بھارت روسی تیل کا پیاسا کیوں؟
2 اپریل 2023بھارت روس سے رعایتی خام تیل لینے کے بعد اسے ریفائن کرکے فروخت کر رہا ہے۔ اس طریقے سے بھارت یوکرینی جنگ کو ایک سال سے زائد کا عرصہ گزر جانے کے دوران یورپ کو تیل مہیا کرنے والا ایک کلیدی ملک بن رہا ہے۔ نئی دہلی نے ماسکو سے تعلقات ختم کرنے کے مغربی دباؤ کے خلاف مزاحمت کی اور اس کے بجائے پیسوں کی بچت اور افراط زر کم کرنے کےاضافی فوائد کے ساتھ اپنے دیرینہ اتحادی کے ساتھ تجارتی تعلقات کو مضبوط کرنے کا انتخاب کیا ہے۔
بھارت امریکہ اور چین کے بعد خام تیل کا دنیا میں تیسرا سب سے بڑا صارف ہے اور اپنی ضروریات کا 85 فیصد تیل درآمد کرتا ہے۔ پہلے اس کے اہم سپلائر مشرق وسطیٰ میں تھے تاہم اب روس پہلے نمبر پر ہے۔ عالمی تنہائی کے شکار ماسکو کے لیے بھارت اور چین اس کے سب سے بڑے گاہک بن گئے ہیں۔ بین الاقوامی توانائی ایجنسی کے مطابق مارچ میں بھارت نے روس سے 1.62 ملین بیرل یومیہ (بی پی ڈی)خام تیل درآمد کیا، جو اس کی کل تیل کی درآمدات کا 40 فیصد ہے۔
روسی توانائی کی ایک بڑی کمپنی روزنیفٹ کے سی ای او ایگور سیچن نے بدھ کے روز دورہ بھارت کے بعد سرکاری ملکیت والی انڈین آئل کمپنی کو سپلائی میں 'کافی حد تک اضافہ‘ کرنے کے معاہدے کا اعلان کیا۔
اربوں ڈالر کی بچت
ایک بھارتی رکن پارلیمنٹ نے دسمبر میں بتایا تھا کہ جنگ شروع ہونے کے بعد دس مہینوں میں بھارت نے روس سے رعایتی خام تیل درآمد کرکے 3.6 بلین ڈالر کی بچت کی۔ اس کے بعد سے اس بچت میں مزید اضافہ متوقع ہے کیونکہ انرجی کارگو ٹریکرز کی اطلاع کے مطابق بھارت روس کا فلیگ شپ یورال خام تیل خرید رہا ہے، جو دسمبر میں جی سیون ممالک کی طرف سے روسی تیل کی خریداری پر متعارف کرائی گئی ساٹھ ڈالر فی بیرل قیمت کی حد سے بھی کم ہے۔
بھارتی وزیر خارجہ ایس جے شنکر نے نومبر میں دورہ ماسکو کے دوران کہا تھا، ''تیل اور گیس کے دنیا کے تیسرے سب سے بڑے صارف کے طور پر، ایک ایسا صارف جہاں آمدنی کی سطح بہت زیادہ نہیں ہے، یہ ہماری بنیادی ذمہ داری ہے کہ بھارتی صارف کو بین الاقوامی منڈیوں تک سب سے زیادہ فائدہ مند شرائط پر بہترین ممکنہ رسائی حاصل ہو۔‘‘
تیل صاف کرنے والا چوتھا بڑا ملک
بھارت میں تیل صاف کرنے کے بیس کارخانے ہیں جو ایک سال میں 249 ملین ٹن تیل کو ریفائن کرتے ہیں، جو اسے دنیا کا چوتھا سب سے بڑا ریفائنریوں والا ملک بناتی ہے۔ ایشیا کے امیر ترین شخص مکیش امبانی کی ریلائنس انڈسٹریز گجرات میں دنیا کی سب سے بڑی ریفائنری چلاتی ہے، جہاں اس نے روسی تیل کی خریداری میں اضافہ کیا ہے۔ کارگو ٹریکنگ فرم ورٹیکسا کے اعداد و شمار سے پتہ چلتا ہے کہ بھارت کی دوسری سب سے بڑی ریفائنری نیارا کے ساتھ مل کر، جس میں سے روس کی روزنیفٹ کے پاس 49 فیصد ہے، ریلائنس بھارت میں آنے والے روسی خام تیل کا 45 فیصد درآمد کرتی ہے۔
ماسکو پر پابندیوں کے باوجود یہ یورپی یونین کے قوانین کی خلاف ورزی نہیں کیونکہ ریفائنڈ مصنوعات کو روسی مصنوعات میں شمار نہیں کیا جاتا۔
اس سے یورپی یونین کے بلاک کو سپلائی کے مسائل سے بچنے میں بھی مدد ملتی ہے، جو پہلے ہی تیزی سے بڑھتی ہوئی مہنگائی سے دوچار صارفین کے لیے قیمتوں میں مزید اضافہ کر سکتا ہے۔ ورٹیکسا کے چیف ماہر اقتصادیات ڈیوڈ ویچ نے اے ایف پی کو بتایا، ''دنیا کے لیے روسی تیل کے بغیر رہنا بہت مشکل ہو گا، ماسکو کو مکمل طور پر ختم کرنے سے ''گہری کساد بازاری‘‘ ہو جائے گی۔
بلوم برگ کی فروری میں شائع ہونے والی ایک رپورٹ کے مطابق بھارت کا کردار " تیل کے اس عالمی نقشے میں زیادہ مرکزی ہو جائے گا، جسے ولادیمیر پوٹن کی یوکرین میں ایک سال سے جاری جنگ کے ذریعے دوبارہ ترتیب دیا گیا ہے۔‘‘
ش ر ⁄ ش ح (اے ایف پی)