1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

سکھ علیحدگی پسندوں نے 'خود مختاری اور آزادی' کا مطالبہ کردیا

صلاح الدین زین ڈی ڈبلیو، نئی دہلی
17 اگست 2022

بھارتی ریاست پنجاب میں سکھ علیحدگی پسندوں نے 76 ویں یوم آزادی کے موقع پر ملک کا قومی پرچم کے بجائے سکھ مذہب کا پرچم لہرایا جبکہ ایک خصوصی مارچ کے دوران انہوں نے ریاست پنجاب کی آزادی اور خود مختاری کا بھی مطالبہ کیا۔

USA I Sikhs for Justice
تصویر: Don Emmert/AFP

بھارتی ریاست پنجاب میں علیحدگی پسند جماعت، 'دل خالصہ' اور 'شرومنی اکالی دل (امرتسر) نے ملک کے 76ویں یوم آزادی پر بھارت کے قومی پرچم کے بجائے، سکھ مذہب کے پرچم، نشان صاحب کے ساتھ مارچ کیا اور اس موقع پر ریاست پنجاب کی 'خود مختاری اور آزادی' کے حق میں نعرے بھی لگائے۔

ریاست کے معروف شہر موگا میں اس مارچ کا اہتمام کیا گیا تھا، جو گوردوارہ بی بی کاہن کور سے شروع ہو کر شہر کے مرکزی چوک پر اختتام پذیر ہوا۔ مظاہرین نے ان سکھ قیدیوں کے پوسٹر بھی اٹھا رکھے تھے، جو بھارت کی جیلوں میں قید ہیں اور مرکز سے انہیں رہا کرنے کی بھی اپیل کی۔

سکھ رہنماؤں نے کیا کہا؟

دل خالصہ کے رہنماؤں نے دعویٰ کیا کہ بھارتی وزیر اعظم نے یوم آزادی پر بھارتی پرچم کی جو زبردست مہم شروع کی تھی اسے پنجاب میں ناکام بنا دیا گیا۔ ان کا کہنا ہے کہ سکھ مذہب کا جھنڈا لہرانے کی ان کی مہم نے ''نریندر مودی کی ہر گھر ترنگا مہم کو ناکام بنا دیا۔''

دل خالصہ کے ترجمان پرمجیت سنگھ مند نے اس مارچ کی قیادت کی۔ ان کا کہنا تھا، "بھارتی قیادت نے پنجابیوں سے کیے گئے وعدے وفا نہیں کیے، نتیجتا پنجاب کے لوگ فریب خوردہ محسوس کر رہے ہیں۔ نوجوان نسل پنجاب کو بھارتی تسلط سے آزاد دیکھنا چاہتی ہے۔"

دل خالصہ کے ایک اور سینیئر رہنما کنور پال سنگھ نے کہا کہ عوام کو پہنچنے والی اذیتیں، تکالیف اور ہراسانی نے نوجوانوں کے ذہنوں میں بے چینی پیدا کر رکھی ہے۔

مظاہرین کے ایک اجتماع سے خطاب دوران انہوں نے کہا، "ہم حق خود ارادیت اور اقوام متحدہ کے زیر اہتمام ریفرنڈم چاہتے ہیں۔ ہم پنجاب کی امنگوں کی نمائندگی کے لیے سڑکوں پر نکلے ہیں۔ آج ہم یہاں اپنی اس آزادی کی تلاش میں آئے ہیں، جس سے بھارت اور پاکستان کی تقسیم کے بعدہمیں محروم کر دیا گيا تھا۔"

اس موقع پر مقامی مسلم کمیونٹی کے ایک نمائندے حسین محمد نے بھی مظاہرین سے خطاب کرتے ہوئے سکھ برادری کے ساتھ یکجہتی کا اظہار کیا۔ انہوں نے کہا کہ بھارت میں دونوں مذہبی اقلیتوں کو یکساں طور پر درد اور اذیتوں کا سامنا ہے۔

تصویر: Mary Altaffer/AP/picture alliance

بھارتی پرچم کے بائیکاٹ کی اپیل

بھارتی ریاست پنجاب میں شرومنی اکالی دل (امرتسر) اور دل خالصہ جیسی سیاسی جماعتوں اور بعض رہنماؤں نے سکھ برادری سے بھارتی قومی پرچم کے بجائے نشان صاحب (سکھوں کے مقدس نشان والا پرچم) لہرانے اور اپنی ایک الگ شناخت ظاہر کرنے پر زور دینے کی اپیل کی تھی۔

پنجاب کے ایک رکن پارلیمان سمرن جیت سنگھ مان نے بھی بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی کے اس اعلان کا بائیکاٹ کرنے کی اپیل کی تھی، جس میں مودی نے ملکی آزادی کے 75 برس پورے ہونے کے موقع پر ہر شہری کو اپنے مکان پر بھارتی پرچم لہرانے کی بات کہی گئی تھی۔

علیحدگی پسند رہنما سمرن جیت سنگھ مان نے حال ہی میں بھارتی افواج کو 'دشمن افواج' سے تعبیر کرتے ہوئے کہا تھا، ''خالصتانی رہنما جرنیل سنگھ بھنڈرانوالے دشمن کی افواج سے لڑتے ہوئے شہید ہو گئے تھے۔''

واضح رہے کہ بھارتی فوج نے امرتسر میں واقع سکھوں کے مقدس ترین مقام گولڈن ٹیمپل میں ایک آپریشن بلیو اسٹار کیا تھا، جس میں جرنیل سنگھ بھنڈرانوالے اپنے درجنوں ساتھیوں کے ساتھ مارے گئے تھے۔

دل خالصہ کے لیڈروں نے ترنگا مہم کا بائیکاٹ کرنے کا اعلان کرتے ہوئے کہا تھا کہ مودی کی ترنگا مہم در اصل 'جارحانہ قوم پرستی' پر مبنی ہے تاکہ اس کی مدد سے وہ لوگوں کے ذہنوں پر قابو پا سکیں۔

کنور پال سنگھ کا کہنا تھا، ''ترنگے کی چھتری کے نیچے سکیورٹی فورسز نے گزشتہ 40 برسوں کے دوران پنجاب کے سینکڑوں نوجوانوں کا ماورائے عدالت قتل کیا ہے۔ ایک سچا پنجابی اور سکھ ترنگے کو کیسے سلامی دے سکتا ہے یا اسے لہرا سکتا ہے؟''

ان کا مزید کہنا تھا، ''ان لوگوں پر ہمیں کوئی اعتراض نہیں جو اپنے گھروں کی چھتوں پر نشان صاحب نہیں لہرانا چاہتے۔ مسلمان اپنے مقدس سبز پرچم لہرا سکتے ہیں جب کہ بائیں بازو کی طرف جھکاؤ رکھنے والے کامریڈ اور کسان یونین سبز، سرخ یا سفید پرچم لہرا سکتی ہیں۔''

اتفاق کی بات یہ ہے کہ 26 جنوری کو لال قلعہ پر سکھ پرچم لہرانے والے جگراج سنگھ بھی اس پریس کانفرنس میں موجود تھے۔

بھارتی ریاست پنجاب میں خالصتان یا پھر ایک علیحدہ آزاد ریاست کا مطالبہ نیا نہیں ہے۔ سن 1980 کی دہائی کے اواخر میں اس کے لیے ایک مسلح مہم اپنے عروج پر تھی، تاہم اس پر قابو پانے کے بعد سے اس کا اثر کم ہو گیا تھا۔ تاہم گزشتہ کچھ برسوں سے یہ پھر سے تیزی سے ابھر رہی ہے۔

پاکستان کی محبت بھارت سے واپس لے آئی

03:56

This browser does not support the video element.

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ سیکشن پر جائیں

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ

ڈی ڈبلیو کی مزید رپورٹیں سیکشن پر جائیں