

فورڈا کے ایک وفد نے منگل کی رات مرکزی وزیر صحت جے پی نڈا سے ان کی رہائش گاہ پر ملاقات کی۔ ایسوسی ایشن نے کہا کہ بدھ کی صبح سے ہڑتال ختم کرنے کا فیصلہ مریضوں کے مفاد میں کیا گیا ہے۔

میٹنگ میں فیصلہ کیا گیا کہ فورڈا کی شمولیت کے ساتھ ایک کمیٹی بنائی جائے گی جو ملک گیر پیمانے پر ڈاکٹروں کے ت‍حفظ کے لیے قانون تیار کرے گی۔

وزیر صحت نے یقین دلایا کہ اس پر کام اگلے 15 دنوں میں شروع ہو جائے گا ۔ وزارت صحت کی جانب سے جلد ہی ایک باضابطہ نوٹس متوقع ہے۔

فورڈا  نے اپنے بیان میں کہا کہ "ہمارا حتمی مقصد انسانیت کی بہتر خدمت کرنا ہے، اور ہم ایسا صرف اس صورت میں کر سکتے ہیں جب ہم خود کو محفوظ اور با حفاظت محسوس کریں۔"

بھارت میں دلت خواتین کے خلاف جنسی جرائم کبھی رکیں گے بھی؟

بھارت میں خواتین کے خلاف جرائم میں اضافے پر تشویش

بیان میں کہا گیا ہے کہ اہم بات یہ ہے کہ حکومت نے یقین دلایا کہ ہڑتال میں شامل ڈاکٹروں کے خلاف کوئی پولیس کارروائی نہیں کی جائے گی۔

دریں اثنا آل انڈیا انسٹی ٹیوٹ آف میڈیکل سائنسز کے ریزیڈنٹ ڈاکٹرز ایسوسی ایشن کے جنرل سکریٹری ڈاکٹر رگھونندن دیکشت نے کہا، "یہ متفقہ طور پر فیصلہ کیا گیا کے مطالبات کی تکمیل کے لیے تحریری یقین دہانی تک غیر معینہ ہڑتال جاری رہے گی۔"

ڈاکٹروں کی ایک اور ملک گیر تنظیم فیما نے بھی کہا کہ ہڑتال بدھ کو بھی جاری رہے گی۔ انہوں نے ایک بیان میں کہا،"ابھی تک، ہمیں کوئی ٹھوس حل نہیں ملا ہے، اس لیے ہم بدھ کو غیر معینہ مدت کی ہڑتال جاری رکھیں گے۔ او پی ڈی، او ٹی اور وارڈز بند رہیں گے۔"

کولکاتہ کے آر جی کار میڈیکل کالج اور ہسپتال کے ایک سیمینار ہال میں خاتون ڈاکٹر کی لاش گزشتہ جمعہ کو ملی تھیتصویر: Satyajit Shaw/DW

معاملہ کیا ہے؟

مغربی بنگال ریاست کے دارالحکومت کولکاتہ میں ایک ٹرینی ڈاکٹر کا رہپ اور قتل کے بعد ہیلتھ ورکرز کو بہتر تحفظ فراہم کرنے کے مطالبے پر زور دینے کے لیے بھارت بھر میں ہزاروں ڈاکٹروں نے ہڑتال کر دی۔

فورڈا کے جنرل سکریٹری ڈاکٹر سرویش پانڈے نے کہا، "ملک بھر میں تقریباً 300,000 ڈاکٹر اس احتجاج میں شامل ہوئے تھے۔"

مقامی پولیس نے بتایا کہ کولکاتہ شہر کے آر جی کار میڈیکل کالج اور ہسپتال کے ایک سیمینار ہال میں رہائشی ڈاکٹر کی لاش گزشتہ جمعہ کو ملی تھی۔ ان کے جسم پر زخموں اور جنسی زیادتی کے نشانات تھے۔ اس سلسلے میں ایک ملزم کو گرفتار کر لیا گیا ہے۔

عدالت کا سخت ریمارکس

مغربی بنگال کی وزیر اعلی ممتا بنرجی نے پولیس کو اس واقعے کی انکوائری چھ دنوں میں مکمل کرنے کی ہدایت دی تھی لیکن ڈیڈ لائن سے پانچ دن پہلے ہی، کولکاتہ ہائی کورٹ نے مداخلت کرتے ہوئے کیس کو فوراً سی بی آئی کو منتقل کرنے کا حکم دیا۔

ممتا بنرجی نے نے پیر کو کہا تھا کہ اگر سٹی پولیس اتوار تک اپنی تحقیقات مکمل نہیں کر سکی، تو ریاستی حکومت اس واقعہ کی سی بی آئی تحقیقات کی سفارش کرے گی، جس نے ریاست اور ملک کو ہلا کر رکھ دیا ہے۔ لیکن اس سے پہلے ہی کولکاتہ ہائی کورٹ نے مداخلت کی اور حکم دیا کہ کیس کو فوری طور پر مرکزی ایجنسی کو منتقل کیا جائے۔

چیف جسٹس ٹی ایس سیواگننم کی زیرقیادت بنچ نے کہا کہ اب تک "تفتیش میں کوئی خاص پیش رفت نہیں ہوئی ہے" اور شواہد کو تباہ کرنے کے امکانات ہیں۔ عدالت نے ہسپتال انتظامیہ کی جانب سے سنگین کوتاہیوں کو بھی نوٹ کیا اور سابق پرنسپل پر بھی تنقید کی۔

نیشنل کرائمز ریکارڈ بیورو کے مطابق 2021 میں ہر ایک گھنٹے میں ریپ کے اوسطاً 86 مقدمات درج ہوئےتصویر: Satyajit Shaw/DW

بھارت میں خواتین کے خلاف جنسی تشدد ایک بڑا مسئلہ

نیشنل کرائمز ریکارڈ بیورو کے مطابق 2021 میں ہر ایک گھنٹے میں اوسطاً 86 ریپ اور خواتین کے خلاف جرائم کے 49 مقدمات درج ہوئے۔ لیکن ماہرین کا کہنا ہے کہ یہ اصل تعداد سے بہت کم ہیں کیونکہ متاثرین اور ان کے خاندان سماجی بدنامی کے ڈر سے اکثر رپورٹ درج نہیں کراتے ہیں۔

انڈین میڈیکل ایسوسی ایشن کے 2015 میں کیے گئے ایک سروے کے مطابق بھارت میں 75 فیصد ڈاکٹروں کو کسی نہ کسی طرح کے تشدد کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔

بھارت می‍ں خواتین کے خلاف تشدد کی بلند شرحوں سے نمٹنے کے لیے برسوں سے متعدد اقدامات کیے جارہے ہیں، جس میں متعدد ہائی پروفائل ریپ کیسز نے بین الاقوامی توجہ اس مسئلے کی طرف مبذول کرائی ہے۔

حالیہ برسوں میں شاید بھارت کا سب سے بدنام کیس 2012 میں پارا میڈیکل کی ایک طالبہ کے ساتھ اجتماعی عصمت دری تھا جسے نئی دہلی میں ایک عوامی بس پر وحشیانہ جنسی حملے کے بعد مارا پیٹا گیا، تشدد کا نشانہ بنایا گیا اور مرنے کے لیے چھوڑ دیا گیا۔

اس واقعے کے نتیجے میں ہونے والے ملک گیر مظاہروں نے بین الاقوامی میڈیا کی توجہ بھی مبذول کی تھی۔ اور بھارتی حکام کو قانونی اصلاحات کرنے پر مجبور کیا۔ تاہم  بارہ سال گزر جانے کے باوجود صورت حال میں کوئی قابل ذکر بہتری نہیں آئی ہے۔

 

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ سیکشن پر جائیں

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ

ڈی ڈبلیو کی مزید رپورٹیں سیکشن پر جائیں