1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

بھارت: زندگی بچانے والی دواوں کی بلیک مارکیٹنگ عروج پر

جاوید اختر، نئی دہلی
8 جولائی 2020

بھارت میں حکومت کی تمام تر کوششوں کے باوجود کورونا سے متاثرین کے لیے زندگی بچانے والی مبینہ دواوں کی بلیک مارکیٹنگ روکنے میں کامیابی نہیں مل رہی ہے۔

Coronavirus Arzneimittel Remdesivir
تصویر: picture-alliance/Yonhap

کورونا سے متاثرہ پریشان حال مریضوں اور ان کے لواحقین کے لیے پانچ ہزار روپے کی دوا کے لیے تیس ہزار روپے دینے کے باوجود اسے حاصل کرنا جوئے شیر لانے سے کم نہیں ہے۔

یوں تو دنیا میں ابھی تک کوئی بھی ملک کورونا کا ویکسین یا اس بیماری کا موثر علاج دریافت نہیں کر سکا ہے۔ تاہم بہت سے ممالک میں ریم ڈی سیور (Remdesivir) نامی دوا کورونا کے مریضوں میں فائدے مند پائی گئی ہے۔ اور بھارت میں دواؤں کے استعمال کی اجازت دینے والی اتھارٹی ڈرگس کنٹرولر جنرل آف انڈیا (ڈی سی جی آئی) نے ہنگامی حالات میں کووڈ 19 کے مریضوں کو یہ دوا استعمال کرنے کی اجازت دی ہے۔

 امریکی کمپنی گیلی ایڈ سائنسز نے ریم ڈی سیور دوا بنیادی طورپر ایبولا کے علاج کے لیے تیار کی تھی۔ اس نے بھارت کی چار کمپنیوں کو یہ دوا بنانے کی اجازت دی ہے۔ طبی ماہرین کے مطابق ریم ڈی سیور کووڈ 19 کا موثر علاج نہیں ہے۔ لیکن کوئی دوسری دوا دستیاب نہ ہونے کی وجہ سے بھارت میں ڈاکٹر مریضوں کو یہ دوا تجویز کررہے ہیں، جس کی وجہ سے اس کی مانگ کافی بڑھ گئی ہے۔ حتی کہ یہ دوا مارکیٹ سے غائب ہوگئی ہے اور اس کی زبردست بلیک مارکیٹنگ ہورہی ہے۔

کووڈ کے مریضوں کو اس دوا کی پانچ یا چھ خوراک دینی پڑتی ہے۔ یوں تواس دوا کی مارکیٹ قیمت 5400 روپے ہے لیکن بلیک مارکیٹ میں اس دوا کی فی خوراک تیس سے چالیس ہزار روپے میں فروخت ہو رہی ہے۔ جب کوئی پریشان حال شخص دوا کی دکان پر ریم ڈی سیور خریدنے جاتا ہے تو دکاندار اس کی عدم دستیابی کی بات کرتے ہیں لیکن بہت اصرار اور کسی بھی قیمت پر خریدنے کی بات کہنے پر وہ یا تو کسی شخص کا فون نمبر اسے بتاتے ہیں یا پھر خود ہی کسی شخص کے پاس لے جاکر دوا دستیاب کرادیتے ہیں۔ لیکن اس کے لیے اسے چھ سے سات گنا زیادہ تک قیمت ادا کرنی پڑتی ہے۔ ظاہر ہے کہ اتنی مہنگی دوا خریدنا ہر شخص کے بس کی بات نہیں ہے۔

ابھی تک کوئی بھی ملک کورونا کا ویکسین یا اس بیماری کا موثر علاج دریافت نہیں کر سکا ہےتصویر: Reuters/A. Gebert

معاملہ صرف ریم ڈی سیور تک ہی محدود نہیں ہے۔ زندگی بچانے والی ایک اور دوا Tocilizumab کی قیمت میں بھی تیزی سے اضافہ ہوا ہے۔ حالانکہ بنیادی طورپر یہ دوا گٹھیا اور جوڑوں کے ورم میں استعمال کی جاتی ہے۔ لیکن دنیا کے بیشتر ملکوں میں کورونا کے مریضوں میں اس کے مثبت نتائج سامنے آئے ہیں۔ مارکیٹ میں یہ دوا Actemra کے نام سے فروخت ہوتی ہے۔ اس کی بلیک مارکیٹنگ ہورہی ہے۔

ڈرگس کنٹرولر جنر ل آف انڈیا (ڈی سی جی آئی) نے ان دواوں کی بلیک مارکیٹنگ کی اطلاعات کے بعد حکام کو اس کاروبار میں ملو ث افراد کے خلاف سخت کارروائی کرنے کی ہدایت دی ہے۔ بھارت کے ڈرگس کنٹرولر جنرل ڈاکٹر وی جی سومانی نے ایک بیان جاری کرکے کہا کہ انہوں نے تمام ریاستی ڈرگ کنٹرولروں سے کہا ہے کہ وہ اپنے فیلڈ افسران کو ریم ڈی سیور کی بلیک مارکیٹنگ اور غیر قانونی فروخت پر سخت نگاہ رکھنے کی ہدایت دیں۔

تجزیہ کاروں کا تاہم کہنا ہے کہ بھارت میں سرکاری حکام کی ملی بھگت سے جس بڑے پیمانے پر دواوں کا غیر قانونی کاروبار ہوتا ہے اس کے مدنظر ریمڈیسیور کی بلیک مارکیٹنگ روکنا ممکن نظر نہیں آتا ہے۔ اس کی ایک بڑی وجہ یہ بھی ہے کہ لوگ اپنے عزیز و اقارب کو مرتا ہوا دیکھ نہیں سکتے اور ان کی جان بچانے کے لیے کچھ بھی کرنے کے لیے تیار رہتے ہیں۔

لوگ مجبوراچھ سے سات گنا مہنگے دام پر دوایئں خرید رہے ہیںتصویر: AFP

اس دوران حکومت نے بتایا کہ بھارت بھی کورونا وائرس کا ویکسین تیار کرنے کی مہم میں تیزی سے آگے بڑھ رہاہے۔ بھارت کا پہلا ویکسین Covaxin کے پہلے مرحلے کا کلینیکل ٹرائل اس ماہ شروع ہونے کی توقع ہے۔ خیال رہے کہ حکومتی ادارہ انڈین کاونسل آف میڈیکل ریسرچ نے گزشتہ دنوں اعلان کیا تھا کہ Covaxinپندرہ اگست سے پہلے تیار ہوجائے گا۔ اس اعلان پر سائنس دانوں اور طبی ماہرین نے حیرت کا اظہار کیا تھا جبکہ سیاسی جماعتوں نے حکومت پر کورونا کے ویکسین کے نام پر سیاسی فائدہ اٹھانے کا الزام لگایا تھا۔

دریں اثنا بھارت میں کورونا وائرس سے متاثرین کی تعداد میں مسلسل اضافہ ہورہا ہے۔ بھارت امریکا اور برازیل کے بعد دنیا کا سب سے زیادہ متاثرہ تیسرا ملک بن چکا ہے۔ گزشتہ 24 گھنٹوں میں تقریباً 23 ہزار نئے کیسز سامنے آئے جس کے ساتھ ہی ملک میں متاثرین کی تعداد تقریباً ساڑھے سات لاکھ ہوگئی ہے۔ پچھلے 24 گھنٹے میں 482 اموات کے ساتھ ہلاک ہونے والوں کی تعداد 20 ہزار 671 تک پہنچ گئی ہے۔ حکومت کا کہنا ہے کہ صحت یاب ہونے والوں کی شرح 61.53  فیصد ہے اور اب تک چار لاکھ 56 ہزار سے زائد مریض صحت یاب ہوچکے ہیں۔

کورونا وائرس کی نئی قسم کے علاج کے لیے ویکسین

03:09

This browser does not support the video element.

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ سیکشن پر جائیں

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ

ڈی ڈبلیو کی مزید رپورٹیں سیکشن پر جائیں