بھارت سے داعش کی اسمگل شدہ ’فائٹر ڈرگ‘ اٹلی میں پکڑ لی گئی
صائمہ حیدر
3 نومبر 2017
اطالوی حکام کا کہنا ہے کہ انہوں نے جہادی گروپ اسلامک اسٹیٹ کی جانب سے اسمگل کی جانے والی پچاس ملین یورو مالیت کی افیون سے بنی مسکن ادویات کی ایک بڑی کھیپ اپنے قبضے میں لے لی ہے۔ یہ منشیات بھارت سے اسمگل کی گئی تھیں۔
اشتہار
جرمن خبر رساں ادارے ڈی پی اے کے مطابق اطالوی علاقے گواردا دی فینانسا میں کسٹم پولیس کے حکام نے ایک بیان میں کہا ہے کہ آج بروز جمعہ تین نومبر کو اٹھاون ملین ڈالر یا پچاس ملین یورو مالیت کی ’ٹرامنڈول‘ نامی دوا کی قریب چوبیس ملین گولیاں ایک شپمنٹ میں پکڑی گئی ہیں۔
یہ نشہ آور گولیاں بھارت سے بحری جہاز کے ذریعے لیبیا کے لیے بھیجی جا رہی تھیں۔ اطالوی حکام کا کہنا ہے کہ شدت پسند گروہ داعش ’ ٹرامنڈول‘ نام کی دوا بڑے پیمانے پر اپنے جنگجوؤں کو محرک رکھنے اور ان میں جسمانی قوت مدافعت بڑھانےکے لیے استعمال کرتا ہے۔اسی وجہ سے اس دوا کو ’فائٹر ڈرگ‘ کا نام دیا گیا ہے۔
آج کی اطالوی پولیس کی اس کارروائی میں مقامی اینٹی مافیا پراسیکیوٹرز اور امریکی ڈرگ اینفورسمنٹ کی مدد شامل تھی۔
افیون کی کاشت میں اضافہ
افغانستان سے بین الاقوامی افواج کا انخلاء 2014ء میں مکمل ہونا ہے۔ تاہم ان کے انخلاء سے قبل 2013ء کے دوران افغانستان میں منشیات کی پیداوار میں اضافہ ریکارڈ کیا گیا۔ اقوام متحدہ کے مطابق ان دونوں چیزوں میں ربط ہو سکتا ہے۔
تصویر: AP
عالمی لیڈر
افیون کی سب سے زیادہ پیداوار افغانستان میں ہوتی ہے۔ گزشتہ برس قریب 2 لاکھ 10 ہزار ہیکٹر رقبے پر افیون کاشت کی گئی۔ افیون کی کُل پیداوار کا قریب 90 فیصد افغانستان میں پیدا ہوتا ہے۔
تصویر: picture alliance/AP Photo
زیادہ رقبہ، زیادہ پیداوار
پریشان کن پیشرفت: سن 2013ء میں افغانستان میں 5500 ٹن افیون پیدا کی گئی جو اس سے گزشتہ برس کی پیداوار کے مقابلے میں قریب 50 فیصد زائد تھی۔
تصویر: picture-alliance/ dpa/dpaweb
اضافہ کیوں
افیون کی کاشت میں اضافے کی ایک وجہ شاید افغانستان سے بین الاقوامی افواج کا انخلاء کا عمل بھی ہے۔ ممکن ہے کہ کسان مستقبل میں غیر یقینی صورتحال سے نٹمنے کے لیے زیادہ افیون کاشت کر رہے ہوں۔
تصویر: AP
ایک ارب مالیت کی پیداوار
گزشتہ برس افغانستان میں پیدا ہونے والی افیون کی بین الاقوامی منڈی میں مالیت 950 ملین امریکی ڈالرز کے برابر بنتی ہے۔ یہ رقم افغانستان کی مجموعی قومی پیداوار کا قریب ایک چوتھائی ہے۔
تصویر: AP
زیادہ منافع بخش
افغان کسانوں کے لیے افیون کی کاشت کی ایک اہم وجہ اس سے ہونے والی بڑی آمدنی ہے۔ غیر قانونی ہونے کے باوجود ایک کلوگرام افیون کی قیمت 150 امریکی ڈالرز کے برابر ہے۔
تصویر: picture-alliance/dpa
صوبہ ہلمند، مسائل کا گڑھ
گزشتہ برس کاشت ہونے والی افیون کا قریب نصف ملک کے جنوبی صوبہ ہلمند میں کاشت کیا گیا۔ اس صوبے کو طالبان کا گڑھ سمجھا جاتا ہے۔ دوسری طرف حکومت اس کی کاشت کو روکنے کی کوششوں میں لگی ہوئی ہے۔
تصویر: DW
فصل کی تلفی
افغانستان میں افغان اور امریکی حکومتوں کے تعاون سے منشیات کےخلاف لڑائی جاری ہے۔ امریکا نے افغانستان میں پولیس اور انصاف کے محکموں کے لیے 250 ملین ڈالرز کی امداد فراہم کی ہے۔
تصویر: AP
طالبان کی آمدنی کا ایک ذریعہ
منشیات کے کاروبار سے شدت پسند طالبان بھی فائدہ حاصل کرتے ہیں۔ عام طور پر کسان طالبان کو افیون کی کاشت کے لیے پیسے ادا کرتے ہیں۔ طالبان آمدنی کو مخالفانہ کارروائیوں کے لیے استعمال کرتے ہیں۔
تصویر: AP
بچوں کے ساتھ ظلم
جتنی زیادہ منشیات، اتنے ہی زیادہ استعمال کرنے والے: اقوام متحدہ کے اندازوں کے مطابق افغانستان میں قریب 15 لاکھ افراد منشیات کی عادی ہیں جن میں سے قریب تین لاکھ بچے ہیں۔