1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

بھارت: رحمِ مادر نکالنے کے آپریشن، ڈاکٹروں کی کمائی کا ذریعہ

صائمہ حیدر
12 جنوری 2018

بھارتی حکومت نے ایک سروے کے ذریعے یہ معلوم کیا ہے کہ کتنی بھارتی خواتین کو اپنے رحم آپریشن کے ذریعے نکلوانے پڑتے ہیں۔ سروے کے مطابق ایسے آپریشن کروانے والی خواتین عموماﹰ غیر تعلیم یافتہ اور دیہاتوں کی رہنے والی ہوتی ہیں۔

Indien Frauen Massensterilisation 13.11.2014
تصویر: Reuters/M. Mukherjee

تھومسن روئٹرز فاؤنڈیشن کی ایک رپورٹ کے مطابق سروے کے نتائج سے پتہ چلا ہے کہ تین فیصد بھارتی خواتین بچہ دانی نکلوانے کی سرجری کروا چکی ہیں۔ ان میں کم عمر لڑکیاں بھی شامل ہیں۔

حکومتی سروے کے اعداد وشمار کے مطابق پندرہ سے انچاس برس کی سات لاکھ کے قریب خواتین میں سے بائیس ہزار قطع رحم کے عمل سے گزر چکی ہیں۔

اس تعداد سے ایسے خدشات میں اضافہ ہوا ہے کہ بعض اوقات یہ آپریشن صرف پیسے کمانے کے لیے غیر ضروری طور پر بھی کیے جاتے ہیں۔ سروے کے مطابق ان بائیس ہزار میں سے نصف خواتین نے کبھی اسکول کی شکل بھی نہیں دیکھی تھی اور اُن کی سرجری نجی ڈاکٹروں کے ہاتھوں ہوئی۔

حکومت کی جانب سے اس سروے کے لیے نامزد ماہر صحت نریندرا گپتا نے تھومس روئٹرز فاؤنڈیشن کو بتایا،’’مغرب کے برعکس جہاں زیادہ تر خواتین کے ایسے آپریشن سنِ یاس کے بعد کیے جاتے ہیں، بھارت میں چھوٹی عمر کی خواتین اس عمل سے گزر رہی ہیں۔‘‘

تصویر: Reuters/M. Mukherjee

گپتا نے سن 2013 سے انڈیا کی اعلیٰ ترین عدالت میں اُن خواتین کو معاوضہ دلانے کے لیے مقدمہ دائر کر رکھا ہے جن کی بچے دانیاں نجی ہسپتالوں میں غیر ضروری طور پر صرف حکومتی انشورنس اسکیم سے پیسہ کمانے کے لیے نکال دی گئیں۔ مقدمہ ابھی تک عدالت میں ہے۔

نریندرا گپتا کے بقول،’’ یہ مسئلہ بہت بڑھ گیا ہے۔ بعض خواتین صرف چھوٹی سی تکلیف کے لیے ڈاکٹر کے پاس گئی تھیں لیکن اُن کا رحم نکال دیا گیا۔‘‘

بچہ دانی نکال دیے جانے کے بعد ایک خاتون اولاد پیدا کرنے کے قابل نہیں رہتی۔ اکثر اوقات اس سرجری کے ساتھ ہی بیضہ دانیوں کو بھی نکالنا پڑ جاتا ہے جس کے بعد متاثرہ خاتون کے لیے سنجیدہ نوعیت کے متعدد طبی مسائل پیدا ہو جاتے ہیں۔

اگرچہ کئی مغربی  مالک کے برعکس بھارت میں رحم مادر کی سرجری کی شرح بہت کم ہے اس کے باوجود ایک عشرے سے غیر ضروری اور منافع کمانے کی غرض سے کیے جانے والے ایسے آپریشن اس جنوبی ایشیائی ملک کی خواتین کے لیے تکلیف کا سبب بنے ہوئے ہیں۔

بھارت میں بہت سی غیر تعلیم یافتہ اور غریب خواتین بظاہر ڈاکٹروں کا روپ دھارے عطائیوں کے چنگل میں پھنس جاتی ہیں یا پھر ایسے پرائیویٹ ڈاکٹروں کے جو غریبوں کے لیے مختص سرکاری فنڈز سے فائدہ اٹھانے کی غرض سے بلا ضرورت آپریشن کر دیتے ہیں۔

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ سیکشن پر جائیں

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ

ڈی ڈبلیو کی مزید رپورٹیں سیکشن پر جائیں