1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں
اقتصادیاتبھارت

بھارت سری لنکا ہائیڈرو پاور پلانٹ معاہدہ

29 مارچ 2022

بھارت نے سری لنکا کے ساتھ ایک ہائیڈرو پاور پراجیکٹ منصوبے پر دستخط کر دیے ہیں۔ اسے بحیرہ ہند میں اثر و رسوخ بڑھانے میں چین کے مقابلے میں بھارت کی ایک بڑی اسٹریٹیجک فتح سمجھا جا رہا ہے۔

Sri Lanka Colombo | Indien Außenminister Jaishankar unterzeichnet Abkommen zu Hybridkraftwerksprojekte
تصویر: Eranga Jayawardena/AP/picture alliance

بھارت کے خارجہ امور کے وزیر سبرا منیم جے شنکر نے منگل 29 مارچ کو کولمبو کے دورے کے موقع پر سری لنکا کے وزیر خارجہ کے ساتھ ایک ملاقات کے دوران ایک ہائیڈرو پاور پراجیکٹ کے معاہدے پر دستخط کیے۔ گزشتہ دسمبر میں چین نے اعلان کیا تھا کہ وہ سری لنکا کے تین جزیروں پر پاور پلانٹس کی تعمیر کے منصوبے کو سکیورٹی خدشات کے سبب معطل کر رہا ہے۔ منگل کے روز بھارت اور سری لنکا کے پاور پلانٹ معاہدے کے طے پانے کے بعد تاہم ایک بھارتی حکومتی اہلکار نے کہا کہ وہ اس امر کی تصدیق نہیں کر سکتے کہ آیا اس نئے معاہدے کے تحت پلانٹس کی تعمیر سری لنکا کے انہی جزائر پر ہو گی جہاں چین ایسے پراجیکٹس لگانا چاہتا تھا۔ واضح رہے کہ چینی منصوبے کے لیے پاور سورس اور اس منصوبے کے بارے میں دیگر تفصیلات  دستیاب نہیں تھیں۔

سری لنکا کی جغرافیائی اہمیت

بھارت سری لنکا کو بھارت  کے جنوب مشرقی ساحل پر قائم آبنائے پالک کی دوسری جانب ایک ایسی ریاست سمجھتا ہے جو بھارت کے دائرہ اثر کے اندر ہے۔ آبنائے پالک دراصل بھارتی ریاست تامل ناڈو اور سری لنکا کے شمالی صوبے منار کے بیچ و بیچ واقع ہے۔ یہ جزیرہ ریاست مشرق اور مغرب کو آپس میں ملاتی ہے اور چین کے' ون بیلٹ ون روڈ‘  منصوبے کے لیے ایک اہم انفرا اسٹرکچر فراہم کرتا ہے۔                                                وادی گلوان میں چینی اور بھارتی افواج کی جھڑپوں کا ایک سال، اب حالات کیسے ہیں؟                                                                                                                                                                                                                         

بھارت اور چین خطے میں اثر و رسوخ کے لیے حریف ممالک سمجھے جاتے ہیں اور ان کے مابین سرحدی تنازعات بھی پائے جاتے ہیں جو حالیہ برسوں میں بڑھے ہیں۔  سری لنکا کے ایک سینیئر صحافی اور خارجہ تعلقات کے ماہر لین اُوکرز نے کہا، ''یہ بھارت کے لیے ایک بڑی فتح ہے۔‘‘ انہوں نے کہا کہ اس سے بھارت سری لنکا پر اثر انداز ہونے کی پوزیشن میں آجائے گا۔ خاص طور سے پالیسی فیصلوں کے بارے میں۔ چین کے ساتھ منسوخ شدہ پاور پلانٹ بھارت کے جنوبی ساحل کے قریب بننے کی بات تھی۔ 

بھارت کے خارجہ امور کے وزیر سبرا منیم جے شنکر کولمبو کے دورے پرتصویر: Eranga Jayawardena/AP/picture alliance

بھارت اور سری لنکا کے مابین متعدد معاہدے

جے شنکر نے  BIMSTEC کانفرنس میں حصہ لیا۔ یہ اجلاس خلیج بنگال کے ممالک بنگلہ دیش بھوٹان، بھارت، میانمار، نیپال، سری لنکا اور تھائی لینڈ کے درمیان اقتصادی تعاون سے متعلق تھا۔ اس موقع پر بھارت نے میری ٹائم ریسکیو کوآرڈینیشن سینٹر اور سری لنکا میں ماہی گیری کے منصوبوں کے معاہدوں پر بھی دستخط کیے ہیں۔ سری لنکا کو قرضوں کی وجہ سے کافی سنگین اقتصادی مسائل کا سامنا ہے۔ اُسے ماضی قریب میں ادویات، ایندھن، کھاد اور دودھ وغیرہ کی شدید قلت کا سامنا رہا ہے۔ جزیروں پر مشتمل اس ملک میں اب بھی روزانہ کئی گھنٹوں بجلی کی سپلائی بند رہتی ہے۔ سری لنکا کا قرضوں کا بحران جزوی طور پر بنیادی ڈھانچے کے منصوبوں سے پیدا ہوا ہے کیونکہ یہ منصوبے چینی قرضوں کی مالی اعانت سے چل رہے تھے تاہم اس سے منافع نہیں ہو رہا تھا۔ سری لنکا کے زرمبادلہ کے ذخائر ختم ہو رہے ہیں جبکہ کولمبو حکومت کو رواں برس سات بلین ڈالر قرض واپس کرنا ہیں۔ اس نے چین اور بھارت دونوں سے مدد کے لیے رجوع کیا تھا۔ بھارت نے سری لنکا کو ایک بلین ڈالر قرضہ فراہم کیا تاکہ وہ ضروری اشیا خرید سکے  اور مزید 500 ملین ڈالر ایندھن خریدنے کے لیے بطور قرض دیے تھے۔

چین فی الحال کولمبو حکومت کی طرف سے ڈھائی بلین ڈالر کی  امداد کی درخواست پر غور کر رہا ہے تاہم بیجنگ  کئی بلین ڈالر قرضے کی مد میں دینے کے بارے میں زیادہ پُرعزم نہیں ہے۔

 چین اور چینی کاروباری اداروں نے ایک بندر گاہ، ہوائی اڈہ اور سڑکوں کی تعمیر پر بہت زیادہ سرمایہ کاری کی ہے۔ اس کے علاوہ کولمبو ہاربر کے نزدیک سمندر سے حاصل کردہ زمین پر ایک بندرگاہی شہر کی تعمیر پر بھی سرمایہ لگا رہا ہے جسے سری لنکا کی حکومت ایک مالیاتی شہرکی شکل میں ترقی دینا چاہتی ہے۔

ک م/ ا ب ا) اے پی(

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ سیکشن پر جائیں

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ

ڈی ڈبلیو کی مزید رپورٹیں سیکشن پر جائیں