1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

بھارت: دس سال تک کی بچیاں جسم فروشی پر مجبور

23 دسمبر 2016

بھارت کے دیہی علاقوں میں بچیوں کو ’جنسی غلامی‘ سے چھٹکارہ دینے کی خاطر ایک مہم کا آغاز کیا گیا ہے۔ ایک تازہ جائزے کے مطابق بھارت میں آٹھ سال تک کی بچیوں کو جسم فروشی پر مجبور کیا جاتا ہے۔

Indien Prostitution Mädchen Prostituierte Anonym
تصویر: picture-alliance/dpa

تھامسن روئٹرز فاؤنڈشن نے بھارتی حکام کے حوالے سے بتایا ہے کہ دیہی علاقوں میں بالخصوص والدین کو شعور و آگاہی فراہم کرنے کی خاطر ایک مہم شروع کی جا رہی ہے تاکہ ان کی بچیوں کو انسانوں کے اسمگلروں کے چنگل سے پچانے میں مدد مل سکے۔ جمعے کے دن ایک تازہ رپورٹ جاری کی گئی ہے، جس کے نتائج کے مطابق زبردستی جسم فروشی پر مجبور کی جانے والی لڑکیوں کی اوسط عمر مزید کم ہو گئی ہے۔

بھارت میں جسم فروشی: بیس افریقی ملکوں کو نئی دہلی کی یقین دہانی
باہمت لڑکی کی استحصال کے خلاف جنگ
بھارت میں جسم فروشی کے لیے قانونی جنگ
کچھ برس قبل چودہ تا سولہ سال کی عمر کی لڑکیوں کو زبردستی جسم فروشی کے لیے مجبور کیا جاتا تھا لیکن مائی چوائسز فاؤنڈیشن کی اس تازہ رپورٹ کے مطابق اب یہ عمر کم ہو کر دس تا چودہ برس تک پہنچ گئی ہے۔ مائی چوائسز فاؤنڈیشن نے یہ رپورٹ بھارت بھر میں انسانوں کی اسمگلروں کے خلاف فعال گروپوں کے ساتھ مل کر مرتب کی ہے۔

اس رپورٹ سے معلوم ہوا ہے کہ انسانوں کے اسمگلرز غریب گھرانوں کے سربراہوں کو قائل کرتے ہیں کہ ان کی بچیوں کی شادی کی جائے گی یا انہیں شہر میں نوکری دلوا دی جائے گی۔ جہیز اور دیگر سماجی عوامل سے پریشان حال دیہی علاقوں کے باپ اس لالچ میں آکر اپنی بیٹیوں کو ان کے حوالے کر دیتے۔ تاہم بعد ازاں انہیں معلوم نہیں ہو سکتا کہ ان کی بچیاں کہاں ہیں اور کس حال میں۔

مائی چوائسز فاؤنڈیشن کے پروگرام ڈائریکٹر ویوین آئزک نے بتایا، ’’بارہ تا چودہ برس اور کبھی کبھار آٹھ برس کی عمر کی لڑکیاں بھی اس طریقے سے اسمگل کر لی جاتی ہیں۔‘‘ گاڈ فارڈ نامی مہم کے لانچ پر انہوں نے مزید کہا کہ ان بچیوں کو ’سیکس ٹریڈ‘ میں جھونک دیا جاتا ہے۔

غیر سرکاری اداروں کے اعدادوشمار کے مطابق بھارت میں کمرشل بنیادوں پر سیکس ورکرز کی تعداد بیس ملین ہے، جن میں سے سولہ ملین خواتین اور بچیاں انسانوں کے اسمگلروں کا نشانہ بن کر جسم فروشی پر مجبور ہوئی ہیں۔

انسانوں کے اسمگلرز غریب گھرانوں کے سربراہوں کو قائل کرتے ہیں کہ ان کی بچیوں کی شادی کی جائے گی یا انہیں شہر میں نوکری دلوا دی جائے گیتصویر: picture-alliance/dpa

’جنسی مقاصد کی خاطر انسانوں کی اسمگلنگ کا سدباب‘ نامی اس رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ بھارت میں جسم فروش خواتین کا نوّے فیصد بھارت کے محروم طبقے سے تعلق رکھتا ہے۔ اس رپورٹ کے مطابق ان میں سے 78 فیصد خواتین مغربی بنگال سے اسمگل کی گئی ہیں۔ یہ مشرقی ریاست انسانوں کے اسمگلروں کا گڑھ تصور کیا جاتا ہے۔

آئزک کے بقول اس مطالعے کے نتائج سے انسانوں کے اسمگلروں کے خلاف مہم چلانے میں مدد ملے گی۔ انہوں نے کہا کہ آئندہ برس سے شروع کی جانے والی اس مہم میں دیہی علاقوں سے تعلق رکھنے والے والدین کو بتایا جائے گا کہ وہ اپنی بیٹیوں کو کسی لالچ میں آکر کسی کے حوالے نہ کریں کیونکہ ان بچیوں کو جسم فروشی پر مجبور کیا جا سکتا ہے۔

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ سیکشن پر جائیں

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ

ڈی ڈبلیو کی مزید رپورٹیں سیکشن پر جائیں