1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

بھارت: سب سے بڑے مندر کے لیے مسلمان نے زمین دی

جاوید اختر، نئی دہلی
22 مارچ 2022

بھارتی صوبے بہار میں دنیا کا سب سے بڑا ہندو مندر تعمیر کیا جا رہا ہے۔ اس مندر کی تعمیر کے لیے ایک مسلمان نے اپنی زمین 'دان' کی ہے۔ اس پیش کش کو فرقہ وارانہ خیر سگالی کی عظیم مثال قرار دیا جا رہا ہے۔

Indien Sitamarhi |  anaki Tempel in Punraudhadham
تصویر: DW/M. Kumar

دنیا کا سب سے بڑا مندر بھارتی صوبے بہار کے مشرقی چمپارن ضلع میں جانکی نگر کے مقام پر تعمیر کیا جائے گا۔ ہندو روایات کے مطابق بھگوان رام کی بیوی سیتا نے جنگل میں بنواس کے دوران ایک گاؤں کے قریب قیام کیا تھا، جسے بعد میں ان کے نام پر جانکی نگر رکھ دیا گیا۔

مہاویر مندر ٹرسٹ، جس نے مجوزہ مندر کی تعمیر کی ذمہ داری لی ہے، کا کہنا ہے کہ یہ دنیا کا سب سے بڑا مندر ہو گا۔ اس کا نام 'وراٹ رامائن مندر‘ ہو گا، جس میں بیک وقت بیس ہزار افراد پوجا کر سکیں گے۔ اس کی تعمیر پر 500 کروڑ بھارتی روپے کی لاگت آئے گی اور تعمیر کا کام آئندہ جون سے شروع ہو جائے گا۔

مہاویر مندر ٹرسٹ کے سکریٹری اور بھارتی پولیس سروس سے وابستہ سابق آئی پی ایس افسر آچاریہ کشور کونال نے میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے بتایا کہ مندر کی تعمیر کے لیے اب تک 200 ایکڑ زمین حاصل کر لی گئی ہے۔

آچاریہ کشور نے بتایا کہ مشرقی چمپارن کے رہنے والے ایک تاجر اشتیاق احمد خان نے زمین عطیہ کی ہے۔ انہوں نے کہا، ''اشتیاق احمد خان اور ان کے خاندان نے دو فرقوں کے درمیان سماجی ہم آہنگی اور بھائی چارے کی شاندار مثال قائم کی ہے۔‘‘ انہوں نے مزید بتایا کہ زمین کے عطیہ کے حوالے سے تمام قانونی اور دیگر ضابطوں کی خانہ پری حال ہی میں مکمل کر لی گئی ہے۔

انہوں نے بتایا کہ جس جگہ مندر تعمیر کیا جانا ہے اس کے اطراف میں تین درجن سے زائد مسلم خاندانوں کی زمینیں تھیں۔ کچھ مسلمانوں کی زمین مندر کو مین روڈ سے جوڑنے والی سڑک کے اطراف میں تھیں۔ کچھ مسلمانوں نے زمینیں عطیہ کر دیں جب کہ کچھ نے مسلمانوں کی زمینیں خریدنے میں مدد کی، ''مسلمانوں کی مدد کے بغیر اتنے بڑے منصوبے کا ممکن ہونا بہت مشکل تھا۔‘‘

انہوں نے مزید کہا، ''مندر کی تعمیر کے لیے ہندوؤں کی طرف سے زمین 'دان‘ کرنا تو عام بات ہے لیکن مسلمانوں کی طرف سے مندر کی تعمیر کے لیے زمین کا عطیہ کرنا ایک غیر معمولی عمل ہے اور اس کے لیے مسلمانوں کی تعریف کی جانی چاہیے۔‘‘

خیر سگالی نہیں بڑھے گی

مسلم دانشوروں کا کہنا ہے کہ بھارت میں اس وقت ہندو اور مسلمانوں کے درمیان نفرت کی آگ کو جس طرح بھڑکا دیا گیا ہے اس میں مسلمانوں کی طرف سے مندر کے لیے زمین عطیہ کرنے کے باوجود خیر سگالی نہیں بڑھ سکتی۔

ہندو دھرم پر متعدد کتابوں کے مصنف عبدالحمید نعمانی کا کہنا ہے کہ اسلام اصولی طور پر شرک کے خلاف ہے،''ایسے میں خیر سگالی کے نام پر اصول سے سمجھوتہ کرنا کسی بھی صورت میں درست نہیں اور اس سے خیر سگالی نہیں بڑھے گی۔ مندر کے لیے زمین دان کرنے کا خیر سگالی سے کوئی لینا دینا نہیں ہے۔‘‘

عبدالحمید نعمانی نے ڈی ڈبلیو اردو سے بات چیت کرتے ہوئے کہا، ''اگر مندر کے لیے کسی مسلمان کی طرف سے زمین عطیہ کرنے کی گنجائش نکل سکتی ہے تو وہ صرف بادشاہ تک محدود ہے۔ چونکہ وہ اپنی پوری رعیت کا بادشاہ ہوتا ہے، اس حیثیت سے وہ مندر کی تعمیر کے لیے زمین دے سکتا ہے، جیسا کہ اورنگ زیب نے بھی کیا تھا۔ لیکن کسی عام مسلمان کے لیے اس کی کسی بھی صورت میں گنجائش نہیں ہے۔‘‘

انہوں نے مزید کہا کہ اگر کوئی مسلمان 'خیر سگالی‘ کے نام پر مندر کی تعمیر کے لیے اپنی زمین عطیہ کرتا ہے تو یہ اس کا ذاتی فعل ہے۔ مسلمانوں اور اسلام کے نظریے سے اس کی کوئی گنجائش نہیں، کیونکہ اسلام شرک سے کبھی سمجھوتہ نہیں کرتا۔

مجوزہ وراٹ رامائن مندر، کمبوڈیا میں بارہویں صدی میں تعمیر کیے گئے 215 فٹ بلند دنیا کے مشہور اور یونیسکو کے عالمی ورثے میں شامل انگکور واٹ مندر سے بھی اونچا ہو گا۔ یہ مندر 2500 فٹ لمبا، 1296 فٹ چوڑا اور 379 فٹ اونچا ہو گا۔ مندر کے احاطے میں چھوٹے بڑے 18 مندر ہوں گے۔ ان میں سے ایک مندر میں دنیا کا بلند ترین ''شیولنگ‘‘ نصب کیا جائے گا۔

مہاویر مندر ٹرسٹ کے ایک عہدیدار نے بتایا کہ مندر کی تعمیر کے سلسلے میں ان ماہرین سے مشورے لیے جائیں گے جو نئی دہلی میں بھارتی پارلیمان کی نئی عمارت کی تعمیر کا کام دیکھ رہے ہیں۔

بھارت: مسجد-مندر تنازعہ: کیا ایودھیا صرف ہندوؤں کا ہے؟

03:50

This browser does not support the video element.

 

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ سیکشن پر جائیں

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ

ڈی ڈبلیو کی مزید رپورٹیں سیکشن پر جائیں