1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

بھارت: ریاستی اسبملی انتخابات کا تیسرا مرحلہ

صلاح الدین زین ڈی ڈبلیو، نئی دہلی
6 اپریل 2021

بھارت کی چار ریاستوں اور مرکز کے زیر انتظام ایک علاقے میں سینکروں سیٹوں پر انتخابات کے لیے وٹ ڈالے جا رہے ہیں۔ ان علاقوں میں انتخابات کا یہ تیسرا مرحلہ ہے۔

Indien | Westbengalen Regionalwahlen | Wahlkampagnen
تصویر: Prabhakarmani Tewari/DW

منگل کی صبح چھ بجے پولنگ شروع ہوئی، جو شام چھ بجے تک جاری رہے گی۔ اس مرحلے میں تقریبا 20 کروڑ افراد ووٹ ڈالنے کے اہل ہیں اور مختلف ریاستوں کی  750 سے بھی زیادہ سیٹوں کے لیے ہزاروں امیدوار میدان میں ہیں۔ 

اس مرحلے کے ساتھ ہی جنوبی ریاست تمل ناڈو، کیرالا، پڈو چیری اور شمال مشرقی ریاست آسام میں انتخابی عمل مکمل ہو جائے گا۔جنوبی ریاست تمل ناڈو کی 234 سیٹوں،  کیرالا کی 140 اور پڈوچیری کی 30 سیٹوں کے لیے منگل کے روز ایک ہی مرحلے میں ووٹ پڑے۔

جبکہ تیسرے مرحلے میں ریاست مغربی بنگال کے 294 حلقوں میں سے 31 سیٹوں پر پولنگ ہو رہی ہے۔ اس ریاست میں آٹھ مرحلوں میں انتخابات ہونے ہیں جو اپریل کے اواخر میں ختم ہوں گے۔ اس بار بنگال کی وزیر اعلی ممتا بنرجی اور بی جے پی کے درمیان سخت مقابلہ ہے۔ کانگریس کے ساتھ اتحاد کر کے یہاں کمیونسٹ جماعتوں کا محاذ بھی میدان میں ہے۔

 تاہم مبصرین کے مطابق وقت کے ساتھ ہندو قوم پرست جماعت بی جے پی نے یہاں بھی اپنی گرفت مضبوط کر لی ہے۔ اس لیے بائیں بازو کے محاذ کی پوزیشن کمزور ہو گئی ہے۔ بھارتی وزير اعظم نریندر مودی اور ان کے تمام سینیئر وزرا مغربی بنگال میں بی جے پی کے لیے بڑی شدت سے انتخابی مہم چلا رہے ہیں۔ 

تصویر: Syamantak Ghosh/DW

مغربی بنگال کی پڑوسی شمال مشرقی ریاست آسام میں انتخابات کا تیسرا اور آخری مرحلہ ہے جہاں حکمراں بھارتیہ جنتا پارٹی اور کانگریس اتحاد کے درمیان سخت مقابلے کی باتیں ہو رہی ہیں۔ مقامی صحافی منرال داس نے ڈی ڈبلیو اردو سے خاص بات چیت میں کہا کہ اس بار بی جے پی کو حکومت مخالف رجحان کا سامنا ہے اس لیے، "اس کے لیے راستہ آسان نہیں رہا۔"

ان کا مزید کہنا تھا کہ پہلے ایسا لگتا تھا کہ حکمراں بی جے پی کا اتحاد مضبوط ہے تاہم، "اب اس کے لیے مقابلہ بہت سخت ہو گیا ہے۔ عوام کا ایک بڑا طبقہ خاموش ہے اور ظاہر ہے اس سے کانگریس کو فائدہ پہنچےگا۔ اس بار کانگریس کی ریلیوں میں بھی پہلے کے مقابلے میں زیادہ بھیڑ دیکھنے کو ملی ہے اس لیے برابری کا مقابلہ لگتا ہے۔"  

آسام میں اس بارے کے انتخاب میں شہریت ترمیمی قانون (سی اے اے) اور نیشنل رجسٹر فار سٹیزن (این آر سی) سب سے اہم موضوع ہیں۔ بی جے پی بہت زور شور سے یہ مہم چلا رہی ہے کہ وہ مسلمانوں کے علاوہ باہر سے آنے والے تمام افراد کو شہریت دینے کے اپنے وعدے پر قائم ہے اور اقتدار میں دوبارہ آنے پر اس پر عمل کرے گی۔ 

تصویر: Prabhakarmani Tewari/DW

 جنوبی ریاست تامل ناڈو میں اسمبلی کی کل 234 سیٹیں ہیں، جہاں مقامی جماعت ڈی ایم کے اور اے آئی ڈی ایم کے درمیان سخت مقابلہ ہے۔ ریاست میں گزشتہ تین عشروں میں پہلی بار دو عظیم سیاسی رہنما آنجہانی کرونا ندھی اور جے للتا کے بغیر ہو رہے ہیں۔ 

 قدرتی حسن سے مالا مال جنوبی ریاست کیرالا تعلیم کے اعتبار سے بھارت کی سب سے ترقی یافتہ ریاست ہے، جہاں اسمبلی کی 140 سیٹیں ہیں۔ یہاں عموما ایک مرتبہ کانگریس اتحاد اور دوسری مرتبہ بائیں بازو  کی جماعتیں اقتدار میں آتی ہیں۔ اس بار بھی انہیں دو میں سخت مقابلہ ہے۔

جنوبی ریاست تامل ناڈو کے پاس ہی پڈو چیری مرکز کے زیر انتظام ایک چھوٹا علاقہ ہے، جس میں کل 33 سیٹیں ہیں۔ اس میں کانگریس پارٹی کی حکومت تھی، جو ایک ماہ پہلے ہی گر گئی تھی اور اب وہاں صدارتی راج نافذ ہے۔

بی جے پی نے اس ریاست میں اپنے قدم جمانے کے مقصد سے چھوٹی چھوٹی علاقائی جماعتوں سے اتحاد کیا ہے جبکہ کانگریس نے ڈی ایم کے پارٹی کے ساتھ الیکشن لڑنے کا فیصلہ کیا ہے۔

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید

مزید آرٹیکل دیکھائیں
ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ سیکشن پر جائیں

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ

ڈی ڈبلیو کی مزید رپورٹیں سیکشن پر جائیں