1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں
میڈیابھارت

بھارت: صحافی کا قتل یا حادثاتی موت؟

جاوید اختر ، نئی دہلی
30 ستمبر 2025

بھارتی ریاست اتراکھنڈ کے صحافی راجیو پرتاپ کی موت کا معمہ مزید گہرا ہو گیا ہے۔ پولیس اور صحافی کے اہل خانہ نے ان کی موت کے بارے میں متضاد بیانات دیے ہیں۔

ایک خاتون راجیو پرتاپ کی ویڈیو رپورٹ دیکھ رہی ہے، جس میں وہ ضلع ہسپتال میں بدعنوانیوں کو اجاگر کرر رہے ہیں
راجیو پرتاپ نے اپنی اہلیہ کو بتایا تھا کہ وہ پریشان ہیں کیونکہ ہسپتال اور اسکول پر رپورٹ شائع کرنے کے بعد انہیں جان سے مارنے کی دھمکیاں مل رہی ہیںتصویر: DW

بھارتیہ جنتا پارٹی کی حکومت والی ریاست اتراکھنڈ کی پولیس کا دعویٰ ہے کہ پرتاپ کی موت ایک حادثے میں ہوئی، جبکہ ان کی اہلیہ مسکان نے قتل کا شبہ ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ انہیں اس خبر کے بعد دھمکیاں مل رہی تھیں جو انہوں نے اپنے یوٹیوب چینل پر ایک مقامی ہسپتال کے بارے میں ڈالی تھی۔

صحافی ' سافٹ ٹارگیٹ‘ ہیں

پریس کلب آف انڈیا کے سابق صدر اور اتراکھنڈ سے تعلق رکھنے والے صحافی اوما کانت لکھیڑا نے ڈی ڈبلیو سے بات کرتے ہوئے کہا، ایسا لگتا ہے کہ مقامی کانٹریکٹر، سرکاری افسران اور سیاست دانوں کے نیٹ ورک نے راجیو پرتاپ کو اپنے لیے خطرہ سمجھا کیونکہ وہ ان کی بدعنوانیوں کے بارے میں مسلسل لکھ رہے تھے۔ وہ سرکاری کاموں بالخصوص ہسپتالوں اور اسکولوں کی تعمیرات میں ہونے والی بدعنوانیوں کو اجاگر کرتے رہتے تھے۔

انہوں نے کہا کہ یہ بہت سنگین معاملہ ہے۔ لیکن یہ پہلی بار نہیں ہوا ہے۔ سن انیس سو نوے کی دہائی میں بھی ایک صحافی کو اسی طرح قتل کردیا گیا تھا۔

اوما کانت کا کہنا تھا کہ ''اس قتل میں مجرموں کو سیاسی تحفظ ضرور حاصل ہے کیونکہ مجرم صحافیوں کو سافٹ ٹارگیٹ سمجھتے ہیں۔ ان کو لگتا ہے کہ صحافی کا قتل کرنا بہت آسان ہے کیونکہ ان کا کچھ بگڑنے والا نہیں ہے۔‘‘

پریس کلب آف انڈیا کے سابق صدر کا کہنا تھا کہ راجیو پرتاپ کو بے خوف اور بے لاگ صحافت کی قیمت ادا کرنی پڑی۔

پریس کلب آف انڈیا کے سابق صدر اوما کانت لکھیڑا کا کہنا ہے کہ راجیو پرتاپ کو بے خوف اور بے لاگ صحافت کی قیمت ادا کرنی پڑی۔تصویر: Newslaundry

ہم اس بارے میں کیا جانتے ہیں؟

پولیس کے مطابق، راجیو پرتاپ کی کار اترا کاشی کے ایک دریا میں جا گری۔ کار کو 19 ستمبر کو دریا سے نکالا گیا لیکن ان کی لاش بہہ گئی تھی جو 10 دن بعد اتوار کو جوشییارہ بیراج سے ملی۔

مقامی ایس پی نے کہا، ''اہل خانہ نے ان کی موت پر الزامات عائد کیے ہیں اور ہم پوسٹ مارٹم رپورٹ کے منتظر ہیں تاکہ موت کی اصل وجہ سامنے آ سکے۔ بظاہر لگتا ہے کہ ان کی کار کھائی میں گری اور پھر دریا میں جا پہنچی، جو اس وقت طغیانی پر تھا۔ ہمیں واقعے سے چند منٹ پہلے کی سی سی ٹی وی فوٹیج ملی ہے جس میں وہ گاڑی میں اکیلے نظر آ رہے ہیں۔‘‘

میڈیا رپورٹس کے مطابق، راجیو پرتاپ نے اپنی اہلیہ کو بتایا تھا کہ وہ پریشان ہیں کیونکہ ہسپتال اور اسکول پر رپورٹ شائع کرنے کے بعد انہیں جان سے مارنے کی دھمکیاں مل رہی ہیں۔ ان کی اہلیہ نے الزام لگایا کہ آخری بار رابطہ کے فوراً بعد ان کا فون بند ہو گیا اور انہیں اغوا کر لیا گیا۔

راجیو پرتاپ، جو بھارت میں صحافت کے معروف ادارے، آئی آئی ایم سی کے سابق طالب علم تھے، ایک یوٹیوب نیوز چینل "دہلی اتراکھنڈ لائیو" چلاتے تھے۔ وہ 16 ستمبر کو لاپتہ ہو گئے تھے جس کے بعد ان کی اہلیہ نے گمشدگی کی رپورٹ درج کروائی۔

 

بھارت میں سنسرشپ: سوشل میڈیا پر دباؤ؟

01:42

This browser does not support the video element.

صحافیوں کی تنظیموں کا مطالبہ

صحافیوں کی متعدد تنظیموں نے راجیو پرتاپ کی موت کی فوری تحقیقات اور ان کے خاندان کے لیے معاوضے کا مطالبہ کیا ہے۔

دہلی یونین آف جرنلسٹس کی صدر سجاتا مدھوک نے ڈی ڈبلیو سے بات کرتے ہوئے کہا، ہم ریاستی حکومت کو یاد دلاتے ہیں کہ مقامی مسائل پر رپورٹ کرنے والے صحافیوں پر حملے عام ہوتے جا رہے ہیں اور ایسے تمام معاملات کی سنجیدگی سے جانچ ضروری ہے۔ ''ہم اس پر اسرار موت کی مکمل تحقیقات اور ذمہ دار افراد کی شناخت، گرفتاری اور سزا کا مطالبہ کرتے ہیں۔‘‘

ادارت: صلاح الدین زین

جاوید اختر جاوید اختر دنیا کی پہلی اردو نیوز ایجنسی ’یو این آئی اردو‘ میں پچیس سال تک کام کر چکے ہیں۔
ڈی ڈبلیو کی ٹاپ اسٹوری سیکشن پر جائیں

ڈی ڈبلیو کی ٹاپ اسٹوری

ڈی ڈبلیو کی مزید رپورٹیں سیکشن پر جائیں