بھارت خلا ميں ميدان مارنے کے ليے کوشاں
12 جولائی 2019'انڈيئن اسپيس ريسرچ آرگنائزيشن‘ (ISRO) کی جانب سے جمعے بارہ جولائی کے روز بغير پائلٹ والا ايک خلائی جہاز چاند کی طرف روانہ کيا جا رہا ہے، جو چھ سے سات ستمبر تک وہاں پہنچے گا۔ 'چندريان دوئم‘ نامی مشن پر 141 ملين ڈالر کی لاگت آئی ہے اور اس ميں چاند پر روانہ کيا جانے والا جہاز، بھارت ميں ہی تيار کيا گيا ہے۔ اس مشن کا مقصد چاند کی سطح کا جائزہ لينا، پانی اور مادنیات تلاش کرنا ہے۔
بھارت دنيا کی پانچويں سب سے بڑی معاشی طاقت بننے والا ہے۔ ايسے ميں وزير اعظم نريندر مودی سلامتی اور ٹيکنالوجی جيسے شعبوں ميں بھارت کی طاقت دکھانے کے خواہاں ہيں۔ رواں سال مارچ ميں بھارت نے 'اينٹی سيٹلائٹ‘ ہتھيار کا کامياب تجربہ بھی کيا۔ وزیراعظم مودی کے مطابق يہ اس بات کا ثبوت تھا کہ بھارت امريکا، روس اور چين کے ہمراہ اب خلا ميں بھی ايک قوت بن چکا ہے۔ يہ امر اہم ہے کہ بھارت سن 2022 تک چاند پر ايک انسان بردار مشن بھی روانہ کرنا چاہتا ہے۔
بھارت ميں خلائی تحقيق کے شعبے ميں کئی دہائيوں سے جاری پيش رفت کے نتيجے ميں داخلی سطح پر بہت سے اہم مسائل کے حل ميں مدد مل رہی ہے۔ سن 2008 ميں بھارتی مشن 'چندريان ون‘ نے چاند کے گرد گردش کرتے ہوئے وہاں پانی کی موجودگی کی تصديق کی تھی۔ علاوہ ازيں بھارت ميں زير سمندر مچھليوں کی ہجرت کے رجحانات اور موسميات کی پيشگی معلومات جمع کرنے کے ليے بھی خلائی تحقيق موزوں ثابت ہوئی ہے۔
چند حلقے ايک اعشاريہ تين بلين کی آبادی والے ملک ميں اتنے مہنگے خلائی پروگرام پر سوالات اٹھاتے ہيں تاہم ماہر اقتصادیات گرچارن داس کے مطابق ملک کی مجموعی قومی پيداوار سے موازنہ کيا جائے، تو اس خلائی مشن پر آنے والے اخراجات کافی کم ہيں اور اس کے معيشت پر مثبت اثرات پڑيں گے۔
ع س / ع آ، نيوز ايجنسياں