1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

سرکاری ملازمین اب ہندو قوم پرست جماعت کے رکن بن سکیں گے

22 جولائی 2024

بھارت نے عشروں سے سرکاری ملازمین پر عائد وہ پابندی ختم کر دی ہے، جس کے تحت وہ انتہائی دائیں بازو کی جماعت ’آر ایس ایس‘ کے رکن نہیں بن سکتے تھے۔ نریندر مودی کی جماعت بھی آر ایس ایس کے نظریات سے متاثر ہے۔

آر ایس ایس کو تین الگ الگ مواقع پر مختصر طور پر ایک غیر قانونی گروپ بھی قرار دیا جا چکا ہے
آر ایس ایس کو تین الگ الگ مواقع پر مختصر طور پر ایک غیر قانونی گروپ بھی قرار دیا جا چکا ہےتصویر: AFP

نئی دہلی حکومت کی طرف سے پیر کے روز ایک دستاویز جاری کی گئی ہے، جس کے مطابق اب سرکاری ملازمین بھی راشٹریہ سویم سیوک سنگھ (آر ایس ایس) کے رکن بن سکتے ہیں۔ بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی کی بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) کے کئی سرکردہ رہنما، بشمول خود وزیراعظم راشٹریہ سویم سیوک سنگھ (آر ایس ایس)  کے رکن رہ چکے ہیں۔ اس انتہا پسند گروہ کے لاکھوں ارکان نیم فوجی مشقیں بھی کرتے رہتے ہیں۔

 بھارت کی یہ قوم پرست جماعت ملک کو ایک ہندو ملک قرار دینے کی مہم چلاتی ہے جبکہ ملکی آئین کے مطابق بھارت ایک سیکولر ملک ہے۔  ناقدین اس گروہ پر ملک میں فرقہ وارانہ تقسیم کو ہوا دینے کا الزام بھی لگاتے ہیں۔

سن 1966 میں متعارف کروائے گئے انڈین سول سروس قوانین کے تحت سرکاری ملازمین پر آر ایس ایس اور جماعت اسلامی کی سرگرمیوں میں شریک ہونے یا رکنیت اختیار کرنے پر پابندی عائد کر دی گئی تھی۔

آر ایس ایس کے 'اکھنڈ بھارت' کے خواب کی تعبیر کیا ممکن ہے؟

لیکن اب بی جے پی کے پبلسٹی چیف امیت مالویہ نے ایک نئی سرکاری دستاویز جاری کی ہے، جس کے مطابق، ''قانون میں سے آر ایس ایس کا نام حذف کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔‘‘

آر ایس ایس کو تین الگ الگ مواقع پر مختصر طور پر ایک غیر قانونی گروپ بھی قرار دیا جا چکا ہےتصویر: Getty Images/AFP/Y. Sarkar

ایکس پر ایک پوسٹ میں مالویہ نے کہا، '' یہ قانون 58 برس قبل جاری کردہ ایک غیر آئینی حکم ہے۔‘‘ تاہم اس نئے حکومتی میمورنڈم میں جماعت اسلامی کا ذکر نہیں ہے۔

دریں اثنا اپوزیشن کے رہنماؤں نے اس ترمیم پر شدید تنقید کی ہے۔ کانگریس پارٹی کے جے رام رمیش نے کہا کہ ''بیوروکریسی اب نکر میں آسکتی ہے۔‘‘ انہوں نے اس طرح اُن خاکی شارٹس کا حوالہ دیا، جو آر ایس ایس کے ارکان پہنتے ہیں۔

'اکھنڈ بھارت' نقشے پر پڑوسی ممالک کی بھارت سے بڑھتی ناراضی

آر ایس ایس کو تین الگ الگ مواقع پر مختصر طور پر ایک غیر قانونی گروپ بھی قرار دیا جا چکا ہے۔ ایسا تب بھی کیا گیا تھا، جب اس تنظیم کے ایک سابق رکن نے بھارت کی آزادی کے ہیرو مہاتما گاندھی کو قتل کر دیا تھا۔ دوسری مرتبہ پابندی سن 1975میں ایمرجنسی کے دوران لگائی گئی اور تیسری مرتبہ سن 1993میں بابری مسجد کے انہدام کے بعد عائد کی گئی تھی۔

دہلی یونیورسٹی کے پروفیسر اپور وانند کا کہنا کہ آر ایس ایس اقلیتوں کو پس پشت ڈالتے ہوئے بھارت میں ایک ''ہندو راشٹر قائم کرنے‘‘ کے اپنے ایجنڈے پر پوری سرگرمی سے کام کر رہی ہے۔

پروفیسر اپور وانند کہتے ہیں کہ یہ بات قابل ذکر ہے کہ سن 1925میں قائم ہونے والی تنظیم آر ایس ایس نے بھارت کی تحریک آزادی میں نہ تو حصہ لیا تھا اور نہ ہی سن 1942میں برطانوی حکومت کے خلاف ''بھارت چھوڑو‘‘ جیسی اہم تحریک میں اس کا کوئی کردار نظر آتا ہے۔

ا ا / ع ب (اے ایف پی)

آر ایس ایس کو تین الگ الگ مواقع پر مختصر طور پر ایک غیر قانونی گروپ بھی قرار دیا جا چکا ہےتصویر: picture alliance/AP Photo
ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ سیکشن پر جائیں

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ

ڈی ڈبلیو کی مزید رپورٹیں سیکشن پر جائیں