1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

بھارت سفارت کاری میں اپنی افرادی قوت کیوں بڑھا رہا ہے؟

28 اکتوبر 2023

بھارت اپنی غیر ملکی سروسز کی تنظیم نو کے ساتھ ہی داخلہ سطح کے افسران کی تعداد بڑھانے کا منصوبہ بھی بنا رہا ہے۔ لیکن کیا یہ ملک اپنی بھرتی کی مہم کو ممکنہ حد تک مزید مؤثر بنا سکے گا؟

Indien Neu Delhi | Gebäue "Central Secretariat building" 2011
تصویر: Sajjad Hussain/AFP/Getty Images

رواں ماہ کے آغاز پر بھارتی حکومت 'انڈین فارن سروس' (آئی ایف ایس) کا جائزہ لینے اور اس کی تنظیم نو کرنے کی تجویز کو منظوری دے دی، جس کے تحت آئندہ پانچ برسوں کے دوران 200 سے زائد اضافی عہدے پر کرنے کی امید ہے۔

اسلام آباد میں بھارتی ہائی کمیشن کی نئی خاتون ناظم الامور کون ہیں؟

حال ہی میں خارجہ امور کی ایک پارلیمانی کمیٹی نے اپنی رپورٹ میں کہا تھا کہ دنیا کی چھوٹی معیشتوں والے دوسرے ممالک کے مقابلے میں بھی بھارت کے پاس ''سب سے زیادہ کم سفارتی عملہ'' ہے اور اسی کے بعد حکومت نے ایسے اقدامات کی بات کہی ہے۔

جی 20 پر پاکستان کے لیے جاسوسی کرنے والے بھارتی ملازم کی گرفتاری

پارلیمانی کمیٹی نے یہ بھی سفارش کی کہ آئی ایف ایس کا جائزہ لیتے وقت اس بات کا بھی خیال رکھا جائے کہ چین اور دنیا کے دیگر ترقی پذیر ممالک کی غیر ملکی خدمات کے درمیان موازنہ بھی شامل کیا جائے۔

گیارہ برس میں سولہ لاکھ بھارتیوں نے شہریت ترک کی

ایک سینیئر افسر نے نام ظاہر نہ کرنے کی درخواست پر ڈی ڈبلیو کو بتایا، ''ملک کے مفادات اور اثر و رسوخ مختلف براعظموں تک پھیلے ہوئے ہیں اور اسے مزید سفارتی نمائندگی کی ضرورت ہے۔ بھارت نے ان براعظموں میں مشنوں کی تعداد میں اضافہ کیا ہے، تاہم وہ ناکافی ہیں۔''

بھارت: 'خالصتان کے حوالے سے انتباہی مکتوب جعلی ہے'

افسروں کی تعداد میں اضافے کی کوشش 

بھارت کی سابق سفارت کار دیپا وادھوا نے ڈی ڈبلیو کو بتایا، ''یہ بات سب کو معلوم ہے کہ آئی ایف ایس کا حجم بھارت کی ضروریات اور اس کی عالمی سطح پر رسائی کے عزائم کے مطابق نہیں ہے۔'' 

بھارت میں چینی گاؤں، بھارتی فوج اور وزارت خارجہ کے متضاد بیانات

ان کا کہنا تھا کہ یہ اس حقیقت کے باوجود ہے کہ ''بھارت کو ہمیشہ اقوام متحدہ جیسے کثیر جہتی فورم سمیت بین الاقوامی معاملات میں ایک بہت ہی موثر کھلاڑی کے طور پر تسلیم کیا گیا ہے۔'' 

بھارت جی 20 سے کیا حاصل کرنا چاہتا ہے؟

08:22

This browser does not support the video element.

انہوں نے مزید کہا کہ اس میں توسیع کی ضرورت ہے کیونکہ بھارت ''دنیا بھر میں مزید سفارتی مشن کھول رہا ہے اور اپنے ہیڈ کوارٹرز کو بہتر بنا رہا ہے تاکہ سفارت کاری کی بہت سی ان نئی جہتوں کو مناسب طریقے سے سنبھالا جا سکے، جو آئے دن ابھر رہی ہیں اور جہاں اس کے مفادات بھی داؤ پر لگے ہیں۔'' 

’چین کے ساتھ کشیدگی بڑی دیر چلے گی‘: پھر بھارتی بیان آف لائن

ایک سابق سفارت کار ڈی بی وینکٹیش ورما، جنہوں نے سن 2018 سے 2021 تک روس میں بھارتی سفیر کے طور پر خدمات انجام دیں، نے نشاندہی کی کہ تنظیم نو کا منصوبہ خوش آئند ہے تاہم حکومت نے اس میں کافی تاخیر سے کام لیا۔ 

ورما نے کہا کہ ''عالمی سطح پر بھارت کے بڑھتے ہوئے اثر و رسوخ کے لیے سفارتی سپاہیوں کی تعداد میں اضافے کی ضرورت ہے، صرف وسطی ایشیا، افریقہ اور لاطینی امریکہ جیسے کم نمائندگی والے خطوں میں ہی نہیں، بلکہ عالمی سطح پر بھارت کے نئے اقدامات کے لیے اقوام متحدہ اور اقتصادی سفارت کاری دونوں میں کثیر قطب کو فروغ دینے کی ضرورت ہے۔'' 

ان کا مزید کہنا تھا، ''سن 2027 تک ہم تیسری سب سے بڑی معیشت ہوں گے، تو جب ہم 10ویں سب سے بڑے ہیں، تو ہمارے پاس ایک ہی سائز کی غیر ملکی آئی ایف ایس سروس سے کام کیسے چلے گا۔ ایک پیچیدہ دنیا کو زیادہ مہارت کی ضرورت ہوتی ہے، آئی ایف ایس کا مقصد ایک خصوصی سروس ہونا ہے۔''  

انہوں نے کہا، ''مختلف ضروریات اور دلچسپیوں کے ساتھ، بھارتی تارکین وطن دنیا کا سب سے بڑا بیرون ملک مقیم تارکین وطن ہے۔ ایسی تمام ذمہ داریوں کو پورا کرنے کے لیے آئی ایف ایس سروس کو وسعت دینے، پھیلانے اور مہارت حاصل کرنے کے ساتھ ہی آنے والی دہائیوں میں بیرون ملک ایک نئے بھارت کو مربوط اور پروجیکٹ کرنے کی بھی ضرورت ہے۔''

آئی ایف ایس دور جدید کے تقاضوں سے مطابقت نہیں رکھتی 

بھارت میں آئی ایف ایس کے افسران کی بھرتی کے لیے انڈین ایڈمنسٹریٹو سروس کے تحت ہر برس تحریری ٹیسٹ ہوتا ہے اور جو لوگ اسے کوالیفائی کرتے ہیں انہیں انٹرویو کی بنیاد پر منتخب کیا جاتا ہے۔ 

دہلی کی جواہر لال نہرو یونیورسٹی میں بین الاقوامی تعلقات کے پروفیسر امیتابھ مٹو کا خیال ہے کہ بھارتی حکومت اپنے آئی ایف ایس رینک کو بڑھانے کے لیے شاید مزید تخلیقی طریقوں کے بارے میں سوچ سکتی ہے، جس کے تحت دوسرے محکموں، یونیورسٹیوں، تھنک ٹینکس اور دیگر جگہوں سے ماہرین کی بھرتی کی جا سکتی ہے۔ 

ان کا کہنا ہے، ''آئی ایف ایس میں صلاحیت، ہم آہنگی اور وضاحت کا فقدان ہے۔ یہ ہم آہنگی سے باہر اور دور جدی کے تقاضوں سے باہر لگتا ہے۔ یقیناً اسے مزید اندراج کی ضرورت ہے اور میرے خیال سے تو پچاس فیصد سفیروں کو سفارتی کور سے باہر کر دینا چاہیے۔''

امریکہ میں بھارت کی سابق سفیر میرا شنکر نے ڈی ڈبلیو کو بتایا، ''بھارت کی سفارتی سروسز میں حملے کی شدید قلت ہے۔ بھارت کے سائز اور پیمانے کے ملک اور اس کے عالمی تعلقات کے بڑھتے ہوئے پھیلاؤ اور پیچیدگی کے لیے، زیادہ مضبوط سفارتی موجودگی بہت ضروری ہے۔'' 

ص ز/ ج ا (مرلی کرشنن،نئی دہلی) 

بھارت تعلقات بہتر بنانے میں سنجیدہ نہیں، حنا ربانی کھر

11:08

This browser does not support the video element.

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ سیکشن پر جائیں

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ

ڈی ڈبلیو کی مزید رپورٹیں سیکشن پر جائیں