1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں
اقتصادیاتایشیا

بھارت روسی تیل کا پیاسا کیوں؟

2 اپریل 2023

ایک بھارتی رکن پارلیمنٹ نے دسمبر میں کہا تھا کہ نئی دہلی ماسکو سے سستے تیل کی خریداری کی مد میں 3.6 ارب ڈالر بچا چکا ہے۔ ماہرین کے خیال میں روس کو تیل کے نقشے سے ہٹانے سے عالمی کساد بازاری جنم لے سکتی ہے۔

Russland Ölfelder
تصویر: Dmitry Dadonkin/TASS/Sipa USA/IMAGO

بھارت روس سے رعایتی خام تیل لینے کے بعد اسے ریفائن کرکے فروخت کر رہا ہے۔ اس طریقے سے بھارت یوکرینی جنگ کو ایک سال سے زائد کا عرصہ گزر جانے کے دوران یورپ کو تیل مہیا کرنے والا ایک کلیدی ملک بن رہا ہے۔ نئی دہلی نے ماسکو سے تعلقات ختم کرنے کے مغربی دباؤ کے خلاف مزاحمت کی اور اس کے بجائے پیسوں کی بچت اور افراط زر کم کرنے کےاضافی فوائد کے ساتھ اپنے دیرینہ اتحادی کے ساتھ تجارتی تعلقات کو مضبوط کرنے کا انتخاب کیا ہے۔

بھارتی وزیر خارجہ ایس جے شنکر اپنے رسی ہم منصب سرگئی لاوروف کے ہمراہ تصویر: Sergei Savostyanov/dpa/TASS/picture alliance

بھارت امریکہ اور چین کے بعد خام تیل کا دنیا میں تیسرا سب سے بڑا  صارف ہے اور اپنی ضروریات کا 85 فیصد تیل درآمد کرتا ہے۔ پہلے اس کے اہم سپلائر مشرق وسطیٰ میں تھے تاہم اب روس پہلے نمبر پر ہے۔ عالمی تنہائی کے شکار ماسکو کے لیے بھارت اور چین اس کے سب سے بڑے گاہک بن گئے ہیں۔ بین الاقوامی توانائی ایجنسی کے مطابق مارچ میں بھارت نے روس سے 1.62 ملین بیرل یومیہ (بی پی ڈی)خام تیل درآمد کیا، جو اس کی کل تیل کی درآمدات کا 40 فیصد ہے۔

روسی توانائی کی ایک بڑی کمپنی روزنیفٹ کے سی ای او ایگور سیچن نے بدھ کے روز دورہ بھارت کے بعد سرکاری ملکیت والی انڈین آئل کمپنی کو سپلائی میں 'کافی حد تک اضافہ‘ کرنے کے معاہدے کا اعلان کیا۔

اربوں ڈالر کی بچت

ایک بھارتی رکن پارلیمنٹ نے دسمبر میں بتایا تھا کہ جنگ شروع ہونے کے بعد دس مہینوں میں بھارت نے روس سے رعایتی خام تیل درآمد کرکے 3.6 بلین ڈالر کی بچت کی۔  اس کے بعد سے اس بچت میں مزید اضافہ متوقع ہے کیونکہ انرجی کارگو ٹریکرز کی اطلاع کے مطابق بھارت روس کا فلیگ شپ یورال خام تیل خرید رہا ہے، جو دسمبر میں جی سیون ممالک  کی طرف سے  روسی تیل کی خریداری پر متعارف کرائی گئی ساٹھ ڈالر فی بیرل قیمت کی حد سے بھی کم ہے۔

بھارت نے یوکرینی جنگ شروع ہونے کے بعد عالمی دباؤ کے باوجود روس کے ساتھ تعلقات ختم نہیں کیےتصویر: Nicolas Landemard/Le Pictorium/MAXPPP/dpa/picture alliance

بھارتی  وزیر خارجہ ایس جے شنکر نے نومبر میں دورہ  ماسکو کے دوران کہا تھا، ''تیل اور گیس کے دنیا کے تیسرے سب سے بڑے صارف کے طور پر، ایک ایسا صارف جہاں آمدنی کی سطح بہت زیادہ نہیں ہے، یہ ہماری بنیادی ذمہ داری ہے کہ بھارتی صارف کو بین الاقوامی منڈیوں تک سب سے زیادہ فائدہ مند شرائط پر بہترین ممکنہ رسائی حاصل ہو۔‘‘

تیل صاف کرنے والا چوتھا بڑا ملک 

بھارت میں تیل صاف کرنے کے بیس کارخانے ہیں جو ایک سال میں 249 ملین ٹن تیل کو ریفائن کرتے ہیں، جو اسے دنیا کا چوتھا سب سے بڑا ریفائنریوں والا ملک  بناتی ہے۔ ایشیا کے امیر ترین شخص مکیش امبانی کی ریلائنس انڈسٹریز گجرات میں دنیا کی سب سے بڑی ریفائنری چلاتی ہے، جہاں اس نے روسی تیل کی خریداری میں اضافہ کیا ہے۔ کارگو ٹریکنگ فرم ورٹیکسا کے اعداد و شمار سے پتہ چلتا ہے کہ بھارت کی  دوسری سب سے بڑی ریفائنری نیارا کے ساتھ مل کر، جس میں سے روس کی روزنیفٹ  کے پاس 49 فیصد ہے، ریلائنس بھارت میں آنے والے روسی خام تیل کا 45 فیصد درآمد کرتی ہے۔

ماسکو پر پابندیوں کے باوجود یہ یورپی یونین کے قوانین کی خلاف ورزی نہیں کیونکہ ریفائنڈ مصنوعات  کو روسی مصنوعات میں شمار نہیں کیا جاتا۔

روسی تیل کی بدولت بھارت دنیا میں تیل کے نقشے پر ایک اہم کھلاڑی کی حثیت سے ابھر رہا ہےتصویر: Indranil Aditya/NurPhoto/picture alliance

اس سے یورپی یونین کے بلاک کو سپلائی کے مسائل سے بچنے میں بھی مدد ملتی ہے، جو پہلے ہی تیزی سے بڑھتی ہوئی مہنگائی سے دوچار صارفین کے لیے قیمتوں میں مزید اضافہ کر سکتا ہے۔ ورٹیکسا کے چیف ماہر اقتصادیات ڈیوڈ ویچ نے اے ایف پی کو بتایا، ''دنیا کے لیے روسی تیل کے بغیر رہنا بہت مشکل ہو گا، ماسکو کو مکمل طور پر ختم کرنے سے ''گہری کساد بازاری‘‘ ہو جائے گی۔

بلوم برگ کی فروری میں شائع ہونے والی ایک رپورٹ کے مطابق  بھارت کا کردار " تیل کے اس عالمی نقشے میں زیادہ مرکزی ہو جائے گا، جسے  ولادیمیر پوٹن کی یوکرین میں ایک سال سے جاری جنگ کے ذریعے دوبارہ ترتیب دیا گیا ہے۔‘‘

 ش ر ⁄ ش ح (اے ایف پی)

بھارت روس پر لگی پابندیوں سے سب سے زیادہ فائدہ اٹھانے والے ملکوں میں سے ایک

01:08

This browser does not support the video element.

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ سیکشن پر جائیں

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ

ڈی ڈبلیو کی مزید رپورٹیں سیکشن پر جائیں