1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

بھارت: سرحدی ملکوں کے لیے کانٹریکٹ ضابطوں میں سختی

جاوید اختر، نئی دہلی
24 جولائی 2020

بھارت نے سرحدی ملکوں کی کمپنیو ں کو سرکاری کانٹریکٹ حاصل کرنے کے خاطر پیشگی رجسٹریشن اور سیکورٹی ایجنسیوں سے اجازت حاصل کرنا لازمی قرار دیتے ہوئے ضابطوں میں سختی کرنے کا اعلان کیا ہے-

Indien Protest gegen China
تصویر: picture-alliance/AP Photo/R. Maqbool

نئی دہلی حکومت نے یہ قدم ایسے وقت اٹھایا ہے جب چین اور بھارت کے درمیان لداخ میں حقیقی کنٹرول لائن (ایل اے سی) پرجاری فوجی کشیدگی کی وجہ سے مودی حکومت کو اپوزیشن جماعتوں کی طرف سے سخت تنقید کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔ اسے چین کے خلاف اقتصادی اقدام کے طور پر دیکھا جارہا ہے۔

حکومت کی طرف سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ ”یہ فیصلہ بھارت کی سکیورٹی اورقومی سلامتی کو مزید مستحکم کرنے کے لیے"  لیا گیا ہے۔

بھارت کی سرحدیں پاکستان، چین، بنگلہ دیش، میانمار، نیپال اور بھوٹان سے ملتی ہیں۔ لیکن بیان میں کسی ملک کا نام نہیں لیا گیا ہے۔ بیان میں حکومت نے کہا ہے ”بھارت کے ساتھ جن ملکوں کی زمینی سرحدیں ملتی ہیں ان ملکوں کی کوئی بھی کمپنی، بھارتی حکومت کی طرف سے کسی بھی طرح کی خریداری کے لیے جاری کردہ ٹنڈر میں اسی وقت بولی لگا سکے گی جب وہ اہل اتھارٹی کے ساتھ رجسٹرڈ ہو اور وزارت خارجہ اور وزارت داخلہ سے سیاسی اور سکیورٹی کلیرنس حاصل کرچکی ہو۔"

جمعرات دیر رات جاری کیے گئے اس حکم میں مرکزی حکومت نے کہا ہے کہ یہ ضابطے سرکاری بینکوں، مالیاتی اداروں اور سرکاری کمپنیوں کے ذریعہ جاری کیے جانے والے تمام ٹنڈروں پر نافذ ہوں گے۔ البتہ کووڈ 19کی وبا کے مدنظر میڈیکل سپلائز کو فی الحال اس حکم کے دائرے سے مستشنی رکھا گیا ہے۔

بھارت کے اس فیصلے کو خصوصی طور پر چین کے خلاف اٹھائے گئے قدم کے طور دیکھا جارہا ہے۔ کئی چینی کمپنیوں کو قانونی صلاح و مشورہ دینے والی کمپنی لنک لیگل کے ایک عہدیدار سنتوش پائی کا کہنا ہے کہ ”یہ حسب توقع ہے کیوں کہ چین کو ایک موثر پیغام دینے کے لیے سرکاری خریداری ہی حکومت کے پاس سب سے مضبوط طریقہ ہے۔"

 نئی پیش رفت پر دہلی میں چینی سفارت خانہ نے تبصرہ کرنے کی درخواست پر فوری طورپر کوئی ردعمل نہیں ظاہر کیا ہے۔

بھارت اقتصادی پابندی عائد کرنے کے اقدامات کے تحت چین کی 59 موبائل ایپس پر پابندی عائد کرچکا ہے۔تصویر: picture-alliance/AP Photo/A. Qadri

 گزشتہ ماہ لداخ میں سرحد پر دونوں ملکوں کی فوج کے درمیان تصادم میں 20 بھارتی فوجیوں کی ہلاکت کے بعد سے ہی بھارت اور چین کے تعلقات کشیدہ ہیں۔ حالانکہ سرحدی تعطل کو ختم کرنے کے لیے دونوں ملکوں کے مابین سفارتی اور فوجی سطح پر میٹنگوں کا سلسلہ جاری ہے لیکن ابھی تک کوئی ٹھوس حل نہیں نکل سکا ہے۔

اس دوران بھارت چین پر اقتصادی پابندی عائد کرنے کے اقدامات کے تحت چین کی 59 موبائل ایپس پر پابندی عائد کرچکا ہے۔

امریکی وزیر خارجہ مائیک پومپیو نے چینی موبائل ایپس پر پابندی عائد کرنے کے بھارت کے فیصلے کا خیر مقدم کیا ہے اور کہا کہ ویڈیو شیئر کرنے والے یہ ایپس 'بھارتی عوام کی سلامتی کے لیے سنگین خطرہ‘  بن گئے تھے۔

امریکہ نے بھارت کو یہ مشورہ بھی دیا ہے کہ وہ چینی سازو سامان اور ٹیکنالوجی پر اپنا انحصار کم کردے۔ امریکی وزیر خارجہ مائیک پومپیو نے کہا تھا کہ ”بھارت کے پاس عالمی سپلائی سلسلے کو چین سے دور کرکے اپنی طرف راغب کرنے کا موقع ہے۔ بھارت اس پوزیشن میں اس لیے ہے کیوں کہ اس نے امریکا سمیت دنیا میں بہت سے ملکوں کا اعتماد حاصل کرلیا ہے۔اس کے ساتھ ہی بھارت کو ٹیلی کمیونیکیشن، میڈیکل سپلائز اور دیگر اشیاء کے شعبوں میں چینی کمپنیوں پر انحصار کم کردینا چاہیے۔"

امریکا۔انڈیا ورچوول بزنس سمٹ سے خطاب کرتے ہوئے امریکی وزیر خارجہ مائیک پومپیوکا کہنا تھا کہ نئی دہلی واشنگٹن کا فطری پارٹنر ہے کیوں کہ دونوں 'دنیا کے گنے چنے با اعتماد اور ہم خیال ملکوں‘ میں سے ایک ہیں۔

چینی شہریوں کی پاکستانی خواتین سے شادیوں کا اسکینڈل

02:32

This browser does not support the video element.

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں
ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ سیکشن پر جائیں

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ

ڈی ڈبلیو کی مزید رپورٹیں سیکشن پر جائیں