1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

بھارت: ریزرویشن پر سپریم کورٹ کے فیصلے کے خلاف ملک گیر بند

جاوید اختر، نئی دہلی
21 اگست 2024

دلت اور قبائل گروپوں نے سپریم کورٹ کے حالیہ فیصلے کو ان کے آئینی ‍حقوق سے م‍حروم کرنے کی کوشش قرار دیا ہے۔ آج بھارت بند کا ملا جلا اثر دیکھا گیا جبکہ تشدد کے واقعات بھی پیش آئے۔

بھارت بند کے دوران کئی مقامات پر مظاہرین اور پولیس کے درمیان جھڑپیں بھی ہوئیں
بھارت بند کے دوران کئی مقامات پر مظاہرین اور پولیس کے درمیان جھڑپیں بھی ہوئیںتصویر: Reuters/A. Dave

سپریم کورٹ کے حکم کے فیصلے کے خلاف 21 تنظیموں نے بھارت بند کی کال دی تھی۔ بائیں بازو کی جماعتوں، جھارکھنڈ مکتی مورچہ (جے ایم ایم)، کانگریس، راشٹریہ جنتا دل، بہوجن سماج وادی پارٹی، سماج وادی پارٹی وغیرہ نے ملک گیر بند کی حمایت کی ہے۔

بند کا سب سے زیادہ اثر اترپردیش اور کیرالہ میں دیکھا گیا جبکہ دیگر ریاستوں میں اس کا ملا جلا اثر رہا۔ احتجاج کی وجہ سے سڑک اور ریل خدمات جزوی طور پر متاثر ہوئیں۔ کئی مقامات پر مظاہرین اور پولیس کے درمیان جھڑپیں بھی ہوئیں۔ ملک بھر میں سکیورٹی ہائی الرٹ پر ہے۔

بھارتی پارلیمان میں خواتین کے لیے ریزرویشن کا بل منظور

بھارت، ہر دس منٹ میں ایک دلت ظلم و ستم کا شکار

حکام نظم ونسق برقرار رکھنے اور رکاوٹوں کو روکنے کے لیے اقدامات کر رہے ہیں۔ جب کہ طبی اور ہنگامی خدمات جیسی ضروری خدمات جاری ہیں۔

بہار کے پٹنہ میں پولیس نے مظاہرین پر لاٹھی چارج کیا۔ ڈپٹی سپرنٹنڈنٹ آف پولیس اشوک کمار سنگھ نے بتایا کہ پولیس کو "ہلکی طاقت" کا استعمال کرنا پڑا کیونکہ یہ "پرامن احتجاج" نہیں تھا اور "عام لوگوں کو سفر کرنے میں پریشانی ہو رہی تھی۔"

سپریم کورٹ کے حکم کے فیصلے کے خلاف 21 تنظیموں نے بھارت بند کی کال دی تھیتصویر: Reuters/K. N. Das

سپریم کورٹ نے کیا فیصلہ سنایا ہے؟

سپریم کورٹ نے اپنے فیصلے میں ایس سی،ایس ٹی کے لیے ریزرویشن زمروں میں ذیلی درجہ بندی کی اجازت دے دی ہے۔ اس کے مطابق ریاستوں کو صدارتی فہرست میں درج ایس سی،ایس ٹی ذاتوں کو ذیلی درجہ بندی کرنے کا حق حاصل ہے جس کا مقصد سرکاری ملازمتوں اور تعلیم میں انہیں "زیادہ" ترجیحی سلوک فراہم کرنا ہے۔

دلت تنظیموں کا کہنا ہے کہ ریزرویشن زمروں میں ذیلی درجہ بندی کی اجازت دینے والا فیصلہ سنا کر، سپریم کورٹ نے درحقیقت صدر اور پارلیمنٹ کے اختیارات کو منسوخ کر دیا ہے کہ وہ درج فہرست ذاتوں کی فہرست میں شامل یا خارج کر دیں۔

دلت تنظیموں نے مرکز پر سپریم کورٹ کے فیصلے کو پلٹنے پر "وضاحت نہ دینے" کا بھی الزام لگایا، حالانکہ اس نے کہا تھا کہ آئین میں ایس سی اور ایس ٹی کے لیے ریزرویشن میں کریمی لیئر کا کوئی انتظام نہیں ہے۔

بھارت بند کی کال دینے والی کے تنظیم مطابق سپریم کورٹ کے فیصلے سے دلتوں کے آئینی حقوق کو خطرہ لاحق ہو گیا ہےتصویر: Reuters/A. Verma

دلت اور قبائل گروپوں کا اعتراض کیا ہے؟

بھارت بند کی کال دینے والی نیشنل کنفیڈریشن آف دلت اینڈ آدیواسی آرگنائزیشنز (این اے سی ڈی اے او آر) کے مطابق سپریم کورٹ کے فیصلے سے ایس سی اور ایس ٹی(دلتوں) کے آئینی حقوق کو خطرہ لاحق ہو گیا ہے۔

مودی حکومت اسلام یا مسیحیت اپنانے پر ریزرویشن کے خلاف کیوں؟

ہندومت اور ذات پات

تنظیم کا کہنا ہے کے آئینی حقوق کو خطرے اس اندرا ساہنی کیس سے متصادم ہے، جس نے ریزرویشن فریم ورک قائم کیا تھا۔ ان کا مطالبہ ہے کہ حکومت اس فیصلے کو مسترد کرے اور دلتوں اور قبائل کو حاصل ریزرویشن کے تحفظ کے لیے ایک نیا پارلیمانی ایکٹ نافذ کرے۔ اس کے ساتھ ہی ان دفعات کو آئین کے نویں شیڈول میں شامل کیا جائے تاکہ انھیں عدالتی نظرثانی سے بچایا جا سکے۔

اگرچہ عدالت عظمیٰ کا فیصلہ دلتوں میں سب سے پسماندہ گروہوں کو ریزرویشن پالیسی سے زیادہ فوائد حاصل کرنے کی راہ ہموار کرتا ہے، کچھ دلت رہنماؤں اور کارکنوں کو خدشہ ہے کہ اس سے متحدہ دلت تحریک قائم کرنے کی کوششوں کو نقصان پہنچ سکتا ہے۔

تنظیم نے سرکاری ملازمین کے حوالے سے ذات پات کی بنیاد پر ڈیٹا جاری کرنے کا مطالبہ بھی کیا اور اعلیٰ عدلیہ میں ایس سی، ایس ٹی اور او بی سی زمروں کی 50 فیصد نمائندگی کو یقینی بنانے کے لیے انڈین جوڈیشل سروس کے قیام کی تجویز پیش کی ہے۔

بھارت: دلت برادری کی ابھرتی ہوئی اسٹار

02:24

This browser does not support the video element.

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ سیکشن پر جائیں

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ

ڈی ڈبلیو کی مزید رپورٹیں سیکشن پر جائیں