بھارت: درختوں کو کاٹنے کے خلاف اسلامی ادارے کا فتویٰ
3 جون 2024بھارت میں ایسے وقت جب کہ ملک کے بیشتر حصوں میں گرمی کا قہر برپا ہے اور درجنوں افراد لو لگنے اور گرمی کی وجہ سے ہلاک ہو چکے ہیں، ایک معروف اسلامی ادارے لکھنؤ کے اسلامک سینٹر آف انڈیا کے چیئرمین نے اپنے ایک فتوے میں لوگوں سے کہا ہے کہ وہ درختوں کو کاٹنے اور فصلوں کے باقیات کو جلانے سے گریز کریں۔
اسلام آباد: درختوں کی کٹائی کے خلاف شہری متحد
قدرت کا تحفظ مل کر کرنا ہے، جکارتہ کانفرنس کا اعلامیہ
معروف اسلامی ادارے فرنگی محل کے رہنما اور آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ کے رکن خالد رشید نے یہ فتویٰ محمد طارق خان نامی ایک شخص کے سوال کے جواب میں دیا۔ انہوں نے پوچھا تھا کہ ماحولیاتی تبدیلیوں کی وجہ سے مسلسل بڑھتی ہوئی گرمی کے متعلق مذہب اسلام کی ہدایات کیا ہیں؟
تحفظ ماحول، جنگلات لگانے کا منفرد انداز
مولانا خالد رشید فرنگی محلی کا کہنا تھا کہ"قرآن کے مطابق سبزہ اور ہریالی کی حفاظت کرنا، پانی بچانا اور ان کے ضیاع کو روکنا مسلمانوں کا مذہبی فریضہ ہے۔ ہر مسلمان کو اس امر کو یقینی بنانا چاہئے کہ کسی بھی ہرے بھرے درخت کو نہ تو کاٹا جائے اور نہ ہی انہیں جلایا جائے۔ " انہوں نے فصلوں کے باقیات کو جلانے سے بھی منع کیا۔
'یہ فتویٰ بروقت اور نہایت مناسب ہے'
لکھنؤ میں واقع' نامہ' نیوز ایجنسی کے ایڈیٹر شبلی بیگ نے اس حوالے سے ڈی ڈبلیو اردو سے بات کرتے ہوئے کہا کہ یہ ایک مثبت پیغام ہے۔ یوں بھی اسلام نے ماحولیات کو درست رکھنے پر کافی زور دیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ پیغمبر اسلام کے اقوال میں یہ باتیں بھی ملتی ہے کہ "اگر کوئی شخص زمین پر درخت لگاتا ہے تو اسی وقت فرشتوں سے کہا جاتا ہے اس شخص کے نام پر جنت میں درخت لگادو اور زمین کا درخت سوکھ جائے تب بھی جنت کا درخت نہیں سوکھتا۔" انہوں نے مزید کہا کہ یہ حدیث بھی ملتی ہے کہ "اگر تمہیں معلوم ہو کہ قیامت آن پڑی ہے اور درخت لگانے کا موقع ہے تو درخت لگا دو۔"
مولانا خالد رشید نے لوگوں سے زیادہ سے زیادہ پودے لگانے کی بھی اپیل کی۔ انہوں نے کہا،"اللہ نے ایسے لوگوں کو انعام سے نوازنے کا وعدہ کیا ہے جو ایسے پودے لگاتے ہوں جو انسانوں اور جانوروں سمیت تمام مخلوقات کے لیے مفید ہیں۔"
'ترقی کے نام پر تباہی'
'نامہ' نیوز ایجنسی کے ایڈیٹر شبلی بیگ نے اس بات پر افسوس کا اظہارکیا کہ آج بالخصوص بھارت میں ترقی کے نام پر درختوں کی اندھا دھند کٹائی ہورہی ہے، جس کا خمیازہ سب کو بھگتنا پڑ رہا ہے اور آنے والے دنوں میں حالات اس سے بھی زیادہ خراب ہو سکتے ہیں۔
انہوں نے کہا،"برصغیر میں مغل دور حکومت میں تمام شاہراہوں کے دونوں طرف بڑے پیمانے پر درخت لگائے جاتے تھے۔ سڑکیں درختوں کی چھاوں میں ہوتی تھیں۔ اس وجہ سے ان سڑکوں کو' ٹھنڈی سڑک' بھی کہا جاتا تھا۔ اور مئی جون جیسے گرمی کے موسم میں بھی سفر کرنے والے لوگوں کو گرمی سے پریشانی نہیں ہوتی تھی۔ لیکن اب ریاستی اور قومی شاہراہوں کے نام پر جو ترقی ہوئی ہے ان میں ان تمام درختوں کو ختم کردیا گیا ہے اور شاذ و نادر ہی سڑکوں کے کنارے درخت دیکھنے کو ملتے ہیں۔"
مولانا خالد رشید فرنگی محلی نے اپنے فتوے میں مزید کہا ہے کہ تمام ندیوں، تالابو ں اور سمندروں کو آلودہ ہونے سے بچانے کی مخلصانہ کوشش کی جانی چاہئے۔انہوں نے کہا کہ"اسلام میں درختوں اور فصلوں کو جلانا ممنوع ہے۔ یہ ایک بڑا گناہ ہے۔ حتی کہ جنگ کے زمانے میں درختوں، باغوں اور کھیتوں کو جلانے یا نقصان پہنچانے سے منع کیا گیا ہے۔"