امریکی محکمہ دفاع پینٹاگون کے ایک اعلیٰ عہدیدار نے بھارت کو خبردار کیا ہے کہ وہ روس سے نئے ہتھیار خریدنے سے باز رہے، دوسری صورت میں بھارت کو دی گئی خصوصی چھوٹ کی ضمانت نہیں دی جا سکے گی۔
اشتہار
بھارت کی جانب سے نئے اور جدید روسی ہتھیار خریدنے میں دلچسپی کے تناظر میں امریکی انتظامیہ نے خبردار کیا ہے کہ اگر بھارت ایسا کوئی قدم اٹھاتا ہے، تو اسے دی جانے والی خصوصی چھوٹ خطرے میں پر سکتی ہے۔
امریکی حکام کو تشویش ہے کہ بھارت جو ایک انتہائی اہم امریکی عسکری اتحادی بھی ہے اور عالمی سطح پر ہتھیاروں کا بہت بڑا خریدار بھی، وہ روس سے متعدد نئے عسکری نظام خریدنے میں دلچسپی لے رہا ہے، جن میں زمین سے فضا میں مار کی صلاحیت کے حامل لانگ رینج روسی میزائل ایس چار سو بھی شامل ہیں۔
امریکا کے موجودہ ضوابط کے مطابق روس پر پابندیاں عائد ہیں اور وہ ممالک بھی ان پابندیوں کی زد میں آ سکتے ہیں، جو روس سے عسکری یا انٹیلیجنس کے شعبے میں کوئی لین دین کریں گے۔ تاہم امریکی وزیر دفاع جیمز میٹس کی کوشش کی وجہ سے ملکی کانگریس نے صدر اور وزیر خارجہ کو یہ اختیار دیا تھا کہ وہ کچھ خصوصی صورتوں میں کچھ ممالک کو چھوٹ دے سکتے ہیں۔ یہ چھوٹ ان امریکی اتحادیوں کے لیے رکھی گئی تھی، جو مغربی ممالک کے بنائے گئے ہتھیاروں کی بجائے روسی ہتھیار خریدیں گے۔
امریکی نائب وزیر دفاع برائے ایشیا اور پیسیفک سکیورٹی امور رینڈل شریور نے تاہم بدھ کے روز کہا کہ خصوصی چھوٹ سے بھارت کو یہ اشارہ ملا ہے، جیسے وہ ایسی کوئی بھی خریداری کر سکتا ہے اور اس پر امریکی قانون کا کوئی اثر نہیں ہو گا۔ انہوں نے کہا، ’’میں کہوں گا کہ یہ بات درست نہیں ہے۔ ہمیں بھارت کی جانب سے روس سے خریدے جانے والے نئے اور اہم دفاعی پلیٹ فارمز کی خریداری پر شدید تحفظات ہیں۔ میں یہاں بیٹھ کر آپ کو یہ نہیں کہہ سکتا کہ ان پر بھی بھارت کو چھوٹ ملے گی۔‘‘
بھاری اسلحے کے سب سے بڑے خریدار
سویڈش تحقیقی ادارے ’سپری‘ کے مطابق گزشتہ پانچ برسوں کے دوران عالمی سطح پر اسلحے کی خرید و فروخت میں دس فیصد اضافہ ہوا ہے۔ اس عرصے میں سب سے زیادہ اسلحہ مشرق وسطیٰ کے ممالک میں درآمد کیا گیا۔
تصویر: Pakistan Air Force
1۔ بھارت
سب سے زیادہ بھاری ہتھیار بھارت نے درآمد کیے۔ سپری کی رپورٹ بھارت کی جانب سے خریدے گئے اسلحے کی شرح مجموعی عالمی تجارت کا تیرہ فیصد بنتی ہے۔
تصویر: picture-alliance/AP Photo/M. Khan
2۔ سعودی عرب
سعودی عرب دنیا بھر میں اسلحہ خریدنے والا دوسرا بڑا ملک ہے۔ سپری کے مطابق گزشتہ پانچ برسوں کے دوران سعودی عرب کی جانب سے خریدے گئے بھاری ہتھیاروں کی شرح 8.2 فیصد بنتی ہے۔
تصویر: picture-alliance/ZUMAPRESS.com
3۔ متحدہ عرب امارات
متحدہ عرب امارات بھی سعودی قیادت میں یمن کے خلاف جنگ میں شامل ہے۔ سپری کے مطابق گزشتہ پانچ برسوں کے دوران متحدہ عرب امارات نے بھاری اسلحے کی مجموعی عالمی تجارت میں سے 4.6 فیصد اسلحہ خریدا۔
تصویر: picture-alliance/dpa/Emirates News Agency
4۔ چین
چین ایسا واحد ملک ہے جو اسلحے کی درآمد اور برآمد کے ٹاپ ٹین ممالک میں شامل ہے۔ چین اسلحہ برآمد کرنے والا تیسرا بڑا ملک ہے لیکن بھاری اسلحہ خریدنے والا دنیا کا چوتھا بڑا ملک بھی ہے۔ کُل عالمی تجارت میں سے ساڑھے چار فیصد اسلحہ چین نے خریدا۔
تصویر: picture-alliance/Xinhua/Pang Xinglei
5۔ الجزائر
شمالی افریقی ملک الجزائر کا نمبر پانچواں رہا جس کے خریدے گئے بھاری ہتھیار مجموعی عالمی تجارت کا 3.7 فیصد بنتے ہیں۔ پاکستان کی طرح الجزائر نے بھی ان ہتھیاروں کی اکثریت چین سے درآمد کی۔
تصویر: picture-alliance/AP
6۔ ترکی
بھاری اسلحہ خریدنے والے ممالک کی اس فہرست میں ترکی واحد ایسا ملک ہے جو نیٹو کا رکن بھی ہے۔ سپری کے مطابق ترکی نے بھی بھاری اسلحے کی کُل عالمی تجارت کا 3.3 فیصد حصہ درآمد کیا۔
تصویر: picture-alliance/AP Photo/B. Ozbilici
7۔ آسٹریلیا
اس فہرست میں آسٹریلیا کا نمبر ساتواں رہا اور اس کے خریدے گئے بھاری ہتھیاروں کی شرح عالمی تجارت کا 3.3 فیصد رہی۔
تصویر: picture-alliance/dpa/T. Nearmy
8۔ عراق
امریکی اور اتحادیوں کے حملے کے بعد سے عراق بدستور عدم استحکام کا شکار ہے۔ عالمی برادری کے تعاون سے عراقی حکومت ملک میں اپنی عملداری قائم کرنے کی کوششوں میں ہے۔ سپری کے مطابق عراق بھاری اسلحہ خریدنے والے آٹھواں بڑا ملک ہے اور پاکستان کی طرح عراق کا بھی بھاری اسلحے کی خریداری میں حصہ 3.2 فیصد بنتا ہے۔
تصویر: Reuters
9۔ پاکستان
جنوبی ایشیائی ملک پاکستان نے جتنا بھاری اسلحہ خریدا وہ اسلحے کی کُل عالمی تجارت کا 3.2 فیصد بنتا ہے۔ پاکستان نے سب سے زیادہ اسلحہ چین سے خریدا۔
تصویر: Aamir Qureshi/AFP/Getty Images
10۔ ویت نام
بھاری اسلحہ خریدنے والے ممالک کی فہرست میں ویت نام دسویں نمبر پر رہا۔ سپری کے مطابق اسلحے کی عالمی تجارت میں سے تین فیصد حصہ ویت نام کا رہا۔
شریور نے یہ بات امریکی وزیر دفاع اور وزیر خارجہ کی اپنے بھارتی ہم منصب وزراء سے بیک وقت ملاقات سے فقط ایک ہفتے قبل کہی ہے۔ واضح رہے کہ پہلی مرتبہ امریکی وزیر دفاع جیمز میٹس اور وزیر خارجہ مائیک پومپیو ایک ساتھ اپنے دونوں بھارتی ہم منصب وزراء سے ایک تاریخی اجلاس میں ملاقات کرنے والے ہیں۔